تاجران کی پیپلز رائٹس فورم کی حمایت، 2اگست کو شٹر ڈاؤن کا اعلان

راولاکوٹ (دھرتی نیوز) راولاکوٹ انجمن تاجران نے آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم کے جملہ مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے 2 اگست بروز منگل مکمل شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ پونچھ ڈویژن کے تمام اضلاع اور تحصیلوں کے تاجران کی مشاورت سے پورے ڈویژن میں آیک ہی روز احتجاج کیا جائیگا جس کے لئے تاجران کے رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں ہیں، فورم کے پیش کردہ مطالبات تسلیم ہونے تک سیاسی جماعتوں کے شانہ بشانہ اپنے حقوق کی جنگ ہر صورت لڑیں گے۔یہ اعلان گزشتہ روز جمعہ کو مختلف سیاسی جماعتوں اور ٹریڈ یونینز پر مشتمل آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم کے سردار زاہد رفیق ایڈووکیٹ،جنرل سیکرٹری عامر خورشید، راولاکوٹ انجمن تاجران کے وسیم خورشید نے دیگر ذمہ داران صابر کشمیری ایڈوکیٹ، سردار اظہر نذر،خواجہ عمران اشرف، عمر نذیر کشمیری، ناصر جاوید سانول،اظہر کاشر، محمد انور، عامر جہانگیرکے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔فورم کے صدر سردار زاہد رفیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارے مطالبات میں آزادکشمیر کو لوڈشیڈنگ سے مستثنٰی قرار دینا،ججز، پارلیمنٹیرینز،لینٹ افسران کی مراعات کاخاتمہ،اسیران کی رہائی،آٹا پر سبسڈی کی بحالی، پندرہویں ترمیم، ٹورازم اتھارٹی پر تحفظات کا خاتمہ شامل ہیں۔ فورم کی احتجاجی کال پر انتظامیہ سے مذاکرات ہوئے اور ایک ہفتہ کی مہلت مانگی گئی جس اتفاق رائے ہوگیا اور جب حکومتی وزراء اور محکمہ برقیات کے حکام پر مشتمل ٹیم سے مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا تو مقامی انتظامیہ نے گرفتار یاں کرکے ماحول کو کشیدہ کرکے ڈیڈ لاک پیدا کیا جبکہ فورم نے مذاکراتی ٹیم کے کورٹ میں بال پھینک دی تھی،لیکن ایک سازش کے تحت اس عمل کو سبوتاژ کیا گیا اس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، ڈیڈ لاک کے فورم نے اپنی کال کے مطابق جمعرات کو پرامن ریلی نکالی اور احاطہ کچہری میں دھرنا دیا اس دوران کوئی سڑک متاثر ہوئی نہ کسی کو کوئی دشواری ہوئی،اب یہ دھرنا غیر معینہ مدت کے لئے ہے،اور چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رہے گا،اس دوران حکومت نے اگر اسی طرح غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو احتجاج کا دائرہ کا آزادکشمیر بھر پھیلایا جائے گا اس کے پیدا ہونے والے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مراعات یافتہ طبقہ کی وجہ سے عام لوگ مشکلات کا شکار ہیں ججز کو پندرہ پندرہ لاکھ روپے تنخواہیں دی جارہی ہیں جبکہ اسی اہلیت و قابلیت کے دیگر بیوروکریٹس کو معمولی تنخواہیں دی جاتی ہیں، پارلیمنٹرینز بھی ناجائز مراعات لے رہے ہیں یہ امتیاز ی سلوک بھی تشویشناک ہے، ججز کی مراعا ت فوری ختم کی جائیں اور یہ رقوم عوامی فلاح پر خرچ کی جائیں، آزادکشمیر جیسی غریب ریاست ایسی عیاشیوں، شاہ خرچیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی، گلگت بلتستان کی طرح آزادکشمیر میں بھی آٹے پر سبسڈی بحال کی جائے، انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کو لیکر جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں انہیں حق دینے کی بجائے ان کے خلاف مقدمات قائم کرنا درست نہیں، اس سے افرا تفری پھیل رہی ہے، کھڈ، کھائی گلہ کا واقعہ افسوسناک ہے، جو لوگ جرائم میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، پاک فوج کے خلاف نعرے بازی بھی قابل تشویش ہے لیکن یہ سب انتظامیہ کی نااہلی، غلط پالیسیوں کے باعث ہوا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں