پروفیسر عامر فاروق بھی راہی ملک عدم ہوئے …ظفراقبال

عامر فاروق اسسٹنٹ پروفیسر (ریٹائرڈ) انسٹی ٹیوٹ آف جیالوجی یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر مورخہ 27 مارچ 2023 کو اس عارضی دنیا سے بھرپور زندہ دلی والی زندگی گزارنے کے بعد اپنے رب کے حضور جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ عامر صاحب ایک باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے اور ہر محفل میں ہمیشہ نمایاں ہوتے تھے۔ 30 جنوری 1963 کو پیدا ہوئے اور 27 جنوری 1990 میں یونیورسٹی میں لیکچرار تعینات ہوئے۔ 29 جنوری 2023 کو یونیورسٹی میں سے 33 سال خدمات سرانجام دینے کے بعد ریٹائر ہوئے اور پھر مورخہ 27 مارچ 2023 کو اپنی مہلت عمل پوری کر کے اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے۔ عامر صاحب ہماری یونیورسٹی کا مان تھے، پہچان تھے اور شاہد اللہ رب العزت نے انہیں دنیا میں بھیجا ہی یونیورسٹی کیلئے تھا۔ یونیورسٹی میں تدریسی اور انتظامی ذمہ داریاں خوب نبھائیں۔ طلبہ و طالبات انکی دلی قدر و احترام کرتے تھے جبکہ اساتذہ، آفیسران و ملازمین میں وہ یکساں مقبول تھے۔ یوں تو وہ 20 سال سے زائد عرصہ سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے کہتے ہیں دل کا عارضہ بھی دل والوں کو لگتا ہے لیکن یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انہوں نے دل کی بیماری کو کبھی خاطر میں ہی نہ لایا۔ بطور ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس آفیئرز کہیں بھی اگر طلبہ کے درمیان جھگڑا ہو جاتا تو عامر صاحب اپنی صحت کی پرواہ کیے بغیر نوجوان طلبہ درمیان گھس کر انہیں الگ کرتے اور معاملات کو کنٹرول کرتے تھے کہیں مرتبہ یار لوگوں نے انہیں کہا کہ آپ اپنی صحت کا خیال رکھا کریں لیکن وہ کہا کرتے تھے کہ ہم اپنی زندگی گزار چکے ان بچوں کی زندگیاں بچانا ضروری ہے یہ وہ خیر خواہی کا نقطہ ہے جو کہ کم لوگوں کی سمجھ میں آتا ہے اور یہی خیر خواہی انھیں معلم کے عظیم درجے پر پہنچا کر قدرومنزلت عطا کرتی ہے۔ یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کی فلاح و بہبود، انکی ہمہ وقت مدد اور راہنمائی عامر فاروق صاحب کی اولین ترجیح تھی۔ وہ ہنس مکھ تھے مزاح تو انکا وطیرہ تھا بلکہ اپنے جذبات کا اظہار بھی مزاح کے انداز سے کرتے تھے جس سے دوسرا شخص انکی طرف متوجہ ہوتا تھا۔ 17 فروری 2023 کو یونیورسٹی سے ریٹائر ہونے والے پروفیسر صاحبان اور آفیسران کے اعزاز میں الوداعی تقریب منعقد کی گئی۔ مقررین کی تعداد کافی زیادہ تھی اور جمعہ کی نماز کا وقت بھی قریب تھا۔ تقریب کی نظامت کہ ذمہ داری نبھاتے ہوئے مقررین کو میں نے مختصر اور 2-3 منٹ میں بات کرنے کی استدعا کی۔ عامر فاروق صاحب اپنے خطاب کیلئے تشریف لائے اور ایک سنجیدہ ماحول کو یہ کہہ کر زعفران زار بنادیا کہ ”ظفر صاحب نے یہاں بھی گھر کا ماحول مہیا کیا ہے کیونکہ گھر میں بھی ایک ہی منٹ بات کرنے کی اجازت ہوتی ہے“ عامر صاحب بطور ڈائریکٹر ہمیشہ طلبہ و طالبات کی ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔ سینئر اساتذہ کا ادب و احترام، ہم عصر لوگوں سے یارانہ اور دوستی نبھانا عامر صاحب کا شعار تھا۔ انکا حسن اخلاق ہر فرد کو انکا گرویدہ بنا دیتا تھا۔ عامر صاحب کے شاگرد اور چاہنے والے آج دنیا کے کونے کونے سے انکو یاد کرتے ہیں انکے لیے دعا گو ہیں۔ گزشتہ روز دن دس بجے خورشید حسن خورشید اسٹیڈیم سٹی کیمپس میں انکی نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے جو اس بات کی غماض تھی کہ وہ لوگوں کے دلوں میں بستے تھے۔ عامر صاحب نے یونیورسٹی میں ملازمت سے قبل یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر سے ہی اپنی تعلیم مکمل کی تھی۔ یوں یونیورسٹی ہی انکا اصل گھر تھا اور اس گھر سے انہوں نے بھرپور وفا نبھائی۔ جب بھی یونیورسٹی کو انکی ضرورت پڑی عامر صاحب نے اپنی صحت کی پرواہ کیے بغیر اپنی خدمت پیش کیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر، ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس آفیئرز اور ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس آفیئرز کے عہدوں پر فائز ہونا ایک طرف لیکن بطور ہمدردانسان اور حسن خلق کے ساتھ عامر فاروق صاحب نے حافظ شیرازی کے اس شعرکے مصداق بھرپور زندگی گزاری کہ
عاقبت، منزل ما و ادی ِ خاموشاں است
حالیہ غلغلہ در گنبد افلاک انداز
یعنی جب ہماری آخری منزل وادی خاموشاں یعنی قبرستان ہے تو کیوں نہ ہم جوش و جذبے سے اپنی زندگی گزاریں۔ یقینا عامر صاحب نے جوش و جذبے اور بہترین کردار سے اپنی زندگی گزاری۔ علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتام ِزندگی
ہے یہ شام زندگی صبح دوامِ زندگی
عامر فاروق صاحب نے اپنے بچوں، تین بیٹیوں اور ایک بیٹے جہانزیب کی بہت خوب پرورش اور بہترین تربیت کی۔ آپ رمضان کے مہینے میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے یہ مہینہ بھی بہت مبارک ہے اور یہ عشرہ رحمتوں کا عشرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ رحمتوں کے اس عشرہ میں انہیں اپنی خصوصی رحمتوں سے نوازتے ہوئے انکی آخرت کی تمام منازل آسان فرمائے اور انکے اہل و عیال، خاندان اور تمام سوگواران کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں