توہین عدالت کیس،تحریری معافی نامہ عدالت میں جمع کرانے کا حکم

میرپور(دھرتی نیوز) آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی کوسات دن میں تحریری معافی نامہ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ وزیر قانوں سردار فہیم اختر ربانی جمعہ کے روز آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور توہین عدالت کیس میں عدالت سے معافی کی درخواست کی۔سردار فہیم اختر ربانی نے چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان، جسٹس رضا علی خان اور جسٹس یونس طاہر پر مشتمل بینچ کے سامنے پیش ہوئے اوراپنے ہی اے کی معطلی کا آرڈر سپریم کورٹ میں پیش کر دیا۔ انہوں نے معاملہ پی اے پر ڈال دیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی اے کی فوری بحالی کا حکم دیا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ اپ کو جھنڈے والی گاڑی کے بغیر بھیجیں جس پر وزیر قانون نے معافی کی درخواست کی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو ائین و قانون کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کے سیکرٹریز سے سپریم کورٹ کیوں ملے ہمارا کیا تعلق ہے؟سپریم کورٹ نے وزیر قانون کی جانب سے معافی مانگنے پر سات دن میں تحریری معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔یاد رہے چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے وزیر قانون انصاف و پارلیمانی امور سردار فہیم اختر ربانی کو 12اگست کو نامناسب کوڈ آف کنڈکٹ پر اصالتا عدالت میں طلب کیا تھا۔ دو روز قبل جاری ہونے والی سپریم کورٹ کی پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس آزاد کشمیر عدالتی امور کی انجام دہی کے بعد دیگر ججز کے ہمراہ سابق چیف جسٹس آزاد کشمیر چوہدری اعظم خان کی ہمشیرہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کیلئے ان کے گاوں گئے ہوئے تھے۔ اس دوران وزیر قانون کے پی کے نے کال ملائی اور کہا کہ آپ ہولڈ پر رہیں وزیر قانون اپ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور پھر وزیر قانون نے بات کی اور سیاسی جماعتوں کے سکیریٹریز کا اجلاس بلوانے کی درخواست کی جوکہ انتہائی نامناسب ناشائستہ فعل توہین آمیز اور قابل مذمت ہے ایسا فعل چیف جسٹس آزاد کشمیر کے اختیارات کو مجروح کرنا ہے ۔جس پر چیف جسٹس آزاد کشمیر نے فوری طور پر ججز کونسل کا اجلاس بلوایا جس میں وزیر قانون کا معاملہ زیر بحث آیا۔ کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وزیر قانون کے طرز عمل بارے وضاحت طلب کی جائے فیصلے کے پیش نظر دفتر کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی گئی کہ وزیر قانون کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر بتانا ہوگا کہ انہوں نے کس حیثیت /اختیار کے تحت چیف جسٹس آزاد کشمیر سے براہ راست بات کی اور سکیریٹریز سے ملاقات کی درخواست کی جس پر طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں