آزادکشمیر شدید مالی بحران کا شکار ہے،وزیر اعظم کا اعتراف

مظفرآباد(پی آئی ڈی)وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ بھیک نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں،مسلم لیگ ن کی حکومت ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کررہی،2018کے مالیاتی معاہدہ کے تحت آزادکشمیر کو مطلوبہ گرانٹ مہیا کی جائے۔تیرہویں ترمیم پر راجہ فاروق حیدر خان کو ایک بار پھرسلیوٹ پیش کرتا ہوں،ٹورازم اتھارٹی کا مقصد ون ونڈو آپریشن کے ذریعے سرمایہ کاری ممکن بنانا ہے۔بلدیاتی انتخابات کے لیے سنجیدہ ہیں تاہم یہ طے کریں گے کہ نظام کونسا ہوگا۔آزادکشمیر کے عوام کی عزت نفس پر کوئی حرف نہیں آنے دوں گا،جب تک بیٹھا ہوں خود بھی عزت اور وقار کے ساتھ رہوں گا اور اس خطہ کے عوام کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔آزادکشمیر شدید مالی بحران کا شکار ہے،ہمیں ہمارا حق دیدیا جائے تو بہتر رہے گا،بھکاری نہ سمجھا جائے۔دارالحکومت مظفرآباد کے ایوان وزیراعظم میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974میں تیرہویں ترمیم کے ذریعے مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے جس جرات اور استقامت کا مظاہرہ کیااس پر انہیں ایک بار پھر سلیوٹ پیش کرتا ہوں،اس سے پہلے قانون ساز اسمبلی کے اندر بھی ان کی خدمات کا اعتراف کر کے انہیں سلام پیش کرچکا ہوں۔آئین میں پندرہویں ترمیم کے ذریعے حاصل شدہ اختیارات واپس کرنے کا واویلا بلاجواز ہے،پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہماری معصوم سی خواہش ہے کہ وزرا ء کی تعداد میں اضافہ ہوتاکہ پارلیمانی پارٹی میں موجود تمام ممبران کو عوام کی خدمت کا موقع مل سکے۔24محکموں کے لیے 16وزارتیں ناکافی ہیں،سابق حکومت نے خود تو 25وزراء کے ساتھ حکومت کی اور ہمارے لیے 16وزارتوں کی حد مقرر کردی جو کہ ناانصافی ہے۔ہم وزراء کی تعداد میں اضافے کی حد تک پندرہویں ترمیم کے حامی ہیں۔سوشل میڈیا پر پندرہویں ترمیم کا منفی پراپیگنڈہ مخصوص عناصر کی ذہنی اختراع ہے جو اپنے مذموم مقاصد کے لیے خطہ کے اندر بدامنی اور سیاسی افراتفری پیدا کرنا چاہتے ہیں۔کس نے نان پیپر مسودہ وائرل کیا اور کس نے کروایا سب معلوم ہے۔آزادکشمیر کے اندر وضع داری اور رواداری کاماحول مزید مستحکم کرنا چاہتا ہوں لیکن وفاقی حکومت نے آزادکشمیر کے ساتھ جو سلوک اور رویہ اپنا رکھا ہے وہ کسی صورت درست نہیں۔مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت آزادکشمیر کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ آواز بلند کریں۔2018ء کے مالیاتی معاہدے کے تحت آزادکشمیر کو وفاقی ٹیکسز سے 3.6فیصد حصہ ملنا چاہیے،ہم چونکہ فنانس کمیشن کا حصہ نہیں ہیں اس لیے ہماری آواز کوئی نہیں سن رہا،طے شدہ اصول کے تحت ہمیں 75ارب ملنا چاہیے مگر آج تک 75ارب نہیں مل سکے۔اب 225ارب روپے ملنے ہیں تاحال ایک پیسہ نہیں جاری کیا گیا۔آزادکشمیر حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت سے تحریری استدعا کی گئی ہے کہ ہمارے فنڈز جاری کریں مگر ہمیں تحریری طورپر کہا گیا ہے کہ اپنے وسائل سے اخراجات پورے کریں۔جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے آزادکشمیر میں شروع کیے گئے پرانے پراجیکٹس بھی آزادکشمیر حکومت کے ذمے ڈال دیئے گئے ہیں۔مالیاتی دباؤکے ذریعے آزادکشمیر حکومت سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں کھل کر بات کی جائے،حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔جب تک وزیراعظم ہوں عوام کے حقوق اورعزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ہم کوئی بھکاری نہیں ہیں کہ وفاقی وزراء کے ساتھ جاکر فنڈز کے لیے منتیں کریں،اپنا حق مانگ رہے ہیں،مجبور نہ کیا جائے کہ عوامی طاقت کے ذریعے مطالبات

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں