حکومت ریلیف دینا چاہتی ہے،چند لوگ امن و امان کا مسلہ ہیں،ترجمان حکومت آزادکشمیر

راولاکوٹ (دھرتی نیوز) وزیراعظم آزاد حکومت ازاد کشمیر کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بجلی کی پیداوار سے متعلق اعداد و شمار وہ نہیں ہیں جو بتائے جا رہے ہیں ، آزاد کشمیر کے مختلف منصوبہ جات سے جو بجلی پیدا ہوتی ہے وہ 25 سو میگاواٹ ہے جو ہم بجلی کی ایک پرچیزز نگ ایجنسی کو فروخت کرتے ہیں ،آزاد کشمیر میں ہائیڈروپاور کےیہ منصوبے بھی وفاقی حکومت نے از خود لگائے یا لگوائے ہیں،حکومت آزاد کشمیر کی اس میں کوئی انوسٹمنٹ نہیں ہے ،ہمارے پاس کوئی میکنیزم ایسا نہیں کہ ہم بجلی اسٹور کر سکیں، حکومت پہلے ہی بجلی کے صارفین کو رعایت دینے کا اعلان کر چکی ہے جس کے نتائج جلد آنے شروع ہو جائیں گے۔ وہ یہاں پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اس اعلان پر قائم ہیں کہ ایک سال تک بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کا اختیار آزاد کشمیر حکومت کا نہیں،لیکن اس کے باوجود ہماری کوشش ہے کہ عوام کو زیادہ ریلیف ملے، بعض شر پسند عناصر ماضی کی غلطیوں کو بنیاد بنا کر یہاں کے حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کھڈ میں پیش آنے والا واقعہ کے پیچھے بھی یہی عناصرِ ہیں، پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی ، حکومت پر امن طریقے سے حالات ٹھیک کرنے یا عوام کو ریلیف دینے کی حمایت کرتی ہے۔ وزیراعظم جولائی کے مہینے میں جاری بلات کا بڑا حصہ اپنے ذمے ڈالنا چاہتے ہیں لیکن کچھ لوگ جان بوجھ کر حالات خراب کر رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہروں میں مظاہرین کی فائرنگ ایک سازش ہے۔ حکومت کو ابھی چند ماہ ہوئے ہیں اس کھوکھلے نظام کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ٹورازم اتھارٹی کا قیام کوئی سازش ہے، انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں رائج قوانین کے تحت محض سیاحت کے فروغ کے لیے بنائی جا رہی یے، کسی کو زمین فروخت نہیں کی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ جو وزیراعظم تنخواہ تک نہیں لیتا فیول خود نہیں لیتا وہ عوام کو صرف ریلیف دینے آئے ہیں، سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا ریاست کا امن خراب نہ کرنے کی وجہ سے ہم تشدد کا راستہ نہیں اپنا رہے،عوام اگر 6 ماہ حکومت کو کام کرنے دیں تو پھر اس کے نتائج بھی دیکھیں، اگر اسی طرح پر تشدد مظاہرے جاری رہے تو عوام کو بھی ریلیف نہیں مل سکے گا بلکہ مشکلات سے دو چار ہوں گے اور ریاستی امن بھی برقرار نہیں رہ سکتا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں