ماحولیاتی تبدیلی میں امریکہ ہمارا شراکت دار رہے گا، مسعود خان

واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعو د خان نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی بدترین تباہی کے نتائج بھگت رہا ہے اور اسے عالمی برادری کی فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ہماری ضرورتیں سنگین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک غلط فہمی ہے کہ امداد اور بحالی کے دو مراحل ختم ہو چکے ہیں۔ وہ ختم نہیں ہوئے۔پاکستان کے اعلی مندوب نے پاکستان کے حوالے سے جنیوا میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر امریکہ کے معروف میڈیا ادارے پبلک براڈکاسٹنگ سروس(پی بی ایس)کو دیئے گئے اپنے انٹرویو کے دوران اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور اسکے سیکرٹری جنرل کی قیادت اور امریکہ جیسی ریاستوں کی مدد سے پاکستان جنیوا کانفرنس کے دوران مطلوبہ مالی معاونت حاصل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم تعمیر نو اور بحالی کے حوالے سے خاطر خواہ مالی امداد کے عہد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہمیں اگلے تین سالوں میں اس امداد کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کا حامل بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا جا سکے اور جو ہمارے پاس پہلے سے موجود ہے اسے محفوظ بنایا جا سکے۔امداد اور بحالی کے ابتدائی مرحلے میں فیاضانہ اور فوری ردعمل پر امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ سے تین ضمن میں کردار ادا کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ اولا ً بحالی اور تعمیر نو کے ضمن امریکہ کا براہ راست عطیہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امریکہ جنیوا میں ہماری کوششوں میں خاطر خواہ تعاون کا اعلان کرے گا۔ دوئم، امریکہ دوسری حکومتوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرے گا۔ اور سوئم، ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں امریکہ ہمارا شراکت دار رہے گا۔ حال ہی میں منعقدہ کاپ 27 میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فنڈ کا قیام بذات خود ایک کامیابی ہے لیکن فنڈ کو عطیات دینے کی ضرورت ہے۔ اس فنڈ کا اصل مقصد پاکستان جیسے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے ممالک کو فوسل فیول سے صاف توانائی میں منتقل ہونے اور اس ضمن میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرنا ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہمیں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے لئے بین الاقوامی برادری کے وسائل کے استعمال کا ازسر نو جائزہ لینا ہو گا۔مسعود خان نے کہا کہ ہم نے اپنے تمام وسائل کو متحرک کر دیا ہے لیکن ہمیں خاص طور پر اس سال کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں