31 سال بعد بلدیاتی انتخابات کاآغازاتوار کو ہو گا،انتظامات مکمل

مظفراباد (دھرتی نیوز)آزاد کشمیر میں اکتیس سال بعدبلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مظفراباد ڈویژن میں آج اتوار کو پولنگ ہو گی جس کے تمام ترانتظامات مکمل کر لیے گے ہیں۔آزاد کشمیر پولیس کے تقریباًپانچ ہزار اہلکار سیکورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔ آزاد کشمیر میں پہلے لوکل گورنمنٹ الیکشن1979ء دوسرے 1983ء تیسرے 1987ء اور چوتھے 1991ء میں ہوئے تھے۔ اسکے بعد تقریباً اکتیس سال کے تعطل کے بعدپانچویں لوکل گورنمنٹ الیکشن مرحلہ وائز 27نومبر، 03اور08 دسمبر2022ء کو بالترتیب مظفرآباد، پونچھ اور میرپور ڈویژن میں ہونگے۔ان انتخابات سے قبل آزادکشمیر میں 1953ء میں “دیہات سدھارکے نام سے ایک پروگرام شروع کیا گیا جس میں ویلج کونسل قائم کی گئی تھیں اس نظام کے تحت بنیادی سہولیات کی فراہمی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کی بنیاد رکھی گئی۔ بعد ازاں جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں بنیادی جمہوریت کا نظام متعارف کروا کر ضلع و یونین کونسلوں کے انتخابات کروائے گئے۔1978ء میں محکمہ لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی کے قیام کے بعد سے الیکشن کمیشن لوکل باڈیز کے تحت چار الیکشن کروائے گئے اور پھر ایک طویل تعطل کے بعدیہ الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں جولائی2021ء کے جنرل الیکشن کے دوران 28 لاکھ 17 ہزاررجسٹرڈ ووٹرز تھے جبکہ موجودہ لوکل گورنمنٹ الیکشن میں 29 لاکھ48 ہزارمرد و خواتین ووٹرز حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔آزادکشمیر میں پہلی مرتبہ لوکل گورنمنٹ کے انتخابات چیف الیکشن کمشنر کے ادارہ کے ماتحت ہورہے ہیں قبل ازیں چاروں الیکشنز، الیکشن کمشنر لوکل باڈیز کے تحت ہوئے تھے۔ یہ الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہو رہے ہیں جس میں قومی اور علاقی سطح کی جماعتیں بشمول آزاد امیدوار10556امیدوران انتخابات میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں جبکہ 56امیدوران بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔لوکل گورنمنٹ کے ادارہ جاتی نظام میں آزادکشمیر میں 10ضلع کونسل، 278یونین کونسل،05میونسپل کارپوریشن،14میونسپل کمیٹیزاور12ٹاؤن کمیٹیز کے ادارے موجود ہیں۔ منتخب ہوکر آنیوالی لوکل گورنمنٹ کے نمائندگان کے ساتھ محکمہ لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی اور لوکل گورنمنٹ بورڈ کے 2500سے زائد ملازمین بھی اسی نظام کا حصہ بنیں گے اور فیصلہ سازی میں منتخب نمائندگان کی معاونت کرینگے۔ جس کے تحت پورے آزادکشمیر سے ضلع کونسل کے 278ممبران براہ راست منتخب ہونگے اور 70ممبران (35خواتین اور 35نوجوان)بالواسطہ منتخب ہونگے۔ یوں پورے آزادکشمیرمیں ضلع کونسل کے ممبران کی مجموعی تعداد 348ہوگی۔ یونین کونسل کے چیئرمینز 278ہونگے۔ پورے آزادکشمیرمیں دیہی اور شہری علاقوں کے اندر 2616وارڈزممبران (2349دیہی اور 263شہری)اور اس تناسب پربالواسطہ منتخب ہونے والے خواتین اور نوجوانوں کی تعداد 618(309خواتین اور 309نوجوان)ہوگی یوں 3234ممبران منتخب ہوکر مقامی حکومتوں کا حصہ بنیں گے۔بحثیت مجموعی پورے آزادکشمیرمیں بشمول ضلع کونسل کے ممبران کے یہ تعداد 3582(3234ممبران وارڈز اور348ضلع کونسل) ہو گی۔یہ ممبران منتخب ہوکر لوکل گورنمنٹ سسٹم کا حصہ بنیں گے۔ان انتخابات سے قبل حد بندیوں کے لئے دیہی علاقوں میں وارڈکی تشکیل کیلئے 1500تا2000کی آبادی رکھی گئی، ٹاؤن کمیٹی کیلئے 2000تا 3000کی آبادی، میونسپل کمیٹیز کے اندر3000تا4000کی آبادی اور میونسپل کارپوریشن میں 3500تا5000کی آبادی پر مشتمل وارڈز بنائی گئیں۔آبادی کے ان سلیب(Slabs)کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کے بنیادی یونٹ “وارڈ”پر بالغ آبادی براہ راست اپنا مقامی نمائندہ منتخب کرسکتی ہے۔لوکل گورنمنٹ الیکشن کے لئے قبل ازیں ووٹرز کی عمر 21سال مقرر تھی جوکہ ترمیم کرتے ہوئے جنرل الیکشن کے مطابق 18سال کی گئی ہے۔ آزادکشمیر کے موجودہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے اور کئی قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے میں سپریم کورٹ آف آزادکشمیر نے بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کی بدولت الیکشن کمیشن کیلئے ان انتخابات کو قابل عمل بنانا ممکن ہوا۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پنجاب، خیبر پختونخواہ، سندھ اور بلوچستان کے بلدیاتی نظام میں مختص نشستوں پر خواتین اور نوجوانوں کے علاؤہ مزدور، کسان، اقلیتی آبادیوں اور شیڈول کاسٹ کا کوٹہ بھی رکھا گیا ہے۔اسکے علاؤہ پنجاب اور خیبر بختونخواہ میں پرائمری ہیلتھ، پرائمری ایجوکیشن،زراعت،سوشل ویلفیئر، کھیل، شہری دفاع، ٹرانسپورٹ، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ، آرٹس کلچر، ٹورازم، میونسپل اداروں کولوکل گورنمنٹ سسٹم کا حصہ بنایا گیاہے اور ضلعی سطح پر متعلقہ اتھارٹیز بنائی گئی ہیں۔ آزادکشمیر لوکل گورنمنٹ کے شیڈول IIIِIV,اورVمیں یونین کونسل، ضلع کونسل،میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمیٹی اور ٹاؤن کمیٹیز کے فنکشن دئیے گئے ہیں۔ اُن میں سے متعدد انجام دہی کیلئے باضابطہ محکمہ جات اضلاع کی سطح پر موجود ہیں جن کے ساتھ کوآرڈینیشن کا قابل عمل طریقہ کار وضع کرنا ہو گا۔ تقریباًاکتیس سال بعد اس نظام کے دوبارہ فعال ہونے پر عوام الناس میں جوش و خروش ہے وہیں پر اس نظام کے لئے بیشمار چیلنجز بھی ہیں۔ آزادکشمیر میں جو افراد 1970ء سے اس سے قبل پیدا ہوئے ہیں انہوں نے تو بلدیاتی نظام کے تحت ووٹ ڈالے ہوئے ہیں تاہم 1971ء کے بعدپیدا ہونیوالے کسی بھی شہری نے بلدیاتی انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالے۔یوں 53سال سے کم عمر افراد آزادکشمیر میں پہلی بار اس عمل میں شریک ہونگے۔سیاسی موبلائزیشن کے عمل کے ذریعہ سے 29لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز کو پولنگ بوتھ تک نکال کر لانا اور ٹرن آؤٹ کو 60فیصد سے اوپر لے جانا جبکہ آزاد کشمیر کے شمالی اضلاع میں برف باری اور سردی کی شدت میں بے پناہ اضافہ ہوچُکا ہے سب سے اولین چیلنج ہونا چائیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں