مظفرآباد ، دارالحکومت کے مئیر کی دوڑ میں ن لیگ فیورٹ

مظفرآباد(دھرتی نیوز) مظفرآباد میونسپل کارپوریشن کے 36 وارڑ میں سے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن 12 نشتیں جیت کر پہلے، پی ٹی آئی 9 نشتوں کے ساتھ دوسرے نمبر ، جبکہ پیپلز پارٹی نے 8 نشستوں کے ساتھ تیسرے اور آزاد امیدواروں نے بھی سات نشتیں جیت لی تفصیلات کے مطابق میونسپل کارپوریشن کی 36 وارڈ میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا 12 نشستوں کے ساتھ سر فہرست ، پی ٹی آئی دوسرے نمبر پر برقرار میونسپل کارپوریشن کے وارد 2 سے مسلم لیگ ن کے سکندر گیلانی ، وارڈ نمبر 3 سے انجم زمان ، وارڈ نمبر 5 سے عدیل خالد اعوان وارڈ نمبر 7 سے سید کرامت گیلانی ، وارڈ نمبر 13 سے راشد قریشی ، وارڈ نمبر 14 سے شہزاد احمد ، وارڈ نمبر 16 سے ممتاز سواتی ، وارڈ نمبر 25 سے راشد اعوان زدگر ، وارڈ 26 سے ارسلان بشیر میر ، وارڈ نمبر 27 سے ندیم پلہاجی ، وارڈ نمبر 28 سے حفیظ قریشی ، وارڈ نمبر 30 سے راجہ عمیر کیانی ، پاکستان تحریک انصاف کے وارڈ نمبر 4 سے ملک عنایت ، وارڈ نمبر 6 سے ریاض احمد ، وارڈ نمبر 8 سے سید معید شاہ ،وارڈ نمبر 10 سے سید امیتیاز شاہ وارڈ نمبر 11 سے مسلم کانفرنس اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار منیب قریشی ، ، وارڈ نمبر 15 سے طاہر حسین ، وارڈ نمبر 19 سے ذولفقار بیگ ، وارڈ نمبر 20 سے راجہ طاہر ، وارڈ نمبر 24 سے مسلم کانفرنس اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار شیخ مقصود ، پیپلز پارٹی وارڈ نمبر 12 سے حیدر عباسی
وارڈ نمبر 9 سے پیپلز پارٹی کے عمر علی ، وارڈ نمبر 29 سے عدنان جاوید ، وارڈ نمبر 31 سے خالد اعوان ، وارڈ نمبر 32 سے عاصم نقوی ، وارڈ نمبر 34 سے سردار نوید علی ، وارڈ نمبر 35 سے خرم نقوی ، وارڈ نمبر 36 سے ظہیر حسین شاہ، آزاد امیدواروں میں وارڈ نمبر ایک سے اقبال میر ، وارڈ 17 سے فضل محمود بیگ ، وارڈ 18 سے عدیل اعوان ، وارڈ نمبر 21 سے رضا شاہ بخاری ، وارڈ نمبر 22 سے عمران زرگر ، وارڈ نمبر 23 سے ملک معید منظور، وارڈ 33 سے عادل قریشی کامیاب ہوئے

50% LikesVS
50% Dislikes

مظفرآباد ، دارالحکومت کے مئیر کی دوڑ میں ن لیگ فیورٹ” ایک تبصرہ

  1. آزاد کشمیر کے بلدیاتی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو وہ پذیرائی نہیں ملی جو کسی بھی جمہوری پارلیمانی نظام میں سیاسی جماعتوں کو ملتی ہے۔ اسکا منہ بولتا ثبوت آزاد اُمیدواروں کی ایک کثیر تعداد کا منتخب ھونا ہے۔ سیاسی جماعتوں کےلئے یہ ایک انتباہ ہے کہ وہ اپنا قبلہ درست کریں۔ غور طلب بات یہ ہے سیاسی جماعتیں تنظیمی ڈھانچہ رکھتے ھوئے اور قومی وسائل کا دریغ استعمال کرنے کے باوجود کسی فرد کی تنہا جدو جہد کے سامنے کیونکر شکست کھا گئیں۔ یہ اس بات کی غمازی ھے کہ عوام کا سیاسی جماعتوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں