پی ڈی اے کے موجودہ چئیرمین نے دس کروڑ کمیشن مانگا،ڈائریکٹر گلیکسی بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ کا الزام

راولاکوٹ ( دھرتی نیوز) ڈائریکٹر گلیکسی بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ سردار مرتضیٰ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ گلشن شہداءہاﺅسنگ اسکیم کے منصوبہ کو تباہ کرنے کی ذمہ داری موجودہ چیئر مین پی ڈی اے پر عائد ہو تی ہے کیونکہ انہوں نے پہلے سے کئے گئے معاہدہ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور نئے معاہدہ کیلئے انہوں نے اپنے ایک نمائندہ کے ذریعے 10کروڑ روپے کمیشن طلب کیا جس کی وجہ سے سرمایہ کار بھاگنے پر مجبور ہوئے اور یہ ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکا رہو گیا ، اس ہاﺅسنگ اسکیم میں ہمارے 15کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہے جو داﺅ پر لگی ہوئی ہے ،پی ڈی اے ابھی تک ہمیں تعمیراتی کام کیلئے مکمل اراضی فراہم نہیں کر سکا جس کی وجہ سے کام تعطل کا شکار ہوا، دوسری جانب کچھ لوگ عدالتوں میں چلے گئے اور منصوبہ کے خلاف حکم امتناعی حاصل کیا ، پھر تعمیراتی کام کرنے والے ورکرز پر پتھراﺅ کرکے کام بند کروایا جاتا رہا ، دوسالوں تک ہمیں مقدمات میں الجھایا گیا ، اب بھی اگر پی ڈی اے ہمیں مکمل اراضی مہیا کرتا ہے تو ہم اس کام کو مکمل کر لیں گے، اس اسکیم پر جو سرمایہ کاری ہوئی ہے وہ واپس کی جائے یا زمین مہیا کی جائے ورنہ ہم داد رسی کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے ، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز غازی ملت پریس کلب میں پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ وہ لوگ پروپیگنڈہ کررہے ہیں جو پی ڈی اے لاکھوں روپے معاوضہ جات لے چکے ہیں ، یہ ہاﺅسنگ اسکیم منظور شدہ اور اس کے نقشہ میں مسجد ، پارک ، ہوٹل سمیت دیگر سہولیات بھی رکھی گئی ہیں اور اب کچھ عناصر مسجد بنانے کی آڑ میں غلط عمل کر رہے ہیں جسے روکنا اداروں کی ذمہ داری ہے ، ہم نے 2013میں پی ڈی اے سے معاہدہ کیا گیا جس کی مدت دو سال تھی اور ایک سال قابل توسیع تھی ، لیکن اس مدت میں ہمیں سرے سے کام کرنے ہی نہیں دیا ، 1994ءمیں پی ڈی اے کا قیام عمل میں لایا گیا اور 1997تک کچھ تعمیراتی کام ہوئے ، اس کے بعد تقریباً پندرہ سال تک تعطل رہا ، پھر گلیکسی بلڈرز کی طرف سے ہم نے معاہدہ کیا جس میں نوے فیصد گلیکسی بلڈرز اور دس فیصد پی ڈی اے کا حصہ تھا ، اس دورانیہ میں پی ڈی اے کے چیئر مین صاحبان تبدیل ہوتے رہے اور معاملات جو ں کے توں رہے ، ہم ایک مرتبہ اس اسکیم کے حوالہ سے تحریک کی اور نیس پاک جیسے ادارہ کو یہاں لایا ، نیس پاک کے ذمہ داران نے اس کا معائنہ بھی کیا اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ اراضی کے معاوضہ جات کیلئے پچاس کروڑ روپے پی ڈی اے کو دئے جائیں گے اور بتدریج اس میں اضافہ بھی کیا جائے گا لیکن موجودہ چیئر مین ارشد نیازی اور ان کے خاص نمائندے اس پر رضامند نہ ہوئے انہوں نے کوشش کی کہ یہ رقم پی ڈی اے کے اکاوئنٹ کی بجائے کسی کے ذاتی اکاﺅنٹ میں جمع کروائی جائے اور ساتھ ہی دس کروڑ روپے کمیشن مانگا گیا جس کی وجہ سے ہاﺅسنگ اسکیم کا پورا منصوبہ دھرا رہ گیا ، قبل ازیں پی ڈی اے سے ہمارا جو معاہدہ ہوا اس کے تحت بھی ہم نے دو کروڑ روپے پی ڈی اے کو دئے تھے اور پی ڈی اے نے ہی اراضی کے معاہدے کئے ، انہوں نے کہا کہ جو لوگ پرل ویو ہاﺅسنگ اسکیم ( گلشن شہدائ) کے حوالہ سے پروپیگنڈہ کررہے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تیس تیس لاکھ تک بھی معاوضہ جات کے وصول کئے ہوئے ہیں ، پیسے لیکر یہ عدالتوں میں چلے جاتے ہیں جس کے باعث کام التواءکا شکار ہو جاتا ہے ، ان لوگوں نے پیسے ہضم کرکے پروپیگنڈہ شروع کردیا جو کہ درست عمل نہیں ، جب ہم نے سرمایہ کاری کی تھی اس وقت ڈالر کی قیمت 90روپے تھی اور آج 250سے زائد ہے ، ہمیں اگر کام نہیں کرنے دیا جاتا تو پھر ہماری سرمایہ کاری واپس کی جائے ، وزیر اعظم آزادکشمیر ، چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقین اس کا نوٹس لیں تاکہ یہ اسکیم مکمل ہو سکے اس اہم معاملہ کو حل کرنا انتہائی ضروری ہے ، اس ضمن میں اہم سیاسی و سماجی شخصیات پر مشتمل ثالث بھی مقرر کئے جاسکتے ہیں ، سردار مرتضیٰ خان نے کہا کہ اب ہم دھونس دھاندلی نہیں چلنے دیں گے اور نہ ہی غنڈہ گردی برداشت کریں گے ، انہوں نے تجویز دی کہ پچیس سالوں سے زیر التواءاسکیم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے بانی چیئر مین سردار عبدالخالق ایڈووکیٹ ، سابق اسٹیٹ آفیسر سردار سلیم ناز یا مسعود الرحمان جیسے بیورو کریٹ کی خدمات حاصل کیا جائیں کیونکہ یہ تینوں شخصیات اس اسکیم کو مکمل کرنے کی اہلیت و صلاحیت رکھتے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ سردار تنویر الیاس ، سردار صغیر چغتائی مرحوم نے بھی اس اسکیم کا معائنہ کیا تھا لیکن ان کے خلاف بھی پروپیگنڈہ کیا گیا جس کے باعث یہ منصوبہ التواءکا شکا رہے ، اس لئے ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ اصل ذمہ داران بے نقاب ہو سکیں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں