آزاد کشمیر حکومت کا یوم تاسیس..محمد سہیل مغل،ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر

تقسیم برصغیر کے وقت تقریباً 560 آزاد ریاستیں تھیں۔ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت ان آزاد ریاستوں کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ اپنی مرضی سے پاکستان یا بھارت کے ساتھ الحاق کر سکتی ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو خود مختار ریاست کی حیثیت بھی رکھ سکتی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم ریاست جموں و کشمیر تھی۔ اس ریاست کی غالب آبادی مسلم تھی۔یہ سب سے بڑی ریاست تھی جس کا رقبہ 84471 مربع میل تھا۔ یہ ریاست آئینی اعتبار سے سب ریاستوں پر فوقیت رکھتی تھی۔ یہ واحد ریاست تھی، جس کی اپنی آئین ساز اسمبلی تھی، اور 1947ء سے پہلے یہاں تین بار انتخابات ہو چکے تھے۔ آج بھی ریاست کشمیر رقبے کے لحاظ سے کرہ ارض کے 113آزاد ممالک سے زائد ہے اور ریاست کشمیر آبادی کے لحاظ سے لگ بھگ 136 آزاد ممالک سے بڑی ہے۔تقسیم ہند کے وقت کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے۔ مگر اس وقت کے وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے مہا راجا کے ساتھ مل کر تقسیم ہند کے ضابطوں کے بر عکس کشمیر کا الحاق بھارت سے کر دیا۔ یہ شاید بیسویں صدی کی سب سے بڑی بد دیانتی تھی۔ اس الحاق کی آج تک کوئی تحریری دستاویز سامنے نہیں آئی۔ کشمیری عوام مہا راجا کی اس بد دیانتی پر سیخ پا ہو گئے اور انہوں نے علم بغاوت بلند کر دیا۔ اس دوران میں بھارتی فوج نے کشمیر پر یلغار کر دی۔ 24 اکتوبر 1947 کو ظالم ڈوگرہ حکمرانوں کے تسلط کے خلاف کشمیری مسلمانوں نے مسلح جدو جہد کرکے ریاست جموں و کشمیر کا ایک حصہ آزاد کرایا اور آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے نام سے کشمیریوں کی نمائندہ حکومت کی بنیاد ڈالی۔ اس دن کو آزادکشمیر کے یوم تاسیس کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آزادجموں و کشمیر کا قیام محض اتفاق نہیں تھا بلکہ اس کیلئے کشمیریوں نے تاریخ ساز جدوجہد کی اور قربانیاں دی تھیں۔یوم تاسیس کشمیر منا کر جہاں ہم اپنے بزرگوں کو آزاد ریاست جموں و کشمیر کے لیے جد و جہد پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں وہیں ہم اس عزم کو بھی دہراتے ہیں کہ ہماری جد و جہد تب تک جاری رہے گی جب تک ہم مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کے غاصبانہ قبضے سے آزاد نہیں کروا لیتے۔
24 اکتوبر کو 1947کا دن یقیناایک تاریخ ساز دن ہے ۔اسی دن جنجال ہل (سدھنوتی )کے مقام پرغازی ملت سردارمحمد ابراہیم خان کی قیادت میں آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر قائم کی گئی ۔ 20 ویں میں اس طرح کی آزاد حکومت کے قیام کا یہ پہلا اعلان تھا۔ اس سے پہلے فرانس کی آزادی کیلئے جنرل چارلس ڈیگال نے لندن میں بیٹھ کر آزاد فرانس کی حکومت کا اعلان کیا تھا لیکن جنرل چارلس ڈیگال کے پاؤں کے نیچے فرانس کی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں تھا جبکہ آزاد حکومت کے اعلان پر نہ صرف ہندوستان کے مسلمانوں اور کشمیریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی بلکہ دنیا بھر میں عالم اسلام نے مسرت کا اظہار کیا تھا۔ہندوستان اس آزادی کے اعلان کیخلاف سلامتی کونسل میں گیا۔ وہاں 13اگست 1948ء اور 5جنوری 1949کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ رائے شماری کے ذریعہ فیصلہ کریں گے کہ وہ ہندوستان کیساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ان قراردادوں کو اُس ہندوستان نے قبول کیا۔ جواہر لال نہرو نے اپنی پارلیمنٹ میں اور سری نگر کے لال چوک میں خطاب کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ ہم ان قراردادوں پر عمل کریں گے۔ چاہے ان کے نتائج سے ہمیں دکھ ہی ہو لیکن ہندوستان نے ان قراردادوں پر عمل کرنا تو دور کی بات 5اگست کے بدنام زمانہ قانون کے تحت کشمیر میں آئینی جارحیت کا بھی ارتکاب کیا جس سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو دھچکا لگا بلکہ بھارت کا مکروہ چہرہ بھی دنیا بھرمیں بے نقاب ہوا۔ہر دور کے بھارتی حکمرانوں نے نہرو کے عالمی اور علاقائی برادری سے کیے گئے وعدوں کو اہمیت نہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ آج مقبوضہ کشمیر ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان ،مہاجرین جموں و کشمیر اور لاکھوں کشمیری تارکین وطن ہر روز ہندوستانی حکمرانوں کے ضمیر پر دستک دیتے ہیں اور انہیں جواہر لال نہرو کے علاقائی اور عالمی برادری سے کیے گئے وعدے یاد دلاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی بے رخی, بھارتی ہٹ دھرمی اور ہزاروں نوجوانوں کی شہادت کے باوجود کشمیریوں کی خواہش آزادی کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آنکھوں میں آزادی کے خواب سجائے بھارتی تسلط سے نجات کے لئے سرگرداں ہیں۔
24 اکتوبر 1947 صدیوں کی قربانی کے روشن سویرے کا نام ہے۔بھارت کشمیری عوام کے جذبہ حریت میں کمی لا سکا اور نہ آئندہ لاسکے گا۔لاکھوں کشمیر ی تحریک آزادی کو اپنے لہو سے سیراب کر چکے ۔19 جولائی 1947 کو سرینگر کے مقام پر ریاستی مسلمانوں نے قرارداد پاکستان منظور کر کے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کر نے کا فیصلہ کیا تھا اور ڈوگرہ راج کے خلاف اعلان جہاد آزادی کرکے قرارداد الحاق پاکستان کو عملی شکل دینے کیلئے اپنی عملی جدوجہد کا آغاز کر دیا اور پندرہ ماہ تک مسلسل بھارتی افواج کا بھرپور مقابلہ کر کے آزادجموں و کشمیر میں آج ہی کے دن ایک انقلابی حکومت قائم کر دی ۔آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر کے قیام کے ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو عملی طورپر فوجی کالونی میں تبدیل کر دیا ۔ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں ،کشمیریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے کے عمل کو تیز کرنے نے کشمیر ی عوام کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ میدان عمل میں کود پڑیں یوں لاکھوں کشمیری اپنی جان کا نذرانہ پیش کر گئے۔کشمیریوں نے اپنی بے مثل قربانیوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ حق خود ارادیت کی حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان کی مدبرانہ قیادت میں قائم موجودہ حکومت آزادکشمیر نے مسئلہ کشمیر کو ترجیح اول میں رکھا ہوا ہے ۔اسی ضمن میں امسال بھی آزاد حکومت کے یوم تاسیس کو بھی قومی جوش و ولولہ کے ساتھ منایا جارہا ہے ۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی میں پاکستان کی حکومتوں اور عوام نے کشمیری عوام کی جس دلیرانہ ندازمیں وکالت کی اس پر پوری کشمیری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔ انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ الحاق کریں گے۔یہ دن ہم سے تقاضا کر رہا ہے کہ پنجہ باظل میں جکڑے کشمیر کے حصے کی آزادی کے لئے تمام توانیاں صرف کر کے کشمیر کی آزادی کے لئے دی جانے والی قربانیوں کی لاج رکھیں اور صبح آزادی کی منزل کے رواں دواں رہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں