وزیراعظم نے ملاقات کا وقت نہ دیا تو پیر کو آئندہ کا لائحہ عمل طے کروں گا،چئیرمین پی ڈی اے

راولاکوٹ (دھرتی نیوز) چیئرمین پرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) سردار ارشد نیازی نے کہا کہ میں نے مشکل راستے کا انتخاب کر کے جب چیئرمین کا عہدہ سنبھالا تو یہ عہد کیا تھاکہ کرپشن کروں ya آتے ہی کرپٹ مافیا پر ہاتھ ڈالا، تو سب ایک ہو گے،ادارے کے سابقہ اسٹیٹ آفیسر سلیم ناز اور دیگر نے 28 پلاٹ جعلی طریقے سے الاٹ کیے جو میں نے منسوخ کیے۔ الاٹمنٹ کمیٹی کے بعض ممبران کے جعلی دستخط کیے گے۔ میں نے انٹی کرپشن کو ثبوتوں کے ساتھ ایف آئی آر کے لیے تحریک کی لیکن کرپٹ ڈی جی انٹی کرپشن نے اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی جس سے سازش کے تانے بانے جڑتے نظر آ رہے ہیں۔ جمعہ کو یہاں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہیں نے ادارے کے متعدد ملازمین پر سنگین مالی بے قاعدگیوں کا الزام لگایا اور کہا کہ کرپشن کا سارا ریکارڈ میرے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کے ایک ملازم خالد راہی نے آفس کا ریکارڈ چوری کر کے مخالفین کو دیا۔ خود مستحقین بن کر ملازمین نے پلاٹ الاٹ کروائے۔ مجھ سے بھی لاء آفیسر داؤد ایڈووکیٹ نے غلط رپورٹ کر کے جعلی کام کروانے کی کوشش کی۔ مجھے بھی رشوت کی پیشکش کی گئی۔ انہوں نے ایسی دستاویزات صحافیوں کے ساتھ شیئر کیں جن کے مطابق سابق اسسٹنٹ اسٹیٹ آفیسر محمد شیراز نے جعل سازی سے پلاٹ لیا اور پھر دوسری ہاؤسنگ اسکیم میں منتقل کروایا۔ انہوں نے کہا کہ ان ملازمین نے سابق چیئرمین صاحبان کے ساتھ مل کر آج تک ادارے کا اسپیشل آڈٹ نہیں ہونے دیا۔ کروڑوں روپے کی کرپشن یہ ملازمین کر چکے ہیں۔ گلشن شہداء ہاؤسنگ سکیم میں سارا فراڈ کیا گیا۔ قبضہ ایک مرلے کا بھی نہیں ، کروڑوں روپے اس ہاؤسنگ سکیم کے نام پر کھائے گے۔ مختلف تعمیراتی کمپنیوں کے ساتھ سلیم ناز کے ذریعے کمیشن مقرر کیا گیا۔ اس کرپٹ مافیا کے خلاف جب میں نے انکوائری شروع کی تو یہ ہڑتال پر ا گے۔ انہیں نے کہا کہ سیکرٹری پی پی ایچ نے واضح لکھا کہ اس ادارے کے ملازمین کی تعداد زیادہ ہے۔ یہ ملازمین کسی کام کے نہیں ۔ انہوں نے کرپشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے بعض افراد پر الزام عائد کیا کہ وہ اس ہڑتال کے پیچھے ہیں میرے دفتر کے بعض ملازمین بھی ملوث ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں “اوپر”کی حمایت حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین کروڑ روپے قرضہ لیا گیا تھا وہ بھی معاف کروایا لیکن ان ملازمین کا ایجنڈا ہی کوئی اور ہے۔انہوں نے کہا میں نے اپنے اختیار کا استعمال کر کے 9خاکروب بھرتی کیے تو ان کو برا لکھا خود 14 نائب قاصد خدمت کے لیے رکھے ہیں۔ میں نے سیاحوں کی سہولت کے لیے پارکنگ بنائی ، صفائی ستھرائی کا اہتمام کیا تو یہ کرپٹ ملازمین جو اس ادارے کو ونٹیج لیٹر پر لے گے مجھے کہتے ہیں کہ یہ کھا گیا ہے۔ معزز عدالت کی ہدایت پر یہ کام کروایا گیا تو ہڑتالی ملازمین نے معزز عدالت کو بھی نہ بخشا۔ میں اس مافیا کو کسی صورت نہیں بخشوں گا۔ انہوں نے ہڑتالی ملازمین جنہوں نے سرکاری ادارے کا آفیشیل پیچ استعمال کیا اور عدالت کو بھی نہیں بخشا انہیں فوری طور پر معطل کیا جائے۔ اگر پیر سے پہلے مجھے وزیراعظم اور چیف سیکرٹری ملاقات کا وقت نہیں دیتے تو پیر کو اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کروں گا اور پھر ممکن ہے کہ میں اس کرپشن کے خلاف بنی گالا کی طرف مارچ شروع کر دوں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں