’’تنازعہ کشمیر اور ڈائیسپورہ کا کردار‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد (دھرتی نیوز)کشمیری ڈائیسپورہ نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے، انسانی حقوق کی پامالیوں پر دنیا کی حمایت حاصل کرنے اور کشمیریوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کشمیری توقع رکھتے ہیں کہ وہ پانچ اگست کے بعد کے بھارتی اقدامات کوعالمی سطح پر بے نقاب کرنے میں بھی قائدانہ کردار ادا کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے بزنس فورم آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان اور سی پی ٹی ایم کے زیر اہتمام ’’تنازعہ کشمیر اور ڈائیسپورہ کا کردار‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امریکہ میں مقیم کشمیری رہنماؤں سردار ذوالفقار خان، سردار زریف خان، عرفان کمال تصدق اور زبیر خان کے علاوہ تقریب سے ممبر قانون ساز اسمبلی اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار حسن ابراہیم، حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی، سیکرٹری جنرل تحریک انصاف آزادکشمیر راجہ منصور خان،لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار، سابق ڈپٹی سپیکر سلیم بٹ، سابق رکن اسمبلی پیر سیّد علی رضا بخاری، الطاف حیسن وانی، الطاف بٹ، برنس فورم کے صدر عمران عزیز، ڈائریکٹر سی پی ڈی آر ارشاد محمود، سید محمد اکرم شاہ، پروفیسر سردار وارث علی، جاوید عارف عباسی،عابد عباسی، دانش ارشاد، سردار عابد، اور جاوید اقبال چودھری نے بھی خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتےہوئے حسن ابراہیم نے کہا کہ کشمیری ڈائیسپورہ نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ جس پر انہیں خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے لیکن آزادکشمیر اور پاکستان کی حکومتوں کو اپنی پالیسی واضح کرنا ہوگی کہ وہ کشمیر آزادی کے لیے کہاں تک جاسکتی ہیں۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ کوئی ایسا حل قابل قبول نہیں ہوگا جس میں کشمیریوں کی مرضی شامل نہ ہو۔ الطاف بٹ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات اس قسم کے بن چکے ہیں کہ وہاں سیاسی سرگرمیوں کا تصور بھی محال ہے۔ اب ذمہ داری بیرون ملک آباد کشمیریوں کی کہ وہ دنیا کو کشمیر کی طرف متوجہ کریں۔ الطاف حسین وانی نے کہا کہ عالمی سطح پر اور خاص کر امریکہ میں جس طرح ڈائیپسورہ نے متحد ہو کشمیر کاز کے لیے کام کیا وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ رفیق ڈار نےکہا کہ بھارت نے کشمیریوں کو دیوار کے ساتھ لگا رکھا ہے لیکن مزاحمت کا جذبہ سرد نہیں کیا جاسکا ہے۔ انہوں نے کشمیری ڈائیسپورہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یاسین ملک کی رہائی کے لیے دنیا بھر میں بھرپور مہم چلائی۔امریکہ میں مقیم کشمیری رہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے تحریری پیغام میں کہا کہ واشنگٹن میں کشمیر پر ہونے والی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کو منظم کرنے میں سردار ذوالفقار خان، سردار ظریف خان، زبیر خان اور عرفان تصدق صاحب کا اہم کردار رہاہے۔ امریکہ میں کشمیر پر ہونے والی سرگرمیاں ان حضرات کی بے لوث کوششوں اور مسلسل جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں تھیں۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ آزاد کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق کے باوجود یہ حضرات واشنگٹن میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے علاوہ کسی کی نمائندگی نہیں کرتے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی قوم آزاد کشمیر کے شہریوں کے شکرگزار ہیں جو دنیا بھر میں کشمیریوں کی آواز بنتے ہیں۔ راجہ منصور خان نے 5 اگست 2019 کے بعد بھارتی اقدامات کے خلاف کشمیری ڈائیسپورہ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ دنیا بھر بھارت کو بے نقاب کرنے میں تارکین وطن کا کردار تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عرفان تصدق نے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر سے ابھرنے والی متضاد آوازوں سے ڈائیسپورہ کنفیوژ ہوجاتاہے کہ آخر ہم کیا چاہتے ہیں۔ ڈائیپسورہ پوری طرح کشمیریوں کے ساتھ ہے لیکن پاکستان کی حکومت کو دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا اور کشمیریوں کے ساتھ زبانی کلامی یکجہتی سے دو قدم آگئے بڑھنا ہوگا۔ سردارظریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس اور کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر کسی قسم کے مذاکرات اور معاہدات بے معنی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت پاکستان بھار ت کے خلاف جارہانہ پالیسی اختیار کرے۔ سردار ذوالفقار خان نے حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے زوردیا کہ حکومت پاکستان، حکومت آزاد کشمیر اور بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے ساتھ رابط کا مربوط نظام قائم کریں۔اور کشمیر پر بیان بازی سے گریز کریں تاکہ دنیا میں یکساں موقف کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کی جا سکے۔ چالیس برس سے امریکہ میں مقیم زبیر خان نے کہا کہ ہم ہر قسم کی قربانی کشمیر کے لیے دیں گےا ور کشمیریوں کو بے یارومددگار نہیں چھوڑیں گے۔ ارشاد محمود نے کہا کہ کشمیر میں سیاسی جدوجہد کا ہر راستہ بند کردیا گیا ہے۔ ڈائیسپورہ امید کی آخر کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حامیوں کا بین الاقوامی سطح پر اور سوشل میڈیا پر موثر نیٹ ورک ہے۔ جو حسب ضرورت بیروئےکار آتاہے اور دنیا کو کامیابی سے اپنی طرف متوجہ کرلیتاہے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے فلسطینوں کے حوالے سے متحرک ہوجاتے ہیں ۔ اس کے برعکس کشمیریوں کے گھر بھسم کیے جاتے ہیں اور انہیں جیلوں میں ڈالا جاتاہے تو بھی دنیا متوجہ نہیں ہوتی۔ کشمیر کے حوالے سے کوئی ایسا نیٹ ورک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا میکانزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر دنیا بھر سے آواز اٹھے۔ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے مہم چلے۔ دنیا کشمیر سے بے خبر نہ رہ سکے۔تقریب کے میزبان عمران عزیز نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بزنس فورم کے پلیٹ فارم سے کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائی جاتی رہے گی۔انہوں نے کشمیری ڈائیسپورہ کو کشمیریوں کی تعلیم، صحت اور سماجی انصاف کی فراہمی میں بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے کیونکہ وہ مادی اور انسانی وسائل سے ہمارا ڈائیسپورہ مالامال ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں