سیمینار.. ”27اکتوبر1947ء سے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحیت اور کشمیری عوام کی جدوجہد“

راولپنڈی (دھرتی نیوز)جموں وکشمیرلبریشن کمیشن اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈا سٹریٹیجک اسٹڈیز کے اشتراک سے ”27اکتوبر1947ء سے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحیت اور کشمیری عوام کی جدوجہد“ کے عنوان سے خصوصی سیمینار کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس کی صدارت سیکرٹری کشمیر کازآرٹس اینڈ لینگویجز اعجاز حسین لون نے کی۔ سیمینار کے مہمان خصوصی سابق سینئرسفیر غالب اقبال تھے جبکہ سابق سفیر نغمانہ ہاشمی اور پروفیسر ڈاکٹرشاہین اختر نے سیمینار کے ذیلی عنوانات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ میزبانی کے فرائض قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیزکی چیئرپرسن پروفیسرڈاکٹر سلمیٰ نے سرانجام دیے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر میڈیا ونگ کشمیرلبریشن کمیشن سرورحسین گلگتی، ڈائریکٹر نیشنل کوآرڈی نیشن ونگ راجہ خان افسرخان، ڈپٹی ڈائریکٹر سردارساجدمحمود، نجیب الغفور خان، انعام الحسن کاشمیری، راجہ خالد محمودسمیت دیگر بھی موجود تھے۔ یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے سابق سفیر غالب اقبال نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مضبوط بیانیہ اپنانا ہو گا۔نوجوانوں کو مسئلہ کشمیر کو سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر ہائی لائٹ کرنا ہو گا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب بگاڑ رہاہے۔وہ اب تک مقبوضہ کشمیر میں 40 لاکھ جعلی سٹیٹ سبجیکٹ جاری کر چکا ہے۔ بیرونی دنیا میں کشمیر بیسڈ ایسے وفود بھیجے جائیں جنھیں مسئلہ کشمیر کے تاریخی حقائق اور تحریک آزادیئ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مکمل آگاہی ہو تاکہ وہ درست اور بھرپور انداز میں عالمی برادری کے سامنے مسئلہ کشمیر کو پیش کرسکیں۔ ٹھوس موقف پیش کرنے سے ہی دنیا پاکستان کے کشمیر کے متعلق بیانیہ کو جان سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے یک جان دوقالب ہونا پڑے گا۔ سیاسی اختلافات اور گروہی وذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کی شہہ رگ کشمیر کے لیے بھرپور اور ٹھوس انداز میں آواز بلند کرنا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ ہم کب اور کن وجوہات کی بنیاد پر ناکام ہوئے اور اب اس ناکامی کا تدارک کس طرح کیا جاسکتاہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑی معاشی قوت ہے جس کی وجہ سے وہ دنیا کو اپنی جانب مبذول کرنے اور ان کی ہمدردریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہورہاہے۔ سیکرٹری کشمیرکاز آرٹس اینڈ لینگویجز اعجاز حسین لون نے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر کو کشمیر پر غیرقانونی طور پر قبضہ کیا۔کشمیری 75 سال سے بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔وہ تین نسلوں سے قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں۔بھارت نے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں لاک ڈاؤن لگادیا لیکن ان پابندیوں کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد میں کمی نہیں آئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں اور دیگر انسٹی ٹیوشنز میں سیمینارز کے انعقاد کا مقصد طلبہ وطالبات کو مسئلہ کشمیر کے تاریخی حقائق اور موجودہ حالات سے روشناس کروانا ہے۔ نوجوان نسلوں کو مسئلہ کشمیر سے آگاہی اشد ضروری ہے۔ یہی نوجوان سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں متحرک ہیں۔ وہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے پوری دنیا کوجموں وکشمیر پر بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کرسکتے ہیں۔ سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر پانچ شہریوں پرایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔بھارت جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بچوں اور نوجوانوں کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنارہا ہے جوکہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ ان جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔انھوں نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اس نے کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس نے نہ صرف ہمیشہ وعدہ خلافی کی بلکہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔کشمیری عوام 75سال سے حق خود ارادیت کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں تاہم سیاسی قیادت کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔خطے میں دیرپا امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔پروفیسر ڈاکٹر شاہین اخترنے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بدتر سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں سیاست، ثقافت ومعیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بھارت نے مہاراجہ کے جعلی الحاق کو بنیاد بنا کر جموں و کشمیر پر قبضہ کیا۔بھارت نے آئین کی شقوں 370اور 35اے کوختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیب کو تبدیل کردیاہے۔بھارتی شہریوں کو سٹیٹ سبجیکٹ جاری کر کے مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہاہے۔کشمیری نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم چھپانے کیلئے پرنٹ والیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کامکمل بلیک آؤٹ ہے۔سیمینار کے اختتام پر سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔ سیمینار کے اختتام پر جموں وکشمیرلبریشن کمیشن کی طرف سے معزز مہمانان گرامی کی خدمت میں شیلڈز پیش کی گئیں۔
٭٭٭٭

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں