متعدد بیماریوں کی بڑی وجہ خوراک اور پانی کی آلودگی ہے، ماہرین ماحولیات

لندن/ باغ ( ولید یاسین سے)آزاد جموں وکشمیر میں تیزی سے پھیلتی ہوئی متعدد بیماریوں کی بڑی وجہ خوراک اور پانی کی آلودگی ہے۔ ماحولیات کے ماہرین نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ کوڑا کرکٹ اور سیوریج دریا ؤں اور ندی نالوں میں پھینکنے کا سلسہ ترک نہ کیا گیا تو صحت کا شدید بحران پیدا ہو گا۔ جنگلات کی سفاکانہ اور بے رحم کٹا ئی روکنے کے لیے سخت گیر اقدامات اور قوانین کی ضرورت ہے۔پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ کے زیر اہتمام خطے کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز کے بارے میں جاری ما حولیاتی آگاہی مہم کے سلسلے میں باغ کے ماحولیاتی مسائل کے موضوع پر اتوار 3 جولائی کو شہریوں اور ماہرین کے مابین ایک مکالمے کا اہتما م کیا گیا۔جس کے میزبان پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے ماحولیاتی شعبے کے سربراہ مظہر اقبال مظہر تھے۔ مجلس مذاکرہ سے مایہ ناز ماہر ماحولیات و جنگلی حیات چئیرمین زوالوجی ڈیپارٹمنٹ آزاد جموں وکشمیر یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر صدیق اعوان، چیئرپرسن ہمالین رورل سپورٹ پروگرام آفتاب حسین بخاری، سوشل ایکٹیوسٹ میجر (ر) محمود خان، تجزیہ کار اور صحافی راجہ طاہر گلزار، کو آرڈی نیٹر پی ایف پی فاؤنڈیشن ولید یاسین اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور خطے کو درپیش ماحولیاتی مسائل پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ شرکائے مذاکرہ نے اس بات پر اتفاق پایا کہ ماحول کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے حکومتی اداروں کے اقدامات مایوس کن ہیں۔ باغ اور ارجہ میں سٹون کرشنگ کی مشینوں سے پھیلتی آ لودگی کو روکنے کے لیے ای پی اے اور دیگر حکومتی اداروں کی مجرمانہ خاموشی افسوس ناک ہے۔سماجی رہنما اور فری لانس کالمسٹ میجر (ریٹائرڈ) محمود خان نے کہا کہ خطے میں جنگلات کی بیرحم کٹائی سے ہم اس قیمتی اثاثے کو کھو رہے ہیں۔ مافیا کے ہاتھوں ہمارے جنگلات تباہ ہور ہے ہیں۔اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو ہمارے پاس کچھ نہ رہے گا۔ جب48 -1947 میں آزادکشمیر کی حکومت بنی تو جنگلات کا تناسب بتیس فی صد تھا۔ اب یہ تناسب سولہ فیصد رہ گیا ہے۔ جنگلات کے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ ایسے قوانین ہو ں کہ جب کوئی جنگل کاٹنا چاہے تو وہ ایک ہزار مرتبہ سوچے۔ جنگلات بچانے کے لیے سول سوسائٹی کے مابین تال میل بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سٹون کرشنگ مشینیں مقامی لوگوں کو روزگار مہیا کرتی ہیں لیکن لوگوں کی صحت کی قیمت پر روزگار نہیں دیا جاسکتا –باغ ارجہ میں ؎سٹون کرشنگ مشینوں سے شہریوں کی صحت اور ماحول کو خطرات لاحق ہیں۔ ای پی اے اور دیگر اداروں کو اس بارے میں متعلقہ ضوابط پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ طاہر گلزار نے بتا یا کہ ضلع باغ میں پینے کے پانی اور سیوریج کا بحران پیدا ہو چکا ہے کیونکہ مقامی نالوں کے ارد گرد آبادی کوڑا کرکٹ اور سیوریج کا پانی نالوں میں پھینک رہی ہے۔ زلزلے کے بعد تعمیر نو کے تحت ڈیڑھ ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود باغ کے عوام صاف پانی اور سیوریج کے جدید نظام سے محروم ہیں۔مایہ ناز ماہر ماحولیات و جنگلی حیات چئیرمین زوالوجی ڈیپارٹمنٹ آزاد جموں وکشمیر یونی ورسٹی ڈاکٹر صدیق اعوان نے بتا یا شرکا کو بتایا کہ مضر صحت اور آلودہ خوراک سے خطے میں، اپنڈکس، گردے کے امراض، ہیپا ٹائٹس اور ہارٹ اٹیک جیسے مہلک امراض بڑھ گئے جس کا گہر ا تعلق مصنوعی کھادوں، پانی کی آلودگی اور اور غیر فطری طریق تعمیرات سے ہے۔چیئرپرسن ہمالین رورل سپورٹ پروگرام آفتاب حسین بخاری نے بتا یا کہ جنگلی حیات کے اعتبار سے حویلی کا خطہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اس علاقے میں ایسے معدوم ہونے والے درخت، جنگلی حیات اور ادویاتی پودے موجود ہیں جن کی حفاظت کے لیے پاکستان عالمی معائدوں کا پابند ہے۔پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے کو آرڈی نیٹر اور سوشل ایکٹیوسٹ ولید یاسین نے بتا یا کہ باغ کا سب سے بڑا مسئلہ کوڑا کرکٹ کا ہے۔ کوڑے کرکٹ کو ندی نالوں میں ڈالنے کے بجائے ری سائکلینگ کے جدید طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔ باغ کے نالے کا آلودہ پانی استعمال کرنے سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں