راولاکوٹ،احتجاجی دھرنے کا تیسرا روز،اہم سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت

راولاکوٹ (دھرتی نیوز)راولاکوٹ احاطہ میں آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم کے زیر اہتمام اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا،ہفتے کو وقفے وقفے بارش کے باوجود متعدد سیاسی وسماجی رہنماوں نے یکجہتی کے طور پر دھرنا میں شرکت کی،پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر و اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر، ممبر قانون ساز اسمبلی و صدر جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سردار حسن ابراہیم، سابق وزرائے حکومت سردار طاہر انور ایڈووکیٹ، سردار عابد حسین عابد ایڈووکیٹ، سابق امیر جماعت اسلامی اعجاز افضل،سیکنڈے نیوین کونسل کے چیئر مین سردار علی شاہ نواز سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دھرنا میں شرکت کی اور شرکا ء سے اظہار یکجہتی کیا، اس موقع پر ان رہنماوں کا کہنا تھا کہ شرکا دھرنے کے مطالبات جائز ہیں، ریاست کا کام شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے، پندرہ ویں ترمیم، ٹورزم ایکٹ کسی طور قابل قبول نہیں ہے، اسمبلی سمیت ہر فورم پر اس کے خلاف آواز حق بلند کررہے ہیں، ایسی کسی بھی بات کو کسی طور تسلیم نہیں کریں گئے جو تحریک آزاد ی کشمیر کے لیے نقصان دہ ہو، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، انہیں فی الفور غیر مشروط رہا کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سازش کے تحت آزاد کشمیر میں پندرہ ویں ترمیم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں ہے،شرکانے اظہار یکجہتی پر ان رہنماوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات میں آزادکشمیر کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینا، بجلی کے بلات میں ٹیکسز کا مکمل خاتمہ،ججز، پارلیمنٹیرینز،لینٹ افسران کی مراعات کاخاتمہ،اسیران کی رہائی،آٹا پر سبسڈی کی بحالی، پندرہویں ترمیم، ٹورازم اتھارٹی پر تحفظات کا خاتمہ شامل ہیں جب تک ہمارئے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔انہوں کا کہنا کہ اب یہ دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا،اور چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق مطالبات تسلیم ہونے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی،اس دوران حکومت نے اگر اسی طرح غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو احتجاج کا دائرہ کا آزادکشمیر بھر پھیلایا جائے گا اس کے پیدا ہونے والے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مراعات یافتہ طبقہ کی وجہ سے عام لوگ مشکلات کا شکار ہیں ججز کو پندرہ پندرہ لاکھ روپے تنخواہیں دی جارہی ہیں جبکہ اسی اہلیت و قابلیت کے دیگر بیوروکریٹس کو معمولی تنخواہیں دی جاتی ہیں، پارلیمنٹرینز بھی ناجائز مراعات لے رہے ہیں یہ امتیاز ی سلوک بھی تشویشناک ہے، ججز کی مراعا ت فوری ختم کی جائیں اور یہ رقوم عوامی فلاح پر خرچ کی جائیں، آزادکشمیر جیسی غریب ریاست ایسی عیاشیوں، شاہ خرچیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی، گلگت بلتستان کی طرح آزادکشمیر میں بھی آٹے پر سبسڈی بحال کی جائے، انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کو لیکر جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں انہیں حق دینے کی بجائے ان کے خلاف مقدمات قائم کرنا درست نہیں، اس سے افرا تفری پھیل رہی ہے، انتظامیہ حکومت کی آلہ کار بنی ہوئی ہے، پس پردہ سازشوں نے سارے عمل کو متاثر کیا، ان عہدیداران نے مزید کہا کہ آزادکشمیر میں سب سے متاثر ہونے والا طبقہ تاجران کا ہے وہ اس تحریک میں سیاسی جماعتوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کریں گے،

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں