بزنس فورم آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے زیر اہتمام خصوصی نشست کا اہتمام

اسلام آباد (دھرتی نیوز) بزنس فورم آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے زیر اہتمام آزاد کشمیر کے سب سے بڑے ڈویژن ”پونچھ“ میں معاشی و کاروباری انحطاط اور مستقبل کی حکمت عملی کے لیے تجاویز کی غرض سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا جسمیں مختلف جامعات کے شعبہ اکنامکس و فنانس سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز،تاجر تنظیموں کے عہدیداران،منتخب بلدیاتی نمائندگان،سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔سیمینار میں بطور خاص ڈاکٹر مشتاق خان امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر وگلگت بلتستان، ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر دانش،کاشف چوہدری صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان اورعقیل خورشید کوفاؤنڈر”نیاٹل“ نے بھی شرکت کی۔نشست کے آغاز پر عمران عزیز صدر بزنس فورم آزادکشمیر وگلگت بلتستان نے اس خصوصی نشست کے انعقاد اور اغراض و مقاصد بیان کیے۔انہوں نے کہا کہ بزنس فورم آزاد کشمیر میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے اور مقامی کاروباری افراد کو دیگر ممالک کے کاروباری اداروں کے ساتھ جوڑنے اور کاروباری روابط بڑھانے کے مواقع مہیا کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیر ی نہ صرف اہم عہدوں پر فائز ہیں بلکہ بڑے بڑے برینڈ ان کی ملکیت ہیں،باہمی راوبط کے فقدان کے باعث ہم ایک دوسرے سے مستفید نہیں ہو سکتے،آج کی اس مختصر نشست کا اہتمام اسی سلسلے کی کڑی ہے،ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہمارے درمیان ڈاکٹر دانش موجود ہ ہیں۔ڈاکٹر دانش خان کا تعلق راولاکوٹ سے ہے،انہوں نے مانچسٹر یونیورسی سے معاشیات اور سیاسیات میں اعلٰی تعلیم حاصل کی اور پھرامریکہ کی ایک یونیورسٹی میں تدریسی کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔میری خصوصی دعوت پر وہ اس مجلس میں شریک ہوئے۔خصوصی نشست میں شامل شرکاء کرام نے پونچھ ڈویژن میں معاشی صورتحال اور سیاحت سمیت دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تجاوز پیش کیں اور اس بات پر زور دیا کہ عام لوگوں کا معیار زندگی بہتر کرنے کے لیے معاشی سرگرمیوں کامقامی حالات کے تحت سانچے میں ڈالنا ضروری ہے اور اس کے لیے پر امن ماحول،رویوں میں شائستگی اور بہتر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔شرکاء نے حکومتی سطح پر کاروباری اداروں کی سرپرستی نہ کرنے اور نامناسب رویہ اپنانے سمیت انفراسٹریکچر کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے اور عدم دلچسپی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ مسقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں مناسب منصوبہ بند ی کرنی ہو گی،صنعتوں کے گھریلوسطح کے یونٹس کے لیے پیش بندی کرنی ہو گی اور پرائیویٹ سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع مہیا کرنے ہوں گے۔ہمیں اپنی سمت کا درست تعین کرنا ہو گا اور نوجوان نسل کو نوکریوں کی بجائے کاروبار کی طرف مائل کرنا ہو گا۔ڈاکٹر دانش نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرمایہ دارانہ معشیت میں حکومتی کردار بڑا اہم ہوتا ہے،سرمایہ دار سرمایہ کاری وہی کرتا ہے جہاں اسے زیادہ منافع ملے،اگر کسی اور وجہ سے جیسے سستی لیبر یا دیگر اس سے ملتی جلتی سہولتیں تو افغانستان اور یوگنڈہ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہوتی لیکن سرمایہ سب چین میں اس لیے گیا کہ وہاں انفراسٹریکچر بہتر تھا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آزاد کشمیر میں حکومتی سطح پر کوئی کام نہ ہو سکا جس کی اشد ضرورت تھی،انہوں نے کہا کہ ریاست کو لیڈ لینا پڑے گا،جو بنیادی چیزوں ریاست کو کرنی پڑی گی،آزاد کشمیر نہ تو صوبہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ ملے،یہ یونیک ریاست ہے،جہاں ایک سول سرونٹ نظام نظام چلاتا ہے،وسائل کی تقسیم برابری کی بنیاد پر نہیں ہیں،بے روزگاری زیادہ ہے،انہوں نے کہا کہ بزنس فورم ریسورز پر رابطہ کاری کرے تو بیرون ملک مقیم کشمیری اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمیں کاروبار میں نچلی سطع پر ترقی کے لیے انٹرپرائزز بنا کر عام آدمی کی زندگی بہتر بنا سکیں۔خصوصی نشست سے امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس طرح کی نشستیں جس میں مختلف طبقات شامل ہوں،عام انسان کی زندگی بہتر بنانے کی طرف پیش قدمی کا آغاز ہو سکتی ہیں،انہوں نے جماعت اسلامی کی صحت اور تعلیم کے منصوبوں کا بطور خاص ذکر کیا کہ عام شخص کس طرح ان سے مستفید ہو رہا ہے۔ اس نشست میں ڈاکٹر سمینہ صابر ڈائریکٹر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس یونیورسٹی آف آزادکشمیرمظفرآباد،ڈاکٹر عبدالرؤف ڈائریکٹر بی آئی سی یونیورسٹی آف آزادکشمیر مظفرآباد،پروفیسر وارث علی ڈائریکٹر ایف ایم ایس نمل یونیورسٹی،عابد صدیق چیف ایڈیٹر روزنامہ کشمیر دھرتی،وسیم خورشید جنرل سیکرٹری انجمن تاجران آزادکشمیر،عامر خورشید کونسلر میونسپل کارپوریشن راولاکوٹ، جاوید عارف عباسی نائب صدر بزنس فورم آزادکشمیر وگلگت بلتستان، پروفیسرمریم اعجاز یونیورسٹی آف پونچھ، عاطف کیانی،وارث خان،واجد اقبال،آصف حنیف،عبداللہ عمران اور محمدشکیل نے شرکت کی اور گفتگو میں حصہ لیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں