سپریم کورٹ نے پی ڈی اے کو چھوٹا گلہ ہاؤسنگ سکیم بنانے سے روک دیا

مظفرآباد (دھرتی نیوز)سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے دو رکنی بینچ نے پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی(پی ڈی اے) راولاکوٹ سے متعلقہ مقدمہ عنوانی الیاس جنڈالوی وغیرہ بنام پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی وغیرہ میں فیصلہ سنا تے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو منسوخ کردیا اور نوٹیفیکیشن مؤرخہ 10 اکتوبر 2012 کو بحال کر دیا ہے۔ مقدمہ کی سماعت جناب جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جناب جسٹس رضا علی خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی۔فیصلے کے مطابق جنگلات کی 736 کنال 18 مرلے اراضی کی تعمیرات عامہ اور پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے نام منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا اور30 اپریل 1979 اور 23 مئی 1997 کے حکومتی نوٹیفیکیشن جن کے تحت جنگلات کی اراضی پہلے محکمہ تعمیرات عامہ اور بعد میں پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منتقل کی گئی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ736 کنال رقبہ گرین بیلٹ رہے گا۔
سپریم کورٹ نے چھوٹا گلہ میں ہاوسنگ سکیم کے لئے ایوارڈ کردہ 301 کنال رقبہ میں سے 14 الاٹیان کو ایک کارنر پر الاٹ شدہ پلاٹ دیئے جانے کا حکم دیتے ہوئے بقیہ رقبہ پر ہاوسنگ سکیم کی غرض سے تعمیرات پر پابنددی لگا دی اور اس رقبہ کو گرین بیلٹ قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے ایوارڈ شدہ 301 کنال اراضی کے سابق مالکان کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن کو غلط فہمی پرمبنی قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا اور قرار دیا کہ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن مورخہ 10 اکتوبر 2012 کے تحت صرف خالصہ سرکار اراضی 736 کنال 18 مرلے کی محکمہ تعمیرات عامہ اور بعد ازاں پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منتقلی کی منسوخی کا حکم تھا جب کہ ایوارڈ کے ذریعہ حاصل کردہ 301 کنال اراضی کا اس نوٹیفیکیشن میں کوئی ذکر نہ ہے۔ ایوارڈ شدہ اور الاٹ شدہ رقبہ سر سبز و شاداب ھےجس پر قیمتی جنگلات واقع ہیں جو کہ قدرتی حسن اور خوبصورتی سے مالا مال ہے اور قدرتی ماحول علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لئے لازمی ہے لہٰذا اس رقبہ پر رہائشی مقاصد کے لئے کسی بھی قسم کی ہاوسنگ سکیم کسی طور بھی موزوں نہ ہے لہٰذا قبل ازیں 14 الاٹیان کو دیئے گئے رقبہ کے علاوہ بقیہ جملہ رقبہ کو گرین بیلٹ قرار دیا جاتا ہے۔ اس رقبہ پر کسی بھی قسم کی ہاوسنگ سکیم کی غرض سے تعمیرات کی اجازت نھیں ہو گی ۔سپریم کورٹ نے Doctrine of Public Trust کا حوالہ دیتے ھوے قرار دیا کہ کسی ریاست میں بیشتر مشترکہ اھمیت کی حامل قدرتی وسائل جن میں دریا، سمندر کے کنارے، جنگلات اور ہوا ، سب حکومت کی نگرانی میں ھونی چائییں تاکہ ان سب کا استعمال بلا تخصیص ہر خاص و عام کر سکے اور ایسے قدرتی ذرائع کسی بھی شخص کے ذاتی یا کاروباری استعمال کے بجائے مجموعی بلا تخصیص ہر شہری کو ان قدرتی ذرائع سے استفادہ کا حق ہونا چاہئے۔14 الاٹیان کے گھرو ں کی تعمیر اس ایریا کے حسن اور خوبصورتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے۔عدالت نے مزید کہا کہ بنجوسہ جھیل سیاحوں کا مرکز ہے جو کہ ہرے جنگلات اور پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ماضی میں یہ خوبصورت سیاحتی مرکز تھا لیکن اب وہاں پر کچرے کے ڈھیر ہیں۔اس سیاحتی مرکز کے حسن اور خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے لازمی اقدامات کی بجائے صاحبان بست و کشاد اس جھیل کے قرب و جوار میں ہاؤسنگ سکیم بنانا چاہتے ہیں۔یقییناً ہاوسنگ سکیم درخت کاٹے بٖغیر ممکن نھیں ہے۔ یہ امر انتہائی تکلیف دہ، افسوسناک اور پریشان کن ہے کہ ملک میں جنگلات تقریباً قریب الاختتام ھیں اور جنگلات کی کٹائی ھمیں جان لیوا مہلک بیمارییوں کی جانب دھکیل رہی ھے۔ مزید برآں بنجوسہ میں زمین اور چٹانوں کی قطع برید کا براہ راست اثر منگلا ڈیم پر ھو گا ۔
بنجوسہ جھیل اور اس کے مضافاتی ایریا کی صفائی کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں ۔سیاحوں کو سہولیات دینے کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔ جنگلات کی اہمیت اور موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جنگلات کے تحفظ پر سپریم کورٹ نے جنگلات کی اہمیت کے پیش نظر اور بالخصوص موجودہ دور میں جب کہ جنگلات ختم ہو رہے ہیں قرار دیا کہ کسی کو بھی جنگل کے رقبہ پر ہاؤسنگ سکیموں کی اجازت نھیں دی جا سکتی۔سپریم کورٹ میں الیاس جنڈالوی وغیرہ کی جانب سے سردار شمشادحسین ایڈووکیٹ پیش ہوئےجبکہ پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی نمائندگی جہانداد خان مغل نے کی۔ محکمہ جنگلات کی پیروی چوہدری عاکف الدین ایڈووکیٹ نے اور الاٹیان پلاٹ ہا کی جانب سے سردار جاوید نثار ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت آزاد ریاست جموں و کشمیر نے 1979 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے جو بعد ازاں ایکٹ بنا دیا گیا آزاد جموں و کشمیر میں تین ہاوسنگ سکیموں کی منظوری دی جس میں چھوٹا گلہ، دھیرکوٹ اور چکار میں ہاوسنگ سکیم شامل تھی۔ 21 جون 1979 کو راولاکوٹ میں چھوٹا گلہ کے مقام پر ہاوسنگ سکیم کے لئے 301 کنال اراضی بذریعہ ایوارڈ حاصل کی گئی۔ ایک اور نوٹیفیکیشن جو کہ پہلے ہی مؤرخہ 30 اپریل 1979 کو جاری ہوا جس کے تحت 736 کنال 18 مرلے اراضی خالصہ سرکار محکمہ تعمیرات عامہ کو منتقل کیا گیا اور بعد ازاں نوٹیفیکیشن مورخہ 23 مئی 1997 کے تحت یہ رقبہ پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی راولاکوٹ کو منتقل کیا گیا ۔ پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی راولاکوٹ نے منتقل شدہ رقبہ پر ہاؤسنگ سکیم پر کام کا آغازکیا ہی تھا لیکن اسی اثنا میں حکومت نے مؤرخہ 10 اکتوبر 2012 کو ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعہ خالصہ سرکار اراضی 736 کنال 18 مرلے کی الاٹمنٹ اور پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منتقلی کے لئے جاری دونوں نوٹیفیکیشن مجریہ 30 اپریل 1979 اور 23 مئی 1997 کو محکمہ جنگلات کی تحریک پر منسوخ کر دیا ۔ پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن مجریہ 10 اکتوبر 2012 کو بذریعہ رٹ پٹیشن عدالت عالیہ میں چیلنج کر دیا۔ ہاوسنگ سکیم کے الاٹیان نے بھی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر دی اور مؤقف اختیار کیا کہ انھوں نے ہاوسنگ سکیم میں الاٹمنٹ حاصل کی ہے لیکن تا حال ان کو نہ تو قبضہ دیا گیا اور نہ ہی این او سی۔ اس کے علاوہ ہاوسنگ سکیم کے لئے ایوارڈ شدہ 301 کنال اراضی کے سابق مالکان کی جانب سے بھی ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چونکہ نوٹیفیکیشن 10 اکتوبر 2012 کی روشنی میں ہاوسنگ سکیم کے لئے حاصل کردہ رقبہ سرکاری مقاصد کے لئے ضرورت نہ ہے اس لئے ایوارڈ شدہ رقبہ کو اس کے اصل مالکان کو واپس کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے تینوں رٹ پٹیشنز کو یکجا کرتے ہوئے بروئے فیصلہ مصدرہ 18جولائی 2019 پرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور ہاوسنگ سکیم کے الاٹیان کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن ہا کو پذیرائی بخشتے ہوئے نوٹیفیکیشن محررہ 10 اکتوبر 2012 کو منسوخ کر دیا جب کہ ایوارڈ شدہ اراضی کے سابق مالکان کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن خارج کر دی ۔ تینون فریقین کی جانب سے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں تین الگ اپیلیں دائر کی گئیں ۔۔۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں