وزیراعظم پاکستان کی آمد پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے انہیں وعدے یاد دلوائے تھے،ترجمان وزیراعظم

مظفرآباد (پی آئی ڈی)ترجمان وزیراعظم آزاد کشمیر توصیف عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 4 دسمبر 2002 کو منگلا ڈیم میرپور آزاد کشمیر میں وزیراعظم پاکستان کی آمد کے موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی توجہ منگلا ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ہونے والے معاہدے اور واپڈا کی طرف سے طے شدہ امور تاحال مکمل نہ کرنے کے باعث وزیراعظم پاکستان کی توجہ متاثرین منگلا ڈیم کی آبادکاری کی جانب مبذول کروانا چاہتے تھے جس کے نکات یہ تھے۔ری سیٹلمنٹ پکج کے تحت منگلا ڈیم میر پور کے متاثرین کی آباد کاری کے لئے ایک نیو سٹی اور چار ٹاوئنز تعمیر ہونا تھے۔لیکن واپڈہ نے ان کاموں کی تکمیل نہیں کی اور عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ رکھا ہے۔ منگلا ڈیم ریزنگ کے متاثرین کو معاوضہ جات کی مکمل ادائیگی تا حال نہیں کی گئی۔ جسکی وجہ سے متاثرین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر کے ترجمان توصیف عباسی نے مظفرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا انھوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے منگلا ڈیم زیرنگ پروجیکٹ کے متاثرین کو رہاشی پلاٹ دینے کا اعلان کیا تھا اور اپریزنگ پروجیکٹ کے متاثرین/خاندانوں کے لیے زمین حاصل کر کے تعمیراتی کام کرنا تھا۔ واپڈہ کی جانب سے عملدرآمد نہ کرنے کے باعث اپریزنگ پروجیکٹ کے متاثرین مسائل کا شکار ہیں۔رٹھوعہ ہریان برج تعمیراتی کام جون 2018میں مکمل ہونا تھا۔تاحال پل کا ایک حصہ بھی تیار نہیں جسکے باعث اسلام گڑھ اور میر پور کے درمیان عوام کو دو گھنٹے اضافی سفر کرنا پڑتا ہے۔نیلم جہلم کا منصوبہ مکمل ہو چکا لیکن تاحال حکومت پاکستان نے حکومت آزاد کشمیر کے ساتھ ٹرائی پاڈ معاہدہ نہیں کیا۔حکومت پاکستان منگلا ڈیم ریزنگ پروجیکٹ کے تحت ڈیم سے میرپور کے رہائشی افراد کو پینے اور آبپاشی کیلیے 614کیوسک پانی دیتا ہے۔اس معاہدے پر تاحال عملدرآمد نہ ہو سکا۔ واپڈا نے منگلا ڈیم اپریزنگ پروجیکٹ کے تحت میر پور کے لئے پینے کا پانی سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ،واٹر باڈیز وغیرہ کے منصوبہ جات مکمل کرنا تھے۔ جو کہ تاحال مکمل نہیں کیے گئے۔جسکی وجہ سے میرپور کو پانی کی کمی درپیش ہے۔ حکومت پاکستان کے ساتھ ہونے والے فنانشل ایگریمنٹ 2018 کے تحت آذاد کشمیر کا رواں مالی سال کا ویریئبل گرانٹ کا حصہ 74.320 بلین روپے بنتا ہے وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کو شیئر کے خلاف صرف 59.5 بلین روپے دیئے ہیں۔ اس غیر قانونی کٹ سے حکومت آزاد کشمیر کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ آزادکشمیر کے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022تا 2023 کے لیے وفاقی حکومت نے 28 ارب روپے کی منظوری دی تھی۔ جبکہ وزارت خزانہ 26 ارب روپے کی ایلوکشن کی بنیاد پر آزاد کشمیر کو فنڈز واگزاری کر رہی ہے۔ پہلی دو سہ ماہیوں میں 30 فیصد فنڈز واگزار کیے جانے تھے۔ جبکہ صرف 20 فیصد فنڈز واگزار کیے گئے۔ فنڈز کی کمی اور متعینہ شرح سے فنڈز کی کمی اور متعینہ شرح سے فنڈز ریلیز نہ کیے جانے کے باعث آزاد کشمیر کا ترقیاتی پروگرام بری طرح متاثر ہو رہا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں