بار ایسوسی ایشنز کا اعلی عدلیہ میں ججز تعیناتی کے طریقہ کار پر اعتراض، ترمیم کا مطالبہ

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اور دیگر بارز نے اعلی عدلیہ میں ججز تعیناتی کے طریقہ کار پرایک بار پھر اعتراض اٹھاتے ہوئے آئین،قانون اورقواعدمیں ترامیم اور جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست واپس لینے کامطالبہ کیا ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے 27جولائی کوایک ا علامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان، تمام صوبائی ہائی کورٹس کی بار ایسوسی ایشنز، پاکستان بار کونسل، تمام صوبائی بارکونسلز اوربار کونسلزکی طرف سے جوڈیشل کمیشن کے لئے نامزد ممبران کا اجلاس 27جولائی کوصدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن صدر محمد احسن بھون اور چیئرمین ایگزیکٹو باڈی پاکستان بار کونسل پیر محمد مسعود چشتی کی سربراہی میں ہوا۔بار کونسلز کے نمائندوں کا یہ اجلاس صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور چیئرمین ایگزیکٹیو پاکستان بار کونسل کی طرف سے عدلیہ کی آزادی، عدالتوں کے کام کرنے کا طریقہ کار اور اعلی عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی کے معاملات پر غور کرنے کے لیے یہ اجلاس بلایا گیا تھا۔اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وکلا برادری کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے نہ وکلا کسی کے حامی ہیں اور نہ ہی کسی کے مخالف لیکن ملک میں قانون اور سینیارٹی کے اصول پر سختی سے عمل ہونا چاہیئے جیسا کہ سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تعیناتی سینیارٹی کے اصول کی خلاف ورزی ہے اس امر پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے اس کو مسترد کیا جاتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بار کونسلز اپناایک دہائی قدیم مطالبہ دہراتے ہوئے کہتی ہیں کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے قواعد میں ترمیم کی جائے تاکہ عدالتوں میں ججز کی نامزدگی کے عمل کا آغاز چیف جسٹس آف پاکستان کی بجائے جوڈیشل کمیشن کا کوئی رکن کرے کیوں کہ چیف جسٹس کی طرف سے ایسا کیا جانا آئین کے آرٹیکل 175-Aکی خلاف ورزی ہے، قراردادمیں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کی نامزدگی کے لئے شفاف ور غیر جانبدرانہ معیار بنایا جائے تاکہ نامزد افراد کو جانچنے کا طریقہ کا روضع ہوسکے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 175 اے اور آرٹیکل 209 میں بھی ترامیم کی جائیں تاکہ ججوں کی تقریوں اور ان کو عہدوں سے ہٹانے کا ایک ہی فورم بنایا جا سکے جس میں تمام سٹیک ہولڈر بشمول ججز، با ر ایگزیکٹواور پارلیمنٹ کی برابر نمائندگی ہو۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 تین میں بھی ترمیم کی جائے تاکہ اس کے تحت ہونے والے فیصلوں میں اپیل کا حق فراہم کیا جا سکے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں