پی ایس سی کے امتحانات مٰیں ے ضابطگیاں،عدالت کاجملہ ملازمین کو تبدیل کرنے کا حکم

مظفراباد (دھرتی نیوز)اآزاد جموں و کشمیر عدالت عالیہ نےعبدالبصیر تاجور بنام آزاد حکومت و پبلک سروس کمیشن وغیرہ کے زیر سماعت ایک رٹ پٹیشن میں پبلک سروس کمیشن کے گریڈ 4 سے 20 تک تمام ملازمین کو ہٹانے کا حکم دے دیا ہے. رٹ پٹیشن میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھاکہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کے دوران امیدواران کی جوابی کاپیاں تبدیل کر دی جاتی ہیں یا دیگر طریقوں سے ردوبدل کیا جاتا ہے.رٹ پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ اورجسٹس سردار محمد اعجاز خان نے کی.دوران سماعت جوابی کاپیوں کی جانچ کی گئی اور بے ضابطگیاں اور ردوبدل پائے جانے پر پبلک سروس کمیشن کے گریڈ چار تا گریڈ بیس کے تمام ملازمین اور افسران کو ہٹا کر دیگر محکموں سے افسران لانے کا حکم جاری کر دیا۔عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ پبلک سروس کمیشن جیسا اہم ادارہ اپنی ساکھ کھو چکا ہے اور شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ عوام الناس اور باشعور طبقات میں پبلک سروس کمیشن کے اندر کی بے ضابطگیوں کے سلسلے پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ حالیہ امتحانات کے پرچہ جات کو جامعہ آزاد کشمیر کے متعلقہ موقر پروفیسرزے چیک کروایا جائے۔آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن پر شفافیت کے حوالے امیدواروں کی طرف سے ایک عرصے سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا پیپرز میں ردوبدل خاص شخصیات کو فائدہ دینے کے لیے شیٹیں اتار دینا معمول تھا ۔پی ایس سی کے کچھ ملازمین پر الزام سامنے آیا کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کے امتحانات میں کچھ نااہل لوگوں کے کامیاب کروانے کے لئے بارگینگ کی گئی جس کے لیے کوالیفائی کرنے والے امیدواروں کے پیپرز کی ترتیب متاثر کی گئی اور کچھ شیٹس اتاری گئیں ۔نیلم سے تعلق رکھنے والے شہری عبدالبصیر تاجور نے انصاف کے حصول کے لئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا عدالت نے پیپرز طلب کیے اور پی ایس سی کے غیر قانونی اقدامات اور بے قاعدگیاں ثابت ہو گئیں. گزشتہ روز چیف جسٹس عدالت عالیہ اور جسٹس اعجاز پر مشتمل بنچ نے پی ایس سی کے تمام ملازمین کے تبادلے کے لیے سیکرٹری سروسز کو احکامات دیے اور ساتھ ساتھ پیپرز کی ری چیکنگ یونیورسٹی آف آزاد کشمیر کے کسی مستند پروفیسر کروانے کا کہا ۔عبدالبصیر تاجور کی طرف اس مقدمے میں مشہور قانون دان حضور امام کاظمی پیش ہوئے.

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں