کشمیری زبان کی ترویج کیلئے ڈپلومہ کورسز شروع کرنے کا عزم

مظفرآباد(دھرتی نیوز)آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ، اس خطہ کی صدیوں پرانی تہذیب اور ثقافت کو محفوظ کر کے اسے نئی نسل تک منتقل کرنے کیلئے کشمیری اور دوسری علاقائی زبانوں کو دستاویزی شکل دینے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیئے جائیں گے۔ یہ بات اُنہوں نے پیر کے روز جامعہ کشمیر اور امریکی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے اشتراک سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی علاقائی زبانوں کو دستاویزی شکل دینے کے حوالے سے منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب سے سینٹرل یونیورسٹی جموں کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشوک آئمہ یو ایس ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نمائندہ شہرام نیازی، سان جوز یونیورسٹی امریکہ کے ڈاکٹر کرس ڈونلے، سٹاک ہوم یونیورسٹی سویڈن کے پروفیسرڈاکٹر ہینرک، آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کی رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سہیل اور پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ جامعہ کشمیر کشمیری زبان کے احیا، ترقی اور اسکی ترویج کیلئے ڈپلومہ کورسز شروع کرائے گی اور دوسری علاقائی زبانوں کو معدوم ہونے سے بچانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی تاکہ ہم اپنے ثقافتی، تہذیبی اور لسانی ورثے کو محفوظ بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زبان صرف ایک بولی ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ اپنے پس منظر میں پوری ثقافت، رہن سہن کے انداز، انداز معیشت اور تہذیب رکھتی ہے۔ جب کوئی زبان مٹ رہی ہو تو وہ اپنے ساتھ ان تمام چیزوں کو بھی مٹا دیتی ہے جس کا نقصان پوری قوم کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ رجسٹرارجامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سہیل نے اپنے افتتاحی خطاب میں تمام افراد اور اداروں بالخصوص امریکی ایجوکیشنل فاونڈیشن کا شکریہ اداکیا جن کے تعاون سے خطے کی معدوم ہونے کے قریب زبانوں کو دستاویزی شکل میں محفوظ کرنے میں مددملے گی۔ڈاکٹر عائشہ سہیل نے کہا کہ جامعہ کشمیر کے انسٹیٹیوٹ آف لینگویجزنے اپنے قیام کے بعد سے لسانی تنوع اور ثقافتی تحفظ پر بھرپور توجہ دینے کے ساتھ ساتھ مقامی ماہرین کے درمیان مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے پر بھرپور توجہ دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ نے ماضی میں بھی متعددکانفرنسز کا انعقاد کیا جس میں پاکستان،بیرون ملک اور منقسم ریاست کے دونوں حصوں سے ماہرین لسانیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس منصوبے کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر عباسی نے شرکاء کو بتایا کہ علاقائی زبانوں کے معدوم اور ختم ہونے کا سلسلہ صرف کشمیر، پاکستان یا ہندوستان تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام زبانوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے اور متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ ایسے عملی اقدامات کیلئے سفارشات بھی تیار کرے گا جو لسانیات کے اساتذہ، طلبہ اور تحقیق کاروں کیلئے مفید ہوں۔ اُنہوں نے قومی اور بین الاقوامی مندوبین کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر امریکی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے تعاون کو سراہا۔ بعد ازاں وائس چانسلر پرفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی اور دیگر افراد نے کیک کاٹ کر باقاعدہ اس منصوبے کا افتتاح کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں