آزاد پتن روڈ کھولنے کے لیے چار روز کی ڈیڈ لائن

راولاکوٹ (دھرتی نیوز) آل آزادکشمیر گڈز ٹرانسپورٹ یونین ضلع پونچھ نے شاہراہ آزاد پتن پر مکمل ٹرانسپورٹ بحالی کے لیے چار روز کی ڈیڈ لائن دے دی، اگر حکومت نے آزاد پتن روڈ کو مقررہ ٹائم میں بحال نہیں کیا تو سخت گیر احتجاج کی کال دے کر پونچھ ڈویژن کے تمام انٹری پوائنٹس بند کر دیں گے. اس بات کا فیصلہ گڈز ٹرانسپورٹ یونین پونچھ کی جانب سے راولاکوٹ میں اہم مشاواتی اجلاس کے بعد مقامی ہوٹل میں منعقدہ جلسہ میں کیا گیا، جس میں تمام سیاسی تنظیموں کے قائدین ،ٹریڈز یونین کے عہدیداران اور دیگر مکتبہ فکر کے افراد شریک تھے. گڈز ٹرانسپورٹ کی جانب سے بلایا گیا مشاورتی اجلاس جو کہ بعد میں جلسہ عام کی صورت اختیار کر گیا سے خطاب کرتے ہوئے گڈز ٹرانسپورٹ ضلع پونچھ کے صدر سردار عمران سجاق نے کہا کہ 20 دنوں سے آزاد پتن روڈ بند ہے، ہماری گاڑیاں لمبے راستے سے سفر کرتی ہوئی سامان کی ترسیل جاری رکھےہوئے ہیں جو عام عوام پر بھی بھاری بوجھ پڑ رہا ہے اور ہماری پریشانی میں بھی مزید اضافہ ہو گیا ہے. افسوس کا مقام ہے کہ ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ اس اہم نوعیت کی روڈ کو بحال کروانے میں مکمل ناکام ہیں .مشاورتی اجلاس سے سابق چیئرمین پی ڈی اے سردار ارشد نیازی ،جماعت اسلامی کے رہنما سردار قیوم افسر، گڈز ٹرانسپورٹ آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل زاہد یوسف، سروراجیہ انقلابی پارٹی کے رہنما سجاد افضل،نائب صدر تنظیم تاجران آزادکشمیر سردار وسیم خورشید، جے کے پی پی کے ضلعی صدر سردار محمود صابر، نیشنل عوامی پارٹی کے ناصر جاوید،انجمن تاجران تھوڑا کے صدر ساجد اعظم ، جماعت اسلامی راولاکوٹ کے امیر سردار عدنان رزاق، انجمن تاجران پونچھ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل سردار شاہد خورشید، جے کے پی پی کے عرفان رفیق، حامد رضا ہاشمی،، ذوالفقار علی بھٹو، فیاض صابر، راؤ رفیق اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ووٹ لینے کے لیے آزاد پتن روڈ کے منصوبے کو سیاست کی نظر کر دیا جس وجہ سے آزاد پتن روڈ پر لگنے والی خطیر رقم کا نقصان اٹھانا پڑا علاوہ آزاد پتن روڈ بند ہونے کی وجہ سے پونچھ ڈویژن میں مہنگائ کا بے جا راج ہے جو غریب عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر رہا ہے. ہم عوام کے ساتھ ہونے والی اس نا انصافی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے. راہنماؤں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ سون کے مقام پر پل نصب کر کے آزاد پتن روڈ کا مستقل حل نکالے.

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں