انتخابات فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں،اپوزیشن کا مطالبہ

مظفرآباد(دھرتی نیوز) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے سابق صدر راجہ فاروق حیدر خان نے پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سینئر رہنما آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرچودھری لطیف اکبر نے آزاد کشمیر میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کرنے کی تجویز مسترد کر دی اور مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں بیک وقت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ مظفر آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان رہنماوں نے آزاد کشمیر میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کرنے کی تجویز مسترد کر دی اور مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں بیک وقت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے اس حوالے سے آزاد کشمیر کی ‘ پی ٹی آئی’ حکومت پر کڑی تنقید کی کہ انہوں نے آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے لئے سیکورٹی اہلکاران کی تعیناتی کے معاملے میں وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کرنے کے بجائے وزارت داخلہ کو محض ایک خط لکھ دیا۔چودھری لطیف اکبر نے کہا کہ سیکورٹی اہلکاران کی فراہمی کی بات پاکستان کے وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں سامنے آئی کہ آزاد کشمیر کو سیکورٹی اہلکار مہیا نہیں کئے جا رہے اور اس بارے میں آزاد کشمیر حکومت نے کوئی خط لکھا ہے۔ آزاد کشمیر حکومت نے اس بارے میں اب تک کچھ نہیں بتایا ہے کہ پاکستان کی وزارت داخلہ نے ان کے لکھے گئے مکتوب کا کیا جواب دیا ہے یا جواب نہیں دیا۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر کو اس معاملے پہ وزیر اعظم پاکستان سے بات کرنا چاہئے تھی جبکہ انہوں نے محض ایک خط لکھ دیا، اس سے ان کی غیر سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے کہ انہوں نے اس سیکورٹی اہلکاران کی فراہمی کے معاملے میں پاکستان حکومت سے صحیح طور پر رابطہ نہیں کیا۔اگر وہ اس معاملے میں وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کرتے تو یہ مسئلہ حل ہو جاتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات فوج کی نگرانی میں ایک ہی دن منعقد کروائے جائیں،مرحلہ وار الیکشن کی آڑ میں حکومت من مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا وسائل خرچ کیے ہیں مہم چلائی ہے،پیسہ اور وقت کا استعمال ہوا گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل انتخابی مہم ہے روزانہ نت نئے شوشے چھوڑے جارہے ہیں کہ ملتوی ہورہے ہیں یہ حکومتی ہتھکنڈے ہیں، امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن کا کام ہے حکومت کے پاس نا کوئی منصوبہ بندی ہے نا ہی وہ اس پر توجہ دے رہی ہے جو حالات ہیں ا ن میں شدید تصادم کا خطرہ ہے الیکشن کمیشن کے کردار پر شدید تحفظات ہیں انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہورہے ہیں مگر سیاسی جماعتیں مشاورتی عمل سے ہی باہر ہیں ،لوگوں میں اس وقت جوش وخروش پایا جارہا ہے آمدہ الیکشن جو کہ جماعتی بنیادوں پر ہورہے ہیں اس میں لوگوں کی دلچسپی زیادہ ہے وزیراعظم، چیف سیکرٹری وفاقی حکومت سے سیکورٹی کی صورتحال پر بات کرنے کے بجائے یہاں بیٹھ کر صرف بیانات دینے تک محدود ہیں حکومتوں کے درمیان بات چیت کا ایک طریقہ کار طے ہے مگر اس پر عملدرآمد کرنا حکومت کا کام ہے۔،راجہ فاروق حیدر خان نے دعویٰ کیا کہ وزراء کی ایک بڑی تعداد الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنا چاہ رہی ہے اور ہمیں کہا جارہا ہے کہ آپ الیکشن کے التواء کا کوئی راستہ نکالیں،میرے پاس بھی چند وزرا آے اور مجھے کہا کہ ان انتخابات سے جان چھڑائیں،بلدیاتی انتخابات شراکت اقتدار کے لیے ہیں بہت عرصے بعد ہورے ہیں اس لیے بہت جوش و خروش پایا جاتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں