کشمیر لبریشن کمیشن کے زیر اہتمام جامعات کےطلباء و طالبات کے مابین تقریری مقابلے

راولاکوٹ ( پی آئی ڈی) کشمیر لبریشن کمیشن کے زیر اہتمام پونچھ یونیورسٹی میں غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں نظریہ ہندوتوا اور اس کے چیلنجز و خطرات” کے عنوان سے تقریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں آزادکشمیر بھر کی جامعات کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر کے جنرل سیکرٹری و چئیرمین وزیراعظم معائنہ و عملدرآمد کمیشن راجہ منصورخان تھے۔ تقریب میں وائس چانسلر پونچھ یونیورسٹی ڈاکٹر زکریا ذاکر اور ڈائریکٹر لبریشن کمیشن راجہ محمد اسلم خان نے بھی شرکت کی۔ تقریری مقابلہ میں آزاد کشمیر یونیورسٹی کی طالب زیرنین حمید اعوان نے پہلی، پونچھ یونیورسٹی کی طالبہ دعا فاطمہ نے دوسری جبکہ مسٹ یونیورسٹی میرپور کے طالب علم داور ندیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی چیئرمین معائنہ و عملدرآمد کمیشن راجہ منصور خان نے کہا کہ مودی کشمیر میں ہندوتوا کی سوچ کو پروان چڑھا رہا ہے۔ 5 اگست 2019 کے بعد مودی حکومت کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے میں لگی ہے اور 40 لاکھ سے زائد لوگوں کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کی سربراہی میں تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کر رہی ہے۔راجہ منصور خان نے کہا کہ عمران خان نے بھی کوٹلی جلسہ میں کہا تھا کہ کشمیری کی آزادی کے بعد یہاں کے رہنے والوں کی امنگوں کے مطابق اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔پونچھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا زاکر نے کہا کہ ہندوستان انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہا ہے جسے دنیا بھر میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے. طلباء طالبات سوشل میڈیا پر ہندوستان میں غیر انسانی سلوک کو دنیا بھر کے سامنے لانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ ہندوتوا کا خطرہ نہ صرف کشمیر میں مسلمانوں کو ہے بلکہ یہ ہندوستان کے اپنے قوانیں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ڈائریکٹر کشمیر لبریشن کمیشن راجہ محمد اسلم نے تقریری مقابلہ میں تشریف لانے پر مہمان خصوصی اور دیگر شرکاء کو خوش آمدید کیا۔انہوں نے تقریری مقابلہ کے مقاصد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں مودی حکومت کی غیر قانونی پالیسیوں اور وہاں ہونے مظالم اور ہندوتوا سوچ کو دنیا میں اجاگر کرنے کے لیے پڑھے لکھے نوجوانوں کو سامنے لانا اور سوشل میڈیا پر ہندوستانی پروپیگنڈا کا توڑ پیدا کرنا ہے. انہوں نے کہا کہ دنیا پڑھے لکھے اور نوجوان لوگوں کی بات کو بہتر انداز میں سمجھ سکتی ہے جس کے لیے یہ مقابلہ بھی انگلش میں رکھا گیا تاکہ تمام ممالک میں ہمارے نوجوان لوگوں کی بات کو سنا اور سمجھا جا سکے۔طلباء و طالبات نے اپنی تقاریر میں کشمیر میں مودی کی ہندوتوا نظریہ کی پروموشن کی وجہ سے کشمیر سمیت پورے خط میں پیدا ہونے والے خطرات پر روشنی ڈالی۔ طلباء طالبات نے کہا کہ مودی حکومت نے کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ دیے ہیں اور 370 اور 35 اے کو ختم کر کے کشمیر میں ہندوؤں کو آباد کیا جا رہا جس سے وہاں کی آبادی کا تناسب بگھاڑا جا سکے. پچھلے 3 سالوں میں ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی طور پر ہندوؤں کو آباد کیا گیا ہے۔تقریری مقابلہ میں آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی، ویمن یونیورسٹی باغ، پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ، یونیورسٹی آف کوٹلی اور مسٹ یونیورسٹی میرپور کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔تقریری مقابلہ میں طلباء و طالبات کی پرفارمنس اور پوزیشنز کو واضح کرنے کے لیے تین ججز میں حریت کانفرنس کے نمائندہ الطاف وانی، سردار جہانزیب اور حمزہ شامل تھے. تقریری مقابلہ کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں نطامت کے فرائض اسسٹنٹ ڈائریکٹر کشمیر لبریشن کمیشن ساجد محمود نے سر انجام دے جبکہ تقریب میں آزادکشمیر کی جامعات کے فیکلٹی ممبران، طلباء و طالبات اور صحافیوں نے شرکت کی ۔آخر میں چیئرمین معائنہ کمیشن راجہ منصور خان ، وائس چانسلر جامعہ پونچھ اور ڈائریکٹر لبریشن کمیشن نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبا میں تعریفی اسناد شیلڈ او انعامی چیک تقسیم کیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں