وزیر اعظم آزادکشمیر معافی مانگیں ورنہ احتجاجی تحریک چلائینگے، اپوزیشن

مظفرآباد (صباح نیوز) اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر اور سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم تنویر الیاس کے خلاف تحریک عدم اعتماد ممبران کا آئینی و جمہوری حق ہے جو وقت آنے پر پیش کی جائے گی ضروری نہیں قاید ایوان پی پی یا نون سے ہو بلکہ پی ٹی آئی سے بھی ہوسکتا ہے ہر حال میں تنویرالیاس کو ہٹانا چاہتے ہیں جو نہایت بداخلاق اور بدتہذہب شخص ہے اپوزیشن لیڈر کیخلاف اپنے الفاظ پر معافی مانگیں ورنہ سوموار سے پورے آزاد کشمیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان، اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر نے یہاں مرکزی ایوان صحافت میں جمعہ کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کے ہمراہ قائم مقام صدر پیپلزپارٹی آزادکشمیر میاں عبدالوحید، ممبر اسمبلی سردار جاوید ایوب،سردار مبارک حیدر،مختیار عباسی،جہانگر خان مغل،مبشر منیر اعوان،شگفتہ نورین کاظمی،راجہ بشارت سمیت پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے کارکنان تھے۔قائدین نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سیاسی نظام کا حصہ ہے اورہمارا حق ہے تنویر الیاس کی وجہ سے تحریک آزاد ی کشمیر کو اس وقت شدید نقصان پہنچ رہا ہے، باغ جلسے میں وزیراعظم بہکی بہکی باتیں کرتے رہے انکی تقریر سے کنٹرول لائن کی دوسری جانب کیا پیغام گیا ہوگا یہ شخص بد اخلاق اور بد تہذیب اور نالائق ہے ان میں عمران خان کی روح حلول کر گئی ہے اس نے اپنی بد تہذیبی سے عمران خان کو پیغام دیا ہے کہ میں بالکل آپ کی طرح ہوں اور یہاں مجھے ہی رہنا چا ہیے۔وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کے6 ممبران ان کے ساتھ ہیں تو یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے انکے علم میں نہیں کہ انکی سگی چچی سمیت تحریک عدم اعتماد میں پی ٹی آئی کے چھ ووٹ بھی لے رہے ہیں ضروری نہیں عدم اعتماد کے بعد پیپلز پارٹی یا نون لیگ کا وزیر اعظم بنے وہ پی ٹی آئی کے ان ممبران میں سے بھی ہو سکتا ہے جو عدم اعتماد میں ہمارا ساتھ دیں گے ایک اور سوال کے جواب میں فاروق حیدر نے کہا کہ وزیر آزاد کشمیر غلط بیانی کر رہے ہیں حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر کے بجٹ پر کوئی کٹ نہیں لگایا محکمہ مالیات سے پتہ کر لیں ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ آزاد کشمیر میں سیاسی نظام ڈی ریل نہ ہو اس میں سیاسی کارکنوں کے مثبت رویہ کی وجہ سے ہے آزاد کشمیر کے سیاسی نظام پر دریا ئے جہلم کے اس پار سے بڑے حملے ہوتے رہے ہیں مشرف کے وقت میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ ہو سپریم کورٹ نہ ہو یہاں کا سیٹ اپ لپیٹ دیا جائے ہماری کوششوں کے باوجود اس نظام کے خلاف اب بھی کام ہو رہا ہے پندرہویں آئینی ترمیم بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھی آئین کی دفعہ اٹھارہ کے تحت وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کرنے کا آئینی طریقہ کار موجود ہے اب ہم نے یہ طے کرنا ہیکہ کب ہم عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں گے وزیر اعظم نے جو زبان استعمال کی ہے اس منصب پر بیٹھے شخص کو زیبا نہیں ہمارا رواداری پر مشتمل خطہ اس کا متحمل نہیں ہو سکتا جو زبان انہوں نے استعمال کی ہے درست نہیں وزیر اعظم کو علاقائیت کو ہوا نہیں دینا چا ہیئے وزیر اعظم آپ اوپر سے آئے ہیں پیسے کی بنیاد پر آپ نچلی سطح سے نہیں آئے اس لئے آپ کو سیاسی رواداری اور ادب آداب معلوم نہیں ایسا نظام آزاد کشمیر میں نہیں چل سکتا جس میں پیسے کہ بنیاد پر آپ حکومتیں بنائیں اللہ کی فضل و کرم سے اس اسمبلی میں منجھے ہوئے سیاسی کارکن موجود ہیں ہم سیاسی نظام کا دفاع کریں گے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں