بلدیاتی انتخابات نومبر 2022 کی مردم شُماری کے تحت کیے جائیں،کمیٹی کی سفارشات

مظفرآباد(دھرتی نیوز)آزادکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے جلد از جلد انعقاد کے حوالے سے تشکیل شدہ کمیٹی کے اجلاس جس میں سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان،قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر،وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد ،وزیر اطلاعات رفیق نیئر،وزیر منصوبہ بندی چوہدری محمد رشید،محترمہ تقدیس گیلانی پارلیمانی سیکرٹری،محمد احمد رضا قادری رکن اسمبلی اور سیکرٹری قانون،سیکرٹری اسمبلی نے شرکت کی۔اجلاس میں تجویز کیا گیا کہ سابقہ حلقہ بندیوں کو برقرار رکھا جائے،بڑے واڈز کو آبادی اور ووٹرز کی بنیاد پر تقسیم کیا جاسکتا ہے۔بلدیہ کے چھوٹے وارڈز کو حسب سابق بحال رکھا جائے،یونین کونسلز کے وارڈز سابقہ بھی بحال رکھے جائیں،ٹاﺅن کمیٹیوں کے وارڈز کو بھی سابق ہی صورتحال پر رکھا جائے،بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے وارڈز اور یونین کونسلز بناتے وقت سماجی اور جغرافیائی معاملات کو بھی مد نظر رکھا جائے۔ممکن ہو تو نومبر 2022ءمیں ہونے والی مردم شماری کے اعلان کو بھی مد نظر رکھا جائے۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگر حلقہ بندیوں کو ڈسٹرب نہ کیا جائے تو بلدیاتی انتخابات جلد ہوسکتے ہیں۔یونین کونسلز کے جو دفاتر 1991ءکے بعد گر چکے یا لوگوں نے قبضہ کرلیا ہوا ہے کو دوبارہ تعمیر کرایا جائے۔ہائی کورٹ میں زیر سماعت حلقہ بندیوں کے حوالے سے مقدمات کو جلد از جلد یکسو کرایا جائے۔ریونیو ویلج کو کسی بھی قیمت پر نہ توڑا جائے کیونکہ لوگ اپنے گاﺅں کی کسی بھی قیمت پر تقسیم کے خلاف ہیں۔بلدیاتی الیکشن کمیشن کو بااختیار آئینی طورپر بنایا جائے،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشترکہ طورپر بلدیات الیکشن کمشنر اور ممبر کا تقرر کریں۔خواجہ فاروق احمد وزیر بلدیات نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر مکمل اتفاق کیا گیا کہ جتنا جلد ممکن ہو بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ گراس روٹ لیول پر اختیارات اور فنڈز کی تقسیم ہوسکے کہ اس طرح ترقیاتی اور نمائندگی کے عمل کو زیادہ موثر اور بہتر بنایا جاسکتا ہے۔اجلاس میں اس تاثر کی مکمل نفی کی گئی کہ اراکین اسمبلی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے خلاف ہیں بلکہ اس بات پر مکمل اتفاق کیا گیا کہ موثر عوامی امنگوں کے مطابق بلدیاتی انتخابات جلد از جلد کرا کر گراس روٹ لیول پر اقتدار عوام کے بلدیاتی نمائندوں کے حوالے کیا جاسکے۔خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ آئین میں اس مجوزہ ترمیم کا تعلق صرف اور صرف بلدیاتی انتخابات کے جلد از جلد انعقاد سے ہے اس ترمیم کا کسی بھی اور مسئلہ سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ایک دو دن میں ان شاءاللہ اس ترمیم کو حتمی نتیجہ پر پہنچایا جائے گا تاکہ بلدیاتی انتخابات کے جلد از جلد انعقاد پر حائل سماجی ،معاشرتی اور جغرافیائی مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ عوام کے مکمل تعاون کو بھی حاصل کیا جاسکے۔اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی الیکشن کمیشن کو بھی جلد از جلد تشکیل کیا جائے تاکہ بلدیاتی انتخابات کی فوری تاریخ مقرر کی جاسکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں