محکمہ برقیات میں سرکل راولاکوٹ میں 2020 میں کی جانے والی تقرریاں غیر قانونی قرار

مظفراباد (دھرتی نیوز)سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے محکمہ برقیات میں سرکل راولاکوٹ میں 2020 میں لائن مین، اسسٹنٹ لائن مین، ٹرنر، ٹریسر اور بل ڈسٹری بیوٹر کی آسامیوں پر تقرریوں کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا۔ محکمہ برقیات سرکل راولاکوٹ نے 2019 میں ایک اشتہار کے ذریعے لائن مین، اسسٹنٹ لائن مین اور دیگر غیر جریدہ آسامیوں پر تقرری کے لئے اشتہار کے ذریعہ درخواستیں طلب کی تھیں۔۔ ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد متعلقہ سلیکشن کمیٹی نے2020 کے اوائل میں تقرریاں عمل میں لائیں۔۔۔ بعد ازاں ناظم برقیات سرکل راولاکوٹ نے 30 اپریل 2020 کو ایک حکم کے ذریعے تمام تقرریاں منسوخ کر دیں۔ نو تقررشدہ ملازمین نے 30 اپریل 2020 کا محکمہ برقیات سرکل راولاکوٹ کا حکم بذریعہ اپیل سروس ٹربیونل آزاد جموں و کشمیر میں چیلنج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ان کی تقرریاں تحت ضابطہ عمل میں لائی گئی ھیں اور وہ اپنی ملازمت پر حاضر ہوچکے ہیں۔ سروس ٹربیونل نے بعد از سماعت دائر شدہ دونوں اپیلیں مؤرخہ یکم ستمبر 2020 کو خارج کردیں اور قرار دیا کہ ان اسامیوں پر تقرری کے لئے تشکیل شدہ سلیکشن کمیٹی سیکرٹری محکمہ نے تشکیل دی جو کہ بغیر اختیار کے اور غیر قانونی طور پر مقرر کی گئی جبکہ سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ اپیلانٹان نے سروس ٹربیونل کے حکم مؤرخہ یکم ستمبر 2020 کے خلاف سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں اپیل دائر کرتے ہوئے سابقہ مؤقف کو دہراتے ہوئے سروس ٹربیونل کے فیصلہ اور محکمہ برقیات کے حکم مؤرخہ 30 اپریل 2020 کی منسوخی کی استدعا کی،سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت کے بعد سروس ٹربیونل کا فیصلہ بحال رکھتے ہوئے جملہ تقرریوں کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ آئین و قانون میں ہر کام کو کرنے کا طریقہ کار مہیا کیا گیا ہے اور ہر کام قانونی طریقہ کے مطابق ہونا چاہیینہ کہ کسی دیگر طریقہ سے۔۔ اگر کوئی کام قانونی طریقہ کار کے بغیر کیا جائے تو وہ کالعدم ہو گا۔آئین میں ملازمین کی بھرتی کے قواعد مجریہ 1977 کی دفعہ 4 ذیلی دفعہ 2 کے تحت سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کا اختیار حکومت کو حاصل ہے جبکہ سیکرٹری محکمہ برقیات کو سلیکشن کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار حاصل نھیں ھے۔ ان تقرریوں کے لئے سیکرٹری برقیات نے اپنے اختیار سے نا جائز تجاوز کرتے ہوئے سلیکشن کمیٹی تشکیل دی جو غیر قانونی، خلاف قواعد اور بدوں اختیارہونے کی بنا پر کالعدم قرار دی جاتی ہے۔محکمہ برقیات کے ان ملازمین کی تقرریاں غیر قانونی سلیکشن کمیٹی کے ذریعے عمل میں لائی گئی ھیں لہٰذا ایسی کمیٹی کے ذریعے کی گئی تقرریوں کی مثال اس
غیر قانونی عمارت کی ہے جس کا پورا ڈھانچہ ھی قابل مسمارگی ہوتا ہے۔لہٰذا ان تقرریوں کی قانونی حیثیت نھیں ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کے لئے غیر مجاز سرکاری حکام کی جانب سے تقرریوں اور تعیناتیوں کے لئے سلیکشن کمیٹیوں کی تشکیل ایک انتہائی تشویشناک پہلو ہے جس سے ایک طرف تو آئین کے تحت ریاست کے شہریوں کو مقابلہ کے امتحان میں شرکت اور مسابقت کے حق اور شفاف تقرریوں پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں اور شہریوں کا ریاست کے اداروں پر اعتماد متزلزل ہو جاتا ہے جب کہ دوسری جانب قانون کے مسلمہ اصولوں اور عدالتی نظائر کی بھی نفی ہوتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات شفافیت، غیر جانبداری، احتساب اور عوامی فلاح کے اصولوں کو بھی مجروح کرتے ہیں۔ حکومت کے اعلیٰ افیسران کی جانب سے اعلٰ عدالتوں کے فیصلوں میں دی گئی واضح ہدایات اور احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقرریاں، تبادلے اور ترقی کے احکامات جاری کرنا ریاست اور حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ کم و بیش 45 لاکھ کی آبادی پر مشتمل آبادی کے 11 انتظامی یونٹس کے ساتھ ساتھ درجنوں کے حساب سے انتظامی ادارے اور وزارتین قائم کی گئی ہیں مگر انتظامی استعداد کار بہتر ہونے کے بجائے دن بدن تنزلی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔ معاشی، تعلیمی اور طبی لحاظ سے مظبوط، پر امن اور قانون کی حکمرانی پر کاربند آزاد ریاست جموں و کشمیر ہی بھارتی مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے بطور نمونہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے حکم دیا ہے کہ سلیکشن کمیٹی تشکیل دینے والے اس وقت کے سیکرٹری برقیات کے خلاف انکوائری عمل میں لائی جائے فیصلہ کی ایک نقل چیف سیکرٹری آزاد جمو اس فیصلہ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لا کر ایک ماہہ کے اندر رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کے ذریعے عدالت کے رو برو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں