جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا اجلاس، 16 جولائی کوسپریم کونسل کا اجلاس طلب کر نے پر اتفاق

راولپنڈی(دھرتی نیوز)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائم مقام چیئرمین راجہ حق نواز خان کی صدارت میں پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کا ایک غیر رسمی اجلاس گذشتہ روز سنٹرل انفارمیشن آفس میں منعقد ہوا جس میں قائد انقلاب و محبوس چیئرمین لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنانے پر بہارتی عدالتی دہشت گردی اور کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم پر بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف پارٹی کی جانب سے منعقد ہونے والے ”اسیر وحدت لانگ مارچ” کا سرسری جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے قبل قائم مقام چیئرمین نے پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماؤں سے بھی رائے طلب کی تھی۔اس غیر رسمی اجلاس کے نتیجے میں انہوں نے لانگ مارچ کا مفصل جائزہ رپورٹ پیش کرنے کے علاوہ مجوزہ جی 20 سمٹ، آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات اور سیزفائر لائن مارچ جیسے موضوعات پر 16 جولائی بروز ہفتہ پارٹی کے اعلی و با اختیار ادارے یعنی سپریم کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مستقبل کا لائحہ عمل مرتب دیا جا سکے۔سنٹرل انفارمیشن آفس سے جاری بیان کے مطابق قائم مقام چیئرمین راجہ حق نواز خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں کئیں روز سے بجلی لوڈ شیڈنگ کے خلاف جاری عوامی احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا اور مظاہرین کے تئیں حکمران طبقے کی بے رخی اور بے حسی پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نیحکومت آزاد کشمیر سے مظاہرین کے جملہ جائز اور مبنی برحق مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ بجلی پیدا کرنے کا منبع ہونے کے باوجود اقتدار پرست ٹولے کی نااہلیت کے سبب آزاد کشمیر اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عوام جس بدحالی اور جن مسائل سے دو چار ہیں لیکن افسوس کہ حکومت سمیت جملہ نام نہاد عوامی نمائندگان ٹس سے مس نہیں ہورہے۔دریں اثناء جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائم مقام چیئرمین راجہ حق نواز خان نے 14 گرفتار نوجوانوں کی رہائی کے لئے انجمن امامیہ گلگت کے زیر اہتمام ڈی سی آفس گلگت سمیت گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں تقریبا” دو ہفتوں سے جاری احتجاجی دھرنوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت گلگت بلتستان سے گرفتار نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں سول عدالتوں سے رہائی پانے کے باوجود غیر قانونی طور پر فوجی عدالت میں بیس بیس سال کی سزائیں سنا دیں گئیں ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں