غلبہ اسلام اور وحدت کشمیر کانفرنس….پروفیسر ریاض اصغر ملوٹی

23جولائی 22ضلع باغ کے خوبصورت سیاحتی مقام مرکز ملوٹ اللہ اکبر جامع مسجد میں جمعیت العلمائے اسلام کے زیر اہتمام دو نشستوں میں غلبہ اسلام اور وحدت کشمیر کانفرنس کے موضوع پر بڑی جاندار اور شاندار کانفرنس منعقد ہوئی۔ ہزاروں کی تعداد دور دراز سے لوگوں نے شرکت کی۔ مولانا مفتی عبدالرشید امیر جمعیت العلمائے اسلام ضلع باغ نے رفقاء کے تعاون اور جماعت کی مرکزی قیادت کی مشاورت سے یہ کانفرنس کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ میں نے لوگوں نے بڑا جوش و جذبہ دیکھا۔ یہ علاقہ دیوبندی مکتبِ فکر رکھنے والوں کو گڑھ ہے۔ اس علاقے سے سینکڑوں علمائے کرام دیوبند مدرسہ سے فارغ التحصیل تھے جو اگرچہ آج دنیا میں موجود نہیں تاہم علاقے میں دین اسلام کی سربلندی اور غیر شرعی رسومات کے خاتمے میں ان کی جدوجہد اور خدمات کے اثرات آج بھی موجود ہیں۔ دن دس بجے سے نماز عصر تک اجلاس جاری رہا۔ کانفرنس کی خاص بات کہ تمام مقررین نے موضوع پر ہی تعلیمات اسلامی اور حالات حاضرہ کے مطابق بات کیل۔ بڑی تعداد مقامی علمائے کرام نے کانفرنس سے خطاب کیا۔راقم الحروف کی خوش قسمتی کہ وحدت کشمیر کے موضوع پر گفتگو کرنے کا موقع ملا اور اپنے محدود مطالعہ اور معلومات کی روشنی میں موجودہ حالات کے تناظر میں وحدت کشمیر کے موضوع پر اپنی گزارشات سامعین کے سامنے رکھیں۔جمعیت العلمائے اسلام پاکستان سے مرکزی قائدمولانا مفتی کفایت اللہ صاحب، امیر جمعیت العلمائے اسلام مولانا سعید یوسف صاحب، مولانا امتیاز عباسی نے بہت ہی مدلل انداز سے مسئلہ کشمیر کی اہمیت، موجودہ صورت حال اور تقسیم کشمیر کی در رپردہ سازشوں سے پردہ اٹھایا اور بتایا کہ اسلام دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ کشمیر کو تقسیم کرکے سرے سے اس مسئلے کو ختم کر دیا جائے۔ بد قسمتی کہ پاکستان سے کچھ ذمہ داران اس گھناؤنی سازش میں شریک ہیں۔ اگر کشمیر کو 75سال بعد تقسیم ہی کرنا تھا تو لاکھوں کشمیریوں کو کیوں کشمیر اندر شہید کرایا گیا؟ ہزاروں عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو کیوں یتیم کرایا گیا؟ ہزاروں کو بھارتی بربریت کا نشانہ بنوا کر کیوں ہمیشہ کے لئے معذور کرایا گیا؟ آج سینکڑوں کشمیری کیوں بھارت عقوبت خانوں میں ظلم و بربریت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں؟ ان بیوہ اور یتیم بچوں کو کل قیامت کے دن کیا جواب دیں گے جن کو بے سہارا کیا گیا؟ تاریخ کے جبر نے اور عالمی سازشوں نے 1947ء میں کشمیریوں کو چار حصوں یعنی آزادکشمیر، گلگت بلتستان، مقبوضہ کشمیر اور اقصائے چین میں تقسیم کیا گیا۔ آج ایک بار پھر سازش ہو رہی ہے۔ بدقسمتی کہ اس سازش میں اپنے ہی بھائی شریک ہیں۔ اگر چوکیدار ہی چور بن جائے اور اگر فصل کی حفاظت میں لگی باڑ ہی فصل کھانا شروع کر دے تو پھر فصل کون بچائے گا؟ پاکستان کشمیریوں کا سفیر ہے۔ پاکستان وحدت کشمیر پر آگے بڑھے۔ اب تک مسئلہ کشمیر پر چار پاک بھارت جنگیں ہو چکی ہیں۔ ان جنگوں میں کس قدر جانی اور مالی نقصان ہم نے اٹھایا۔ کیا یہ سب قربانیاں ہم نے تقسیم کے لئے دی تھیں؟ ہر گز نہیں۔ ہم سب وحدت کشمیر چاہتے ہیں۔ کشمیر کو تقسیم کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ ایسے سازشیوں کا راستہ روکیں گے۔ پورے کشمیر کو آزاد کراکر پاکستان کا حصہ بنائیں گے۔ 1971ء سانحہ سقوطِ ڈھاکہ کا قرض قوم کے ذمہ ہے۔ یہ قرض ادا کرنا ہمارا فرض ہے۔ فرض نبھائیں گے۔ اسلام ہمیں عزت و غیرت سے زندہ رہنے کا حق سکھاتا ہے۔ راجہ فاروق حیدر سابق وزیر اعظم کے دور میں حکومت آزادکشمیر کو انتظامی و مالی لحاظ سے خود مختاری کا تاریخی فیصلہ ہوا تھا جس پر ایکٹ 1974ء میں 13ویں ترمیم کی گئی تھی۔ وفاق کی طرف سے کچھ سازشی عناصر آزادکشمیر سے بھی کچھ عاقبت نا اندیش لوگوں کی اشیر باد سے ایکٹ 74میں 15ویں ترمیم کے ذریعے حکومت آزادکشمیر کے اس حق سے محروم کرنے کی ناپاک سازش کر رہے ہیں۔ ہم متنبہ کرتے ہیں کہ ایسی سازشوں سے باز آجائیں۔ کسی بھی صورت اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ وحدت کشمیر اور آزادکشمیر حکومت کے مالی اور انتظامی حقوق پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ عوام کے تعاون سے ہم آگے دیوار کھڑی کریں گے اور ہر طرح کی قربانی دیں گے۔ اجلاس کے اختتام پر وحدت کشمیر کے حق میں تقسیم کشمیر کے خلاف آزادکشمیر حکومت کے اختیارات، مرکز ملوٹ میں سب ڈویژن کے قیام نانگا پیر تک پختہ سڑک کی تعمیر، مہنگائی کے خاتمے، آئی ایم ایف سے جان چھڑانے، اور بجلی کے بلات میں ناجائز فیول ایڈجسٹمنٹ سے ٹیکس کے خاتمے کی قرارداد منظور کی گئی۔ تمام شرکاء کانفرنس نے مسجد میں ہاتھ کھڑے کرکے ان مطالبات کے حق میں رائے دی اور مل کر جدوجہد کرنے کا عہد کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر مبلغ اسلام حضرت مولانا سعید یوسف صاحب نے بہت پر اثر دعا کی۔ موجودہ حالات کے تناظر میں خطہ آزادکشمیر میں اس طرح کی کانفرنسز کے انعقاد کی اشد ضرورت ہے۔ امید ہے کہ آزادکشمیر کے تمام سیاستدان اور تمام جماعتوں کے سربراہان وحدت کشمیر کے حق میں اور تقسیم کشمیر کے خلاف اسی قومی جذبے کے ساتھ اپنا تاریخی کردار نبھائیں گے۔ جس کسی نے مسئلہ کشمیر پر غداری کی نہ قوم اسے معاف کرے گی اور نہ ہی اللہ اسے معاف کرے گا۔ کل قیامت کے دن لاکھوں شہداء کشمیر کو بھی جواب دینا پڑے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں