بلدیاتی الیکشن ایک گیم چینجر ثابت ہوں گے، گول میز کانفرنس میں اظہار خیال

میریور ( دھرتی نیوز)لوکل گورنمنٹ کے قیام اور منتخب نمائندوں کو بااختیار بنائے بغیر حکومتی معاملات میں عوامی شراکت داری ممکن ہے اور نہ ہی پائیدار اور حقیقی جمہوری نظام جر پکڑ سکتاہے۔ بلدیاتی اداروں کی بحالی سے تجربہ کار اور عملیت پسند لیڈرشپ ابھرے گی۔ان خیالات کا اظہار سنٹر فار پیس، ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز (سی پی ڈی آر ) کے زیر اہتمام بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، نون لیگ، مسلم کانفرنس کے رہنماؤں، وکلا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے نومبر کے آخر میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف، شفاف اور منصانہ الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنائے۔ تقریب سے سابق چیف جسٹس محمد اعظم خان، وزیرصحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی، سابق وزیر اور مسلم لیگ نون کے رہنما چودھری محمد سعید، پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر اور رکن اسمبلی نبیلہ ایوب، پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سردار ذوالفقار عباسی، یو این ڈی پی کے حسنین گیلانی، سینئر صحافی محمد شکیل، ارشاد محمود، شوکت مجید ایڈووکیٹ،چودھری عارف، چودھری منیر حسین، الطاف حمید راؤ، ڈاکٹر زبیر قاضی، حافظ مقصود،تیمور اکبر، محترمہ عاصمہ ایڈووکیٹ، مشکور احمد مغل، محترمہ ایفیفا اویس، ڈاکٹر وقاض علی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔سابق چیف جسٹس محمد اعظم خان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ایک شاندار پیشرفت ہے۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے منصوبے کے تحت عورتوں کو معیاری تعلیم دیئے بغیر بااختیار نہیں بنایاجاسکتاہے۔ جسٹس اعظم خان نے تجویز پیش کہ لوکل گورئمنٹ کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانے کے لیے الیکشن کے بعد لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں اصلاحات کی جائیں آزادکشمیر میں تعمیر وترقی کا ایک نیا باب کھلے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور عورتوں کو بااختیار بنانے کے لیے معیاری تعلیم کی فراہمی اشد ضروری ہے۔ وزیرصحت ڈاکٹر نثار عنصر ابدالی نے کہا کہ تمام تر مشکلات اور اور تحفظات کو بالاطاق رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کی حکومت بلدیاتی الیکشن کرارہی ہے کیونکہ ہم نے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ برسراقتدار آکر اقتدار نچلی سطح پر منتقل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈر بلدیاتی الیکشن کرانے پر متفق ہیں اور کوئی بھی ادارہ اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں طلبہ سیاست کے حق میں ہوں لیکن تعلیمی حرج اور تعلیمی اداروں میں تصادم کے امکانات سے بچ کر کوئی نظام بنانا ہوگا جو طلبہ سیاست کو بحال کرسکے لیکن قومی نقصان نہ ہو. سابق وزیر اور مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما چودھری محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی اور مالی طور پر بااختیار بنانا ہوگا۔ ایسا نظام تشکیل دیاجائے جہاں منتخب نمائندگان اپنے وسائل خود پیدا کرنے کے قابل ہوسکیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ضلعی فنانس بورڈ بنایا جائے تاکہ ہر ضلع اور گاؤں براہ راست حکومتی فنڈنگ حاصل کرسکے۔ آبادی، رقبہ اور غربت کی بنیاد پر حکومت ضلعوں اور پھر ضلع مقامی یونین کونسلوں کے لیے گرانٹ کا تعین کر یں تاکہ اقتدار اور فنڈز کو نچلی سطح پر منتقلی کیا جاسکے۔ اسی فارمولے سے ترقی اور خوشحالی کا دروازہ کھل سکتاہے۔پی ٹی آئی کے رہنما ذوالفقار عباسی نے کہا کہ ہمارے دیہات اور شہر اس وقت تک صاف اور منظم نہیں ہو سکتے جب تک ان کا موثر انتظامی نظام مقامی حکومت کے منتخب نمائندوں کے سپرد نہیں کیاجاتا۔ انہوں نے کہ ہماری حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے اس لیے بھی پرجوش ہے کہ یہ عمران خان کے سیاسی وژن کے عین مطابق ہے۔ ایس ڈی جیز کے کوآرڈینیٹر برائے آزادکشمیر سیّد علی حسنین گیلانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مقرر کردہ سسٹینبل ڈیولپمنٹ گولز کا حصول مقامی حکومت کے قیام کےبغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے آزادکشمیر پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں ترقیاتی اہداف کے حصول میں آگے ہے۔پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر اور رکن اسمبلی نبیلہ ایوب نے کہا کہ عورتوں کے مسائل اور ضروریات مختلف ہوتی ہیں جنہیں مرد حل نہیں کرسکتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ منتخب عہدوں پر عورتوں کی موثر نمائندگی میں اضافہ کیا جائے۔ آزادکشمیر کی سیاست میں عورتوں کی کم نمائندگی کو مقامی حکومت کی سطح پرعورتوں کی نمائندگی میں اضافہ کرکے پورا کیا جاسکتاہے۔ عورتوں کی بلدیاتی اداروں میں نمائندگی کم ازکم 25 فی صد تک ہونی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاسی جماعتیں عورتوں کو زیادہ سے زیادہ ٹکٹ دیں تاکہ ان میں اعتماد پیدا ہواور وہ قومی سطح کی سیاست میں حصہ لینے کے قابل ہوسکیں۔سی پی ڈی آر کے ڈائریکٹر ارشاد محمود نے کہا کہ لوکل گورئمنٹ کے قیام سے معاشی اور سیاسی اور سماجی ڈھانچہ میں جوہری تبدیلی آئی گی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا کم از کم 30 فیصد مقامی حکومت کو ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا لوکل گورئمنٹ کا الیکشن گیم چینجر ثابت ہوگا۔ سیاسی جماعتوں کا نچلی سطح پر نیٹ ورک قائم ہوجائے گا۔ انہیں پارٹی کے لیے تنظیمی سیٹ اپ بنانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔پی پی پی شہید بھٹو کے رہنما چودھری منیر حسین نے کہا کہ بلدیاتی نظام کا مطلب ایک نیا معاشی اور سیاسی عمل ہے جو ہمارے سماج میں مثبت تبدیلی لائے گا۔سینئر صحافی محمد شکیل نے کہا کہ تعلیم اور صحت جیسی سہولتیں بلدیاتی حکومتیں کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔ یہ ںطام تب ہی موثر ہو سکتا ہے جب وہ بااختیار ہو۔سابق سیکرٹری شوکت مجید نے کہا کہ بااختیار بلدیاتی نظام کے قیام کے لیے آزاد کشمیر کی حکومت، خاص طور پر ایم ایل ایز کو فنڈز کی تقسیم پر اتفاق کرنا ہوگا۔ اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے تقریب کے میزبان ڈاکٹر وقاض علی نے کہا کہ ہمارے ملک کو جس طرح کی موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے لوکل گورئمنٹ کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سی پی ڈی آر کے ریز اہتیمام یہ تیسرا ڈائیلاگ تھا اور یہ سلسلہ جاری رہے گا تاکہ سول سوسائٹی اور فیصلہ ساز قوتوں کے درمیان پائی جانے والی خلیج کم ہو،سینیر صحافی حافظ مقصود نے کہا کہ بلدیاتی نظام مستقبل کے لیڈروں کی تربیت گاہ ہیں۔ اگر ان باڈیز کے منتخب نمائندوں کو مناسب اختیارات دیئے گے تو ترقی کا پہیہ رواں ہوجائے گا۔ اے پی پی کے بیور چیف الطاف حمید راؤ نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر ہوتے تو زیادہ مناسب تھا ۔انہوں نے کہا کہ برادری اور علاقائی تعصبات سے اوپر اٹھ کر لوگ میرٹ اور کردار کی بنیاد پر ووٹ دیں تاکہ قابل نمائندے سامنے آسکیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں