”یوم نیلہ بٹ“ تاریخی پس منظر…محمد حنیف آفیسر اطلاعات نیلم

وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے امسال 23اگست کو عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں ”یوم نیلہ بٹ“ 23اگست کو شایان شان طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آزاد کشمیر میں نیلہ بٹ کی پہچان اسی طرح ہے جیسے پاکستان کی آزادی کیلئے منٹو پارک (مینار) پاکستان جیسی اہمیت حاصل ہے کہ نیلا بٹ کے اس مقام پر اسی مناسبت سے ہر سال ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ 1995میں میاں محمد نواز شریف نے اسی تاریخی مقام سے پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا تھا۔وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے اھکامات کی روشنی میں امسال 23 اگست ”یوم نیلہ بٹ‘‘ کو قومی سطح پر امتہائی جوش و خروش سے منایا جائے گا۔ 23 اگست 1947کو اسی چوٹی پر اس علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک جوشیلے نوجوان سردار محمد عبدالقیوم خان نے ڈوگرہ سامراج کے خلاف اعلان بغاوت کرتے ہوئے جہاد آزادی کشمیر کا اعلان کیا تاریخ نے اسی اعلان کی وجہ سے 1947کے 22 سالہ نوجوان سردار محمد عبدالقیوم خان کو ”مجاہد اول ” کا خطاب دیا۔سردار محمد عبدالقیوم خان شروع ہی سے ڈوگروں کے مظالم کے خلاف نبردآزما تھے گردو نواح کے علاقوں میں ہونے والے مظالم کا سن کر تڑپ اٹھتے اور مظلوم کی مدد کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے وہ ڈوگرہ حکمرانوں کے عزائم سے آگاہ تھے اور جانتے تھے کہ پروگرام کے مطابق 23 اگست کے روز سردار محمد عبدالقیوم خان علاقے کے چند با اثر علماء، مشائخ اور معززین کے ہمراہ نیلہ بٹ کی بلند و بالا چوٹی پر پہنچے جہاں پہلے سے ہی ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہو چکے تھے اس وقت نیلا بٹ کا یہ مقام سیاسی اور دفاعی نکتہ نظر سے ایک اہم چوٹی گردانا جاتا تھا۔ جلسے کی صدارت سوہاوہ شریف کے پیر شمشاد حسین شاہ نے کی سردار محمد عبدالقیوم خان کے علاوہ جن دیگر لوگوں نے اس اجتماع سے خطاب کیا۔ سردار محمد عبدالقیوم خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مہاراجہ ہری سنگھ کو خبردار کیا کہ وہ اسلام قبول کر کے ریاست جموں و کشمیر میں اسلام کی بالا دستی قائم کرے یا مسلمان اکثریت کی یہ سرزمین فوری طور پر چھوڑ دے۔ انہوں نے قرآن پاک ہاتھ میں لے کر حاضرین سے یہ حلف لیا: سردار محمد عبدالقیوم خان کی قیادت میں کشمیر کی آزادی کی تحریک کو عسکری جدوجہد جس کو جہاد کشمیر کا نام دیا گیا کا 23 اگست 1947کو آغاز کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں جموں کشمیر کا وہ خطہ جو آج آزاد کشمیر کہلاتا ہے۔ اس کا رقبہ 2لاکھ 22ہزار مربع میل ہے۔ اس طرح گلگت بلتستان میں کرنل راجہ حسن خان جرال کی قیادت میں جہاد کیا گیا اور 28 ہزار مربع میل علاقہ آزاد کرایا گیا جس کو گلگت بلتستان کہتے ہیں۔ اہلیان جموں اینڈ کشمیر ان دن کو تجدید عہد کے طور پر مناتے ہیں۔ چونکہ اس مقام کو منٹو پارک (مینار) پاکستان جیسی اہمیت حاصل ہے کہ نیلا بٹ کے اس مقام پر اسی مناسبت سے ہر سال ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے جس میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے قومی رہنما?ں ان غازیوں اور مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے بے سرو سامانی کے عالم میں ہندوستان جیسی بڑی طابقت سے لڑ کر یہ خطہ آزاد کروایا۔ امام کعبہ کے علاوہ پاکستان کے کئی ایک قومی رہنما نیلہ بٹ کے اس تاریخی مقام پر تشریف لا چکے ہیں جن میں جنرل ضیائالحق چوہدری ظہور الٰہی مرحوم، سابق صدر پاکستان مسلم لیگ میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، نثار اے میمن، مہتاب عباسی، خواجہ سعد رفیق، پیر صابر شاہ، محترمہ کلثوم نواز جنرل (ر) حمید گل اور دیگر شامل ہیں جبکہ آزاد کشمیر کے زعمائسے سردار سکندر حیات خان، سردار انور خان، راجہ ذوالقرنین خان، موجودہ صدر ریاست سردار یعقوب خان، راجہ فاروق حیدر بھی نیلہ بٹ آتے رہے۔ 1995میں میاں محمد نواز شریف نے اسی تاریخ مقام سے پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا اور پوری دنیا کے میڈیا میں ایک بار پھر نیلہ بٹ کا ذکر نمایاں ہوا۔ سردار عبدالقیوم ایک تربیت یافتہ فوجی تھے اور پاکستان کی آزادی سے قبل انہوں نے برطانوی فوج کیلئے خدمات انجام دیں۔ پھر 1946میں برطانوی فوجی سروس کو خیرباد کہ دیا‘لیکن کچھ لوگ اس دنیا میں بھی عجب جی جاتے ہیں۔ ایسے جی جاتے ہیں کہ دنیا ان پر رشک کرتی ہے۔ وہ مر کر بھی زندہ رہتے ہیں۔ ان کی تحریکیں اور افکار دوام پاتی ہیں۔ ان کی زندگی کی کتاب بند ہو جاتی ہے‘ لیکن اس پر ختم شد نہیں لکھا جاتا۔ سردار عبدالقیوم خان اب ہم میں نہیں‘ لیکن وہ ایسے جئے کہ انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی قربانیاں نہ تو کشمیری عوام بھلا سکیں گے اور نہ پاکستانی قوم‘ ان کی چلائی تحریک سے کشمیر کی آزادی کا خواب پورا ہوگا اور غاصبو ں کو شکست ہوگی۔(مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں