مشعال ملک کا نریندر مودی کو خط، شوہر یاسین ملک کی رہائی کی اپیل

اسلام آباد(کے پی آئی)جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے اسیر چیرمین یاسین ملک کی اہلیہ اور”پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن“ (پی سی او) کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نام ایک خط میں ان پر زور دیا ہے کہ وہ انکے شوہر اور کشمیری حریت رہنما محمد یاسین کو فوری رہا کر کے ان کی خرابی صحت کے حوالے سے بڑائی اور انصاف پسندی کا جذبہ دکھائیں۔ مشعال ملک نے اپنے خط میں لکھا کہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک جو جموں و کشمیر کے سب سے طاقتور پرامن رہنماؤں میں سے ایک ہیں، اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل میں قید تنہائی میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک انصاف اور منصفانہ ٹرائل کے انکار کے خلاف 22 جولائی سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر ہیں۔ خط کے متن کے مطابق مشعال نے لکھا کہ برسوں کی قید، اذیتوں اور متعدد بیماریوں کی وجہ سے ان کی صحت کی تیزی سے بگڑتی ہوئی حالت کیوجہ سے یاسین ملک کو دہلی کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ میرے شوہر نے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ انہوں نے ریاست بھارت کو ایک عرضی بھیجی تھی جس میں عدالتی ٹرائلز میں انہیں ذاتی طور پر پیش کرنے اور منصفانہ ٹرائل کی درخواست کی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے ان کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا لہذا بھارتی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہ ملنے کی وجہ سے ان کے پاس کوئی قانونی چارہ نہیں رہ گیا اور انہوں نے بالآخر 22 جولائی 2022 سے بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔ مشعال نے خط میں لکھا کہ میں آپ(نریندر مودی) سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس معاملے میں فوری طور پر ذاتی دلچسپی لیں اور یاسین ملک کی نازک صحت کی حالت کے تئیں بڑائی اور انصاف پسندی کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ یاسین ملک تین دہائیوں سے جموں و کشمیر کے عوام کے لیے تمام بین الاقوامی اصولوں، معاہدوں، جنیوا کنونشنز، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے دن رات جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ماضی میں بھارتی حکومت اس حوالے سے یاسین ملک کیساتھ بات چیت بھی کرتی رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یاسین ملک چاہتے ہیں کہ ان کی سرزمین کے لوگ امن، ہم آہنگی اور آزادی کے ساتھ رہیں اور وہ اسی مقصد کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ چونکہ یاسین ملک عد م تشدد کی جدوجہد اور تنازعہ کشمیر کے پر حل پر یقین رکھتے ہیں لہذا اگر دوران حراست ان کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اسکی ذمہ دار بھارتی ریاست ہو گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں