بھمبر میں دو روزہ پرامن احتجاجی دھرنا جاری ،قافلے پہنچنا شروع

افتخار آباد بھمبر (دھرتی نیوز ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا سیز فائر لائن پر واقع قصبے افتخار آباد بھمبر میں دو روزہ پرامن احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ دھرنے کے پہلے روز آزاد کشمیر بھر سے لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے قافلے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی اور دیگر مرکزی و زونل راہنماؤں کی قیادت میں افتخار آباد چھمب جوڑیاں پہنچے۔ جاتلاں سے لیکر افتخار آباد تک جگہ جگہ قافلے کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور مختلف قصبہ جات اور ٹاؤنز میں نوجوانوں نے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ کوٹ جیمل اور موئیل میں لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ اور کشمیر فریڈم موومنٹ کے کارکنان سمیت سینکڑوں افراد نے قافلے کا پرجوش استقبال کیا جہاں سے ہزاروں افراد ریلی کی شکل میں چھمب جوڑیاں پہنچے اور سیز فائر لائن پر دھرنے کا آغاز کیا ۔ شرکائے ریلی و دھرنا پرجوش آواز میں پاک بھارت انخلا، یسین ملک کو رہا کرو، تقسیم جموں کشمیر نامنظور اور ہم کیا چاہتے آزادی کے پرجوش نعرے لگاتے رہے۔ رات گئے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی ، توصیف جرال ایڈوکیٹ ، جہانگیر مرزا، شفیق کیانی اور دیگر نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام ریاست کی تقسیم اور بندر بانٹ کے پاک بھارت منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں ۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پانچ اگست 2019 کو اٹھائے گئے غیر انسانی اور غیر قانونی اقدامات اور حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان اور پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے کی کوششوں کو ریاست کے عوام کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔ مقررین نے کہا کہ جموں کشمیر ایک وحدت ہے جس پر طاقت کے زور پر قبضہ کیا گیاہے۔ اس کی وحدت کی بحالی اور ریاستی عوام کی آزادانہ رائے کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا لیکن دونوں ملک اپنے وعدوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی توہین کرتے ہوئے مسلسل جارحیت اور جنگ و جدل ذریعے اپنے غیر انسانی قبضے کو طول دیتے رہے۔ مقررین نے کہا کہ آج یہاں سیز فائر لائن پر موجود ریاست جموں کشمیر کے ہزاروں عوام بھارت اور پاکستان کے قبضے کا خاتمہ اور اپنی ریاست کی وحدت کی بحالی و آزادی چاہتے ہیں اور بھارت و پاکستان کی قابض افواج کے فوری ، بیک وقت اور مکمل انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ لبریشن فرنٹ کے راہنماؤں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ قابض قوتوں کو جلد یا بدیر مقبوضہ علاقوں سے نکلنا پڑتا ہے اس لیے یہ بھارت و پاکستان کے پالیسی سازوں اور حکمران طبقے پر منحصر ہے کہ وہ اپنے انخلاء کے لیے باعزت راستہ اختیار کرتے ہیں یا ذلیل و رسواء ہو کر ریاست سے نکلتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نام نہاد اور جعلی مقدموں کے ذریعے یسین ملک اور دیگر آزادی پسندوں کو جیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے کو جواز فراہم نہیں کر سکتی۔ مودی حکومت کے انسانیت کے خلاف جرائم ناقابل معافی ہیں۔مقررین نے کہا کہ یسین ملک ریاست کے عوام کی آزادی کی جدوجہد کا سب سے بڑا اور مقبول راہنما ہے ۔ بھارتی حکومت یسین ملک اور دیگر آزادی پسند قائدین و کارکنان کو فوری رہا کرے۔مقررین نے ریاست سے قابض افواج کے بیک وقت اور مکمل انخلا اور ریاست کی وحدت کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں