وفاق پندرویں ترمیم کا مسودہ واپس لے،مظفراباد کی احتجاجی تحریک میں مطالبہ

مظفرآباد(دھرتی نیوز) مظفرآباد ڈویژن میں جمعہ کوپندرویں ترمیم اور ٹورازم اتھارٹی کی متوقع منظوری کے خلاف ہڑتال ہوئی۔ہڑتال کی کال طلباء ایکشن کمیٹی نے دی تھی۔ہڑتال میں جملہ تاجروں،ٹرانسپورٹرز،سول سوسائٹی،وکلاء،طلباء،سیاسی کارکنان نے بھر پور شرکت کی۔دارالحکومت کے علاوہ گڑھی دوپٹہ،ہٹیاں بالا،چکار،چناری،چکوٹھی،کہوڑی،دولائی سمیت تمام جگہوں پر مکمل شٹر ڈاون رہا۔مرکزی مظاہرے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں،مختلف سیاسی جماعتوں،طلبا،وکلاء تنظیموں،تاجروں،ٹرانسپورٹرز نے علیحدہ علیحدہ جلوس کی شکل میں شرکت کی۔گیلانی چوک پر تمام جلوس اکٹھے ہونے پر ایک بہت بڑے اجتماع کی شکل اختیار کرگیا جس سے سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان،سابق امیدواراسمبلی ر اجہ ثاقب مجید،راجہ صہیب جاوید،مجتبیٰ بانڈے،صدر مرکزی انجمن تاجران شوکت نواز میر،صدر سپریم کورٹ بار راجہ طارق بشیر ایڈووکیٹ،فضل محمود بیگ، صدر سنٹرل بار ایسوسی ایشن،امجد علی خان ایڈووکیٹ،خواجہ اعظم رسول،قذافی الطاف،راجہ عاقب سفیر،سہیل مغل،حامد مقبول عباسی،ظہیر میر،راجہ بلال،راجہ احسن خورشید،راجہ سمیع،قاسم فرید،ذوالفقار بٹ،شاہد لطیف ودیگر نے خطاب کیا۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ پندرہویں ترمیم کو شوشہ قرار دینے والے بتائیں وزارت امور کشمیر نے کس لیے خط لکھا جو کہتے تھے کوئی ترمیم نہیں ہے وہ بتائیں مسودہ کہاں سے آیا۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے استدعا کرتا ہوں کہ ساری صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے پندرویں ترامیم کا مسودہ واپس لینے کا اعلان کریں۔آزادکشمیر کے بزرگ،بچے،جوان،عورتیں،مرد سب ایک نقطے پر متفق ہیں کہ آزاد کشمیر کو صوبہ بننے دینگے نہ ہی کشمیر کو تقسیم کرنے دیں گے۔1931ئسے لیکر آج تک آزادی کی جدوجہد میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے برہان مظفروانی سے لے کر مقبول بٹ تک جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج یہاں مختلف نظریات سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں ان کی موجودگی میں ایک بات زور دے کر کہنا چاہتاہوں کہ پاکستان کی قوم ہماری محسن ہے۔ہمارا گلہ حکومتوں سے ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کی عوام نے ہمیشہ ہمارے ساتھ بے مثال تعاون کیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کی تقسیم پر غیر اعلانیہ فیصلہ ہوچکا ہے ہم یہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں