ایسا کوئی فارمولہ جس سے تقسیم کشمیر کی بو آتی ہو قابل قبول نہیں ہو گا،پی پی پی پونچھ

راولاکوٹ ( دھرتی نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر ضلع پونچھ نے واضح کیا ہے کہ کوئی ایسا فارمولہ جس سے تقسیم کشمیر کی بو آتی ہو وہ ہمیں قابل قبول نہیں ہو گا ، پندرہویں ترمیم کی آڑ میں اگر کوئی ایسا قدم اٹھایا گیا تو اس کے خلاف آزادکشمیر میں شدید مزاحمت ہو گی ، بھارت نے تین سال قبل پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے جو ظالمانہ اقدامات کئے تھے آج کشمیری قوم ان کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور اگر کسی ترمیم کے ذریعے آزادکشمیر کی حیثیت کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو اسے بھارت کے پانچ اگست کے اقدام کا تسلسل ہی سمجھا جائے گا اس لئے حکومت کسی ایسے فیصلہ سے گریز کرے جس سے آزادکشمیر کی حیثیت متاثر ہو ، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں ، پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد ہی مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی اور قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے ایک ہزار سال تک کشمیر کیلئے لڑنے کا عہد کیا تھا جس پر شہید جمہوریت بے نظیر بھٹو کاربند رہے اور آج بلا ول بھٹو زرداری بھی اس نظریہ پر کاربند ہیں اس لئے پاکستان پیپلزپارٹی آج بھی اپنے بنیادی موقف اور نظریہ پر قائم ہے ، ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز جمعہ کو پاکستان پیپلزپارٹی ضلع پونچھ کے صدر سردار عامر خورشید نے دیگر عہدیداران راجہ اعجاز ایڈووکیٹ ، سردار حمید افضل ، سردار محمد حفیظ ، سردار مرتضیٰ خان، سردار محمد اسلم خان، سردار آبشار کفائت ، سردار ظفر محمود ، سردار قمر حیات ، سردار رئیس خان اور دیگر کے ہمراہ غازی ملت پریس کلب راولاکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر پی وائی ، پی ایس ایف کے عہدیداران بھی موجود تھے، ان عہدیداران نے کہا کہ تین سال قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی لیکن تمام سیاسی جماعتوں نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا ، اس وقت کی حکومت پاکستان بھی کشمیریوں کے وکیل ہونے کی حیثیت کچھ نہ کر سکی اور محض بیانات تک محدود رہی ، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بد لنے کیلئے ہندوﺅں کو آباد کر رہا ہے دوسری طرف یہاں کی سیاسی قیادت نے بھی اپنا حق ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے بھارت کو عالمی سطح پر کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ، پاکستان پیپلزپارٹی ان قراردادوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہاں ہے لیکن ریاست جموں و کشمیر کے حصے بخرے کرکے ہمیں کسی طرح کا کوئی حل قبول نہیں ،مسئلہ کشمیر کے دیرپااور پرامن حل کیلئے لازم ہے کہ کشمیری قیادت کو عالمی فورمز پر رسائی دی جائے اور دنیا کشمیریوں کی بات کو بہتر انداز میں سنے گی اور اس کا حل تبھی ممکن ہے جب کشمیر ی قیادت براہ راست اپنا تنازع لیکر دنیا کے سامنے جائے گی ، اس لئے ضرورت اس امر ہے کہ کشمیریوں کو خود آگے بڑھ کر اس مسئلہ کے حل کیلئے باہر نکلنا ہو گا، حکومت پاکستان کے معذرت خواہانہ رویہ کے باعث بھارت کو اپنا قبضہ جمانے کا موقع ملا ، انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد گزشتہ تین سالوں میں کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی اور نہ ہی اس وقت کی حکومت نے عالمی سطح پر مسئلہ کو درست انداز میں اجاگر کیا ،آج پوری کشمیری قوم یوم استحصال منا رہی ہے جس کا مقصد دنیا کو یہ باور کروانا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بل بوتے پر قابض ہے اور وہاں کے عوام سے جینے کے تمام حقوق سلب کئے گئے ہیں ، اس ضمن میں بیرون ملک مقیم کشمیری اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ، بیرون ملک آباد کشمیریوں نے اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کیا ، ان عہدیداران نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ کشمیری قائدین متحد و متفق ہو کر آگے بڑھیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی کوششوں کو سنجیدہ طریقہ سے آگے بڑھائیں تاکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم و محکوم عوام کو آزادی کی نعمت مل سکے جس کے لئے وہ کئی دہائیوں سے قربانیاں دیتے آئے ہیں۔ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر پر خاموشی کی بجائے اپنا کردار ادا کرے اور اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروا کر کشمیریوں کو ان کا بنیاد ی حق دلوانے کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں