جامعہ پونچھ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی تقرری تحت قواعد ہوئی، تحقیقاتی رپورٹ

ہراولاکوٹ (دھرتی نیوز)پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ایک آسامی پر تقرری کے حوالے سے گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر پرچار ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے زیر بحث آسامی پر تعیشات کیے جانے والے نوجوان کے کوائف پرکھنے اور یونیورسٹی احکام کی طرف سے دئیے جانے والے ریکارڈ کو پرکھا گیا تو پتہ چلا کہ میرٹ میں پہلے نمبر پر آنے والے امیدوار نے نہ صرف یونیورسٹی آف کیمبرج سے اے-یول اور او-یول کر رکھا ہے بلکہ ایم بی اے۔ فائنانس بھی بہت اچھے گریڈ سے پاس کیا ہے _انٹرویو سے پہلے جو میرٹ بنا تھا جس میں تحریری امتحان جو کے اسکروٹنی ٹیسٹ ہوتا ہے لیا گیا اور پھر سابقہ تعلیمی ریکارڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ ایک میرٹ لسٹ بنائی گئی جس کی بناء پر انٹرویو کال دی گئی تھی۔ یہ بظاہر ایک بالکل شفاف طریقہ تھا اور یہ تمام تر ڈاکومنٹس یونیورسٹی آف پونچھ کے پاس موجود ہیں ۔تقرری کا طریقہ کار بھی یہ ہی کہ امیدوار کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس تقرری کے خلاف ایک دوسرے نوجوان نے جو پہلے ہی ایک اور آسامی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کر چکا ہے نے عدالت سے رجوع کیا ۔ جامعہ پونچھ کے لیگل ایڈوائزر راجہ اعجاز ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ عدالت نے اس مقدمے میں یونیورسٹی سے میرٹ لسٹ سمیت ریکارڈ پیش کرنے کو کہا ہے۔ حکم امتناعی کوئی نہیں جاری ہوا اور یہ ریکارڈ پیش کر دیا جائے گا۔راولاکوٹ کی سول سوسائٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی آف پونچھ ایک معتبر ادارہ ہے ایک سازش کے تحت اسے بدنام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی اھکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام تر ریکارڈ کو سامنے لائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا ۔اس سے کم از کم ان لوگوں کے لیے سبق آموز ہوگا جو بغیر تحقیق کیے کوئی بھی پوسٹ شیر اور ایک پروپیگنڈے کو بڑھاتے ہیں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں