آزاد کشمیر .. معلومات تک رسائی سے متعلق دائر رٹ پٹیشن منظور ،فریقین کو نوٹس جاری

میر پور(دھرتی نیوز)آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میرپور سرکٹ نے آزاد کشمیر میں معلومات تک رسائی سے متعلق دائر رٹ پٹیشن منظور کر لی۔ جسٹس سردار اعجاز خان نے کیس کی ابتدائی سماعت کرتے ہوئے درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلیا۔عدالت نے حکومت آزاد جموں و کشمیر، چیف سیکرٹری، وزیر قانون، وزیر اطلاعات، سیکریٹری قانون و پارلیمانی امور، سیکریٹری اطلاعات، ڈی جی پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ آزاد جموں و کشمیر، اور دیگر کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں، اور آئندہ تاریخ سماعت 18 جولائی 2023 کو مقرر کرتے ہوئے جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ رٹ پٹیشن سنیئر صحافی ظفر مغل نے دائر کی گئی ہے۔رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ1974 کے آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین کے آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے، 13ویں آئینی ترمیم نے آرٹیکل 4 کے تحت پیراگراف XXII متعارف کرایا، اورمعلومات کے حق کو بنیادی حق قرار دیا۔حکومت آزاد جموں و کشمیر اور ریاستی قانون ساز اسمبلی پر زور دیا گیا کہ وہ اطلاعات کے حق کا قانون نافذ کریں اور سرکاری اداروں میں متعلقہ تقرریوں کے ساتھ ساتھ انفارمیشن کمیشن/ٹربیونل کے لیے قواعد و ضوابط قائم کریں۔کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ صحافی، وکلاء اور عام عوام قانونی طور پر سرکاری محکموں سے معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے میرپور سرکٹ میں دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں آزادی اظہار اور درست معلومات تک رسائی کو بنیادی انسانی حقوق کے طور پر اہمیت پر زور دیا گیا ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر آف ڈیمانڈ 1948 اور اسلامی جمہوریہ کے آئین نے تسلیم کیا ہے۔ تاہم، آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ حکومت اور قانون ساز اسمبلی نے معلومات کے حق ایکٹ کی آئینی شق کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا ہے، جس میں انفارمیشن ٹریبونل/کمیشن کا قیام اور سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں پبلک انفارمیشن آفیسرز کی تقرری شامل ہے۔ عمل درآمد کی یہ کمی شفافیت کی کوششوں کو روکتی ہے اور بدعنوانی کو فروغ دیتی ہے۔عدالت نے جواب دہندگان کو تحریری بیانات، حلف نامے اور متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا ہے تاکہ آزاد جموں و کشمیر میں معلومات کے حق کے قانون پر عمل درآمد میں آسانی ہو۔پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر معلومات تک رسائی کے قوانین کی موجودگی کے باوجود آزاد کشمیر اپنے ہی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو نافذ کرنے میں پیچھے ہے۔ نتیجتاً صحافیوں، وکلاء اور عام لوگوں کو درست معلومات حاصل کرنے اور اسے عوام تک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آئینی اور قانونی تقاضوں کی تعمیل نہیں ہوتی۔مزید برآں، آزاد جموں و کشمیر کے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے اہلکار اکثر درست معلومات فراہم کرنے سے انکار کرتے ہیں، اس طرح آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ درست معلومات تک رسائی کا یہ فقدان صحافیوں کے کام کو روکتا ہے اور عوام کو اہم آگاہی سے محروم کر دیتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں