رات کے والی بال ٹورنامنٹس۔۔۔۔۔از ..پروفیسر ریاض اصغر ملوٹی

انٹر نیٹ،فیس بک وغیرہ نے آج انسان کو بالکل ہی بیکار کردیا ہے۔ مرد خواتین بچے بوڑھے جسے دیکھیں ہر کوئی موبائل پر مصروف ہے۔ گھنٹوں بیٹھے دنیا کے دیگر کاموں کو چھوڑ کر موبائل سیٹ پر نظریں جمائی ہوئی جیسے یہ کوئی فرض عین ہے۔ بینائی بری طرح متاثرہونے کے ساتھ قیمتی وقت ضائع،روز مرہ کے کام متاثر، جسمانی ورزش متاثر، رشتوں میں دوریاں اور دیگر طرح طرح کی معاشرتی بیماریاں جنم لے رہی ہیں، انٹر نیٹ کے آنے سے پہلے کھیل کود،ورزش اور کھیلوں کے میدان آباد تھے۔ کھیل جسمانی نشو و نما کے لئے نہائیت سود مند ہے۔ کھیل سے ہم نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ ذہنی طور پر بھی تندرست رہتے ہیں۔ایک تو انٹر نٹ نے کھیل کے میدانوں کو ویران کردیا دوسرا جو تھوڑابہت کھیل کا رحجان باقی بچا اس میں بھی منفی کلچر میں ہم نے ترقی کی۔ماضی میں دن کی روشنی میں کھیلیں ھوتی تھیں، سورج کی روشنی میں ٹورنامنٹس ہوتے تھے۔ گزشتہ چند سالوں سے آزاد کشمیر میں نماز مغرب سے صبح کی اذان تک والی بال ٹورنامنٹس کے نئے کلچر نے بہت سی خطرناک معاشرتی برائیوں کو جنم دیا ہے۔ اس موضوع پر میں نے قومی و علاقائی اخبارات میں متعدد کالم لکھے۔ مختلف عوامی اجتماعات میں پیدا ہونے والی قباحتوں سے عوام کو آگاہ کیا حکومتی اور معاشرے کی اہم شخصیات کو درخواست کی کہ رات کے ان ٹورنامنٹس کی ملکر حوصلہ شکنی کریں۔الحمداللہ طویل جدوجہد کے بعد آج ذمہ دار لوگ اور معاشرے سے سنجیدہ طبقہ ہماری اپیل اور معروضات پر توجو دے رہا ہے۔ رات کے ان ٹورنامنٹس سے بے پناہ قباحتیں پیداہو رہی ہیں۔ جہاں یہ ٹورنامنٹس ہوتے ہیں وہاں کی پوری آبادی کا سکون رات بھر کے شور شرابے سے بربادہو جاتا ہے۔ایک طرف آذان اور نمازہو رہی ہوتی ہے تو دوسری جانب ہو ہا کا شوروغل برپاہو تا ہے۔ کھیل دیکھنے کے شوق میں معصوم چھوٹی عمر کے بچے گھر سے چھپ کر میلوں دور چلے آتے ہیں اور بعض اوقات اوباش قسم کے آوارہ گردوں کے ذریعے جنسی ہوس کا نشانہ بن جاتے ہیں۔گزشہ چند سالوں میں اس طرح کے خوفناک واقعات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں ایسے معصوم بچے جب گھر اطلاع دئے بغیر گھر سے نکل جاتے ہیں تو ان کے والدین رات بھر آپنے بچوں کو تلاش کرتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ رات کے ٹورنامنٹس کے دوران ہزاروں کے مجمع میں منشیات فروشوں کی چاندی ہوتی ہے ان کا خوب کاروبار چلتا۔ چرس ہیروئن اور شراب کا خوب کاروبارہو تا ہے۔ نئے نئے شکار پھنستے ہیں اور نئے نشہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ہم نے کمشنر پونچھ جناب انصر یعقوب اور ڈپٹی کمشنر باغ محترم صابر مغل کو صورت حال سے آگاہ کیا اور رات کے ٹورنامنٹس پر پابندی کی درخواست کی جس پر ضلع باغ اور ضلع پونچھ کی حدود میں رات کے والی بال ٹورنامنٹس پر پابندی کے احکامات جاری کئے گے ہیں۔ اس پرہم انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔ کھیل کی اہمیت اور افادیت ہے۔ اس سے کوئی بھی باشعور انسان انکار نہیں کر سکتا۔ہم دل و جان سے کھیل کے حامی ہیں۔ مگر گزارش ہے کہ دن کی روشنی میں ہی کھیلا جائے اور ٹورنامنٹس کرائے جائیں رات کو نہیں۔ اگر فوت شدہ شخصیات اورشہدا ء کے نام سے منسوب ٹورنامنٹس نہ کرائے جائیں تو بہتر ہے۔ وفات پا جانے والی شخصیات کے نام پر کھیل کود کا کلچرکسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ثواب کے بجائے عذاب کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں