سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلی پنجاب اختیارات معطل کردیے

لاہور(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیر اعلی کام کریں گے۔ سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے حمزہ شہباز،چیف سیکریٹری سمیت فریقین کونوٹسزجاری کردیئے گئے۔عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن انہوں نے اس پیرا گراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرسکتا ہے۔جمہوری روایت یہی ہے کہ پارلیمانی پارٹی طے کرتی ہے کہ کس کی حما یت کرنی ہے۔تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر، حمزہ شہباز، چیف سیکریٹری سے اہم معاونت کی توقع ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی درخواست پر سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا ب ندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دوران سماعت موقف اپنایا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہوا، حمزہ شہباز نے 179 جبکہ پرویز الہی نے 186ووٹ حاصل کیے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ ق کے دس ووٹ مسترد کردیے۔ ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ق کے ووٹ مسترد کیے۔ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو طلب کیا، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈپٹی سپیکر الیکشن کا مکمل ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کریں اور آ کر بتائیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے کس پیرا کی بنیاد پر رولنگ دی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی معاونت کے لیے سپریم کورٹ طلب کیا۔ پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز نے حلف لے لیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے فرق نہیں پڑنا، ہم نے آئین اور قانون کی بات کرنی ہے، آپ لوگ بھی ذرا صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں۔ عدالت نے حمزہ شہباز اور چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا، بعدازاں سپریم کورٹ نے پرویز الہی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کی تو ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے عرفان قادر نے وکالت نامہ جمع کرایا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کو طلب کیا تھا وہ کیوں نہیں آئے جس پر عرفان قادر نے کہا کہ میں موجود ہوں عدالت کی معاونت کروں گا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کمرہ عدالت میں اتنا رش ہے، ہدایت کی گئی تھی متعلقہ لوگ ہی آئیں، جس کے بعد بینچ نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ اور کہا کہ کورٹ روم میں متعلقہ لوگ ہی ہوں گے پھر سماعت شروع کریں گے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے حمز شہباز کا بطور وزیراعلیٰ یکم جولائی کا سٹیٹس بحال کر دیا.

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں