امان اللہ خان کی برسی میں جانے والے قافلے کو گلگت داخل ہونے سے روک دیا گیا

ستیال بازار/چلاس(دھرتی نیوز) جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق سربراہ امان اللہ خان (مرحوم)کی برسی کے پروگرام میں شرکت کے لیے آزاد کشمیر سے گلگت جانے والے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے ایک قافلے کو گلگت بلتستان پولیس و انتظامیہ نے گلگت داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر ایک ایف آئی کی نقل پوسٹ کی گئی ہے جس کے مطابق ہفتے کو گلگت شہر میں اسی حوالے سے مین روڈ بند کر کے احتجاج کرنے والے کچھ لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا جن میں تین نوجوان راولاکوٹ سے ہیں۔ جے کے ایل ایف کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جے کے ایل ایف کے زعماء و کارکنان کو تھور تھانہ میں کہیں گھنٹے پابند رکھا گیا۔ جی بی پولیس کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد رات گے کوہستان پولیس کے حوالے کیا گیا۔شرکاء قافلہ نے واپس آزاد کشمیرجانے سے انکار کر دیا اور مرکزی و زونل قائدین و سینکڑوں کارکنان نے رات سڑک پر گزار دی اور مطالبہ کیا کہ انہیں امان اللہ خان(مرحوم)کے مزار پر حاضری کے لیے جانے دیا جائے وہ ہر صورت میں برسی کے پروگرام میں شرکت کریں گے۔ امان اللہ خان کی برسی کے پروگرام میں شرکت کے لیے آزاد کشمیر بھر سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان مرکزی چیف آرگنائزر سردار قدیر خان و آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کی قیادت میں گلگت میں قائد تحریک امان اللہ خان کی برسی کے پروگرام میں شرکت اور مزار پر حاضری کیلیے جا رہے تھے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ ترجمانِ کے مطابق ہم پر امن سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمارے چیرمین محمد یاسین ملک ہندوستان کی بدنام زمانہ جیل میں پابند سلاسل ہیں اورہم ریاست جموں کشمیر کے دوسرے حصے گلگت بلتستان میں قائد تحریک امان اللہ خان کی برسی میں شرکت و مزار پر حاضری کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں جگہ جگہ چکنگ کے نام پر روک کر خوار کیا کیا۔ہمارے ساتھیوں کو تھور پولیس سٹیشن(ضلع چلاس)کے مقام پر گرفتار کیا گیا اور کہیں گھنٹے پابند رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے کہ ریاست کے لوگوں کو اپنی ریاست کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں جانے سے روکا گیا۔ ہمارا قصور صرف یہ ہے کہ ہم ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور ایسے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مذید کہا کہ ہم ایسے اوچھے ہتھکنڈوں اورکالے قوانین کو نہیں مانتے جو ریاست کے عوام پر جبر کے ذریعے لاگو کیے جائیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں