آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کا منصوبہ زیر غور،مولانا فضل الرحمن نے اپنی پارٹی کو آگاہ کر دیا

پشاور(صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے اور اسے الگ صوبہ بنانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی (ف) نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے اور آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں آزاد کشمیر کی موجودہ حیثیت کو تبدیل نہ کرنے کی قرارداد منظور کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کا منصوبہ ابھی زیر غور ہے تاہم جے یو آئی (ف) آزاد کشمیر کی حیثیت تبدیل نہ کرنے پر اصرار کرے گی۔جے یو آئی (ف) کی دو روزہ جنرل کونسل کا اجلاس پشاور میں شروع ہوا جس میں 900 سے زائد اراکین نے شرکت کی۔کونسل میں موجودہ سیاسی منظر نامے، آئندہ ضمنی انتخابات اور ملک میں آئندہ عام انتخابات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔خیبر پختونخوا خاص طور پر ضم شدہ اضلاع کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ جب امن مذاکرات شروع ہوئے تو خطے میں مسلح افراد سامنے آئے۔انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت پائیدار امن پر یقین رکھتی ہے اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ساتھ ہی پارٹی کے رہنما اور کارکنان بھی چاہتے ہیں کہ ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو آئین کی بالادستی میں کردار کی سزا دی جارہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ شروع سے ہی متنبہ لرتے رہے ہیں کہ سابق وزیر اعظم عمران خان غیر ملکی ایجنٹ ہیں اور وہ امریکا اور بھارت سے فنڈز لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے قریبی دوست کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا مقف غیر ضروری طور پر سخت ہے، لیکن حالیہ انکشافات بالخصوص غیر ملکی فنڈنگ کیس نے عمران خان کو بے نقاب کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے کبھی غیر ملکی ایجنٹوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، جے یو آئی (ف) تمام حقیقی سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائی اور یہ پیغام دیا کہ پاکستان سیاسی طور پر مستحکم ہے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے دعوی کیا کہ 1973 سے ملک میں کوئی بھی قانون اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہوتا ہے تو افراتفری ناگزیر ہوجاتی ہے اور صوبوں کے اندر کچھ ایسی قوتیں ہیں جو ایسی تباہی چاہتی ہیں تاکہ وہ صورتحال سے فائدہ اٹھا سکیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں