سیاحت کے نام پر ازاد کشمیر میں سرکاری اراضی فروخت کرنے کا انکشاف

مظفرآباد (دھرتی نیوز)محکمہ سیاحت آزادکشمیر نے سیاحتی مقامات پر زمینیں گرین ٹورازم پرائیویٹ کمپنی کو دینے کی تیاریاں مکمل کرلیں حتمی معاہدہ آزادکشمیر کابینہ سے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا،آزاد کشمیر میں موجود خوبصورت ترین سیاحتی مقامات جن میں سراں مظفرآباد ریزارٹ سمیت 19 کنال 10 مرلے، سدھن گلی باغ میں 8 کنال 18 مرلے، کیل وادی نیلم میں 4 کنال 17 مرلے، اپر نیلم میں 37 کنال 11 مرلے،کیل سیری بیلہ میں 88 کنال 7 مرلے،کیرن بیلہ 22 کنال 12 مرلے زمین کے حصول کیلئے کمپنی کی چیف سیکرٹری آزاد کشمیر کو درخواست پر اقدمات انتہائی خفیہ رکھ کر مکمل کر لئے گئے محکمہ کے ساتھ مل کر متعدد اجلاسوں کے بعد متعلقہ مقامات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق
محکمہ سیاحت آزادکشمیر سیاحتی زمینوں اور حکومتی املاک ایک نجی کمپنی کو آوٹ سورس کرنے کیلئے تمام تر اقدامات مکمل کر لئے ہیں جس میں آزادکشمیر کی وادی نیلم، باغ اور مظفرآباد کے سیاحتی مقامات شامل ہیں محکمہ اور اس کمپنی کے مابین تمام تر معاملات خفیہ رکھ کر طے پا گئے ہیں جس کے بعد آزادکشمیر میں ان سیاحتی مقامات اور ان میں موجود سرکاری املاک اس نجی کمپنی کے حوالے کر دی جائیں گی اس سلسلے میں کمپنی اور محکمہ سیاحت کے مابین ہونیوالے معاہدے کی منظوری کیلئے ڈرافٹ آزادکشمیر کابینہ سے منظوری حاصل کی جائے گی۔سابقہ دور حکومت میں ٹورازم اتھارٹی کا قیام عمل میں لا کر آزادکشمیر کے سیاحتی علاقوں میں قدم جمانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد پرانے شکاری نئے جال کے ساتھ میدان میں کود پڑے ٹورازم اتھارٹی کے قیام پر آزادکشمیر میں شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔گرین ٹورازم پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی اپنے آفر لیٹر میں یہ ظاہر کر رہی ہے کہ یہ اقدامات حکومت پاکستان کی طرف سے ہیں جن کامقصد پورے پاکستان میں سیاحتی مقامات کو جدید بنانا اور مقامی اور عالمی سطح کی سرمایہ کاری حاصل کی جائے گی اس نجی کمپنی کے مطابق حکومت پاکستان، چاروں صوبوں اور انکے یعنی کمپنی کے مابین ایک معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت تمام سیاحتی مقامات کو گرین ٹورازم کے ذریعے آئندہ ترقی دی جائے گی۔اس سارے معاملے پر ٹیم آئی ٹی سی محکمہ سیاحت کے آفیشلز سے موقف لینے کی کوشش کی لیکن آفیشلز کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی موقف نہیں دیا گیا۔سرکاری املاک کو ایک پرائیویٹ کمپنی جسے حال ہی میں رجسٹرڈ کروایا گیا ہے کو دینے کے اس معاملے پر محکمہ سیاحت اور حکومت کی جانب سے موقف نا دینا اس معاملے کی شفافیت پر ایک سوالیہ نشان بن رہا ہے۔جبکہ دوسری جانب اس پرائیوٹ کمپنی کے پاس اس کام کا کوئی تجربہ سرے سے موجود نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں