تعلیمی کانفرنس،ایک نئی سمت کا تعین۔۔عابد صدیق

جی اگست کا مہینہ ہمیشہ سے نئی نئی مہمات کا مسکن رہا،اس مہینے میں کوئی نہ کوئی یاد گار و تاریخی واقعات رونما ہوتے رہے۔ان ہی مہمات کے تسلسل میں اضافہ اگست کے تیسرے ہفتے میں راولاکوٹ میں آزاد کشمیر کی سب سے پرانی غیر سرکاری تنظیم ”سدھن ایجوکیشنل کانفرنس“ کی تعلیمی کمیٹی کے زیر اہتمام ایک تعلیمی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔تعلیمی کانفرنس کا آئیڈیا کمیٹی کے چئیرمین پروفیسر(ر) ڈاکٹرمحمد نسیم خان کا تھا۔ابتداء میں اکیلے ہی انہوں نے اس کام کا بیڑااٹھایا اور پھر ٹیم بنتی گئی۔یوں تو یہ تحریر لکھتے وقت آنکھیں نم ہو رہی ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ 1934 جب سے اس تنظیم کا قیام عمل میں آیا،تعلیمی و ادبی سرگرمیاں پہلی بار دیکھنے کو ملی ہیں۔اس میں شک نہیں کہ اس تنظیم سے گذشتہ اٹھاسی برسوں سے جو بھی اس کا ممبر رہا یا عہدیدار رہا اس نے کسی نہ کسی طرح تنظیم کو فعال کرنے اور اسے ایک مضبوط تنظیم بنانے میں کردار ادا کیا۔کسی کی بھی نیت پر کوئی شک نہیں کیا جاسکتا البتہ سمت کے تعین میں فرق آسکتا ہے۔یوں ”تعلیمی کانفرنس“ اور”محفل مشاعرہ“ ساتھ میں ”آئی کیمپ“ایسی سرگرمیاں تھیں کہ نفسا نفسی کے اس دور میں دماغی نشونماکے لیے یہ ایک غذا ثابت ہوئی ہیں۔
ایک روزہ تعلیمی کانفرنس کے دو سیشن تھے۔کانفرنس میں پاکستان کی بعض جامعات اور دیگر اداروں سے ایسے لوگوں کو مدعو کیا گیا تھا جو اپنے اپنے شعبے میں ماہر سمجھے جاتے ہیں۔شرکاء کی تعداد توقع سے زیادہ تھی اور اچھی بات یہ تھی کہ زیادہ تر شرکاء کی تعدادجامعات اور کالجز کے طلباء اور طالبات کی تھی۔بعض مقررین شاید اس نوجوان نسل کے لیے بوریت کا سبب بنے ہوں لیکن اکثر موضاعات سود مند اور ترقی کی منازل کے راستے کا تعین کرنے کے لیے سود مند تھے۔دو موضاعات اس کانفرنس میں ہم سب کے لیے بڑے اہم تھے۔ایک آرٹیفیشل انٹلیجنس اور دوسرا خواتین میں کینسر جیسی بیماری کی بنیادی علامات سے متعلق معلومات،دیگر موضاعات بھی معلومات سے بھرپور تھے۔رہی سہی کسر ڈاکڑ شاہد خان جو ایک عرصے سے پاکستان کے اعلیٰ پائے کے ادارے کمسٹ میں خدمات سرابجام دے رہے ہیں نے بطور اٹیج سیکرٹری پوری کر دی۔گویا کانفرنس کی کامیابی میں ان کا کردار نمایا تھا۔ اگر دوبارہ کبھی یہ موقع میسر آیا تو کانفرنس کے انعقاد میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
ان تین روزہ سرگرمیوں کے دوسرے روز آئی کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس کے لیے روٹس اسکول اسسٹم کی انتظامیہ نے تعاون کیا اور اشفاء آئی ہسپتال کے ڈاکٹروں کی بہترین ٹیم اور ان کے ساتھ آئے پیرامیڈیکل اسٹاف نے دو دنوں میں مردانہ او پی ڈیز میں 717 جبکہ خواتین او پی ڈیز میں 623 مریض چک کیے گے۔اس طرح او پی ڈیز میں کل 1340 مریض چک ہوئے اورمفت ادویات تقسیم کی گئیں۔ اس طرح 518 مریضوں کو مفت عینکیں مہیا کی گئیں۔715 مریضوں کے لیے خصوصی شیشے کی عینکوں کی بکنگ کی گئی،240 مریضوں میں
موتیابند کی تشخیص کی گئیں،25مریضوں کو ہسپتال ریفر کیا گیا۔دو دنوں میں 6 دینی مدرسوں اور اسکولوں کے طلباء کی آنکھوں کی بینائی کے لیے اسکرینگ کی گئی اور بعض کے لیے دوائی اور عینکیں مہیا کی گئں۔ مدرسے اور اسکول کے جن بچوں کی سکرینگ کی گئی ان کے بارے میں ڈاکٹروں کی رائے یہ تھی کہ ان بچوں کی اس عمر میں جتنی نظر ہونی چائیے تھی وہ نہیں ہے جس کی مختلف وجوہات ہیں۔دوسرے دن کے اختتام پر میڈیکل ٹیم میں شامل عملے کو سدھن ایجوکیشنل کانفرنس کی جانب سے تعریفی اسناد اور شیلڈز پیش کی گئیں۔
سہ روزہ تقریبات کے دوسرے روز کی شام ”ریڈنگ زون اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے ”محفل مشاعرہ“ کا اہتمام کیا گیا۔راولاکوٹ کے اس کھٹن کے ماحول میں یہ مشاعرہ امید کی ایک کرن ثابت ہوا۔آزاد کشمیر بھر سے شعراء اس مشاعرے میں شریک ہوئے۔مشاعرے کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چار گھنٹے کی اس محفل میں زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے ہال بھرا تھا اور اہم بات یہ تھی زیادہ تعداد طلبہ کی تھی،ڈویژنل اور ضلعی افسران کے علاوہ علم و ادب سے وابستہ سامعین کی کمی نہ تھی۔شعراء کے ہر شعر پر داد دینے والوں کی بھی کمی نہ تھی،گویا مشاعرے سے لطف اندوزی کے سماں موجود تھا۔مشاعرے کے اختتام پر شعراء کو تنظیم کی جانب سے شیلڈ اور سرٹیفکیٹ بھی پیش کیے گے۔اختتام مشاعرہ ہر ایک کی یہ فرمائش تھی کہ یہ سلسلہ ہر سال جاری رہنا چائیے۔ یقینا سدھن ایجوکیشنل کانفرنس ان تجاویز کو نظر انداز نہیں کرے گی۔سدھن ایجوکیشنل کانفرنس کی تعلیمی کمیٹی کی جانب سے اختتتام تقریبات ریویو میٹنگ بھی قابل تحسین اقدام تھا جس میں تمام پہلو زیر غور آئے۔اس غیر رسمی اجلاس میں تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا اور آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا،جس کے مفید نتایج برآمد ہوں گے۔
سدھن ایجوکیشنل کانفرنس کے حوالے سے بہت سارے لوگوں کے تحفظات بھی ہیں اور تنقید اور تعریف و توصیف کا سلسلہ بھی جاری ہے۔میں بس اتنا کہوں گا کہ یہ کسی ایک قبیلے کی تنظیم ہرگز نہیں،جب اس کا وجود عمل میں آیا تو ان مخصوص حالات کے پیش نظر باہمی مشاورت سے اس کا نام ”سدھن ایجوکیشنل کانفرنس“ کانفرنس رکھا گیا تھا۔کام کرنے کے طریقہ کار پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے،ذاتی پسند و ناپسند کا عنصر بھی پایا جا سکتا ہے لیکن اس کے باوجود ان اٹھاسی سالوں میں ہمارے آباء و اجداد نے اس کی آبپاری بڑے ارمان سے کی ہے۔بنیادی مقصد تعلیم کو عام کرنا تھا جس کا نتیجہ سو فیصد آچکا ہے۔اب تعلیم کو بامقصد بنانے کا عزم ہے جسے نوجوان ہی آگے بڑھ کر پورا کر سکتے ہیں۔آگے آئیں تنظیم کو مضبوط کریں،تعلیم پالیسی بنائیں،نتائج خود بخود سامنے آئیں گے۔یہی ایک طریقہ ہے تنظیم کو فعال کرنے اور بابائے پونچھ کے مشن کو آگے بڑھانے کا،اللہ تعالیٰ ہمیں اس مشن میں کامیاب کرے۔آمین

50% LikesVS
50% Dislikes

تعلیمی کانفرنس،ایک نئی سمت کا تعین۔۔عابد صدیق” ایک تبصرہ

  1. اگرچہ تنظیم کے مقاصد پہلے دن سے واضح تھے لیکن یہ پہلی بار ہوا کہ وقت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھ کر نئی طرح ڈالی گئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ تنظیم ان خطوط پر گامزن ہو کر بہت جلد وہ منزل پا لے گی ، جس کے لئے اس کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں