راولاکوٹ، لیڈی ڈاکٹر کو 20لاکھ روپے جرمانہ کی سزا

راولاکوٹ (کرائم رپورٹر)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج راولاکوٹ کی عدالت نے ایک معروف گائناکالوجسٹ رخسانہ بشیر کو 2017 میں ایک مریضہ کا زچگی کے دوران مبینہ طور پر غلط آپریشن کرکے اسے مختلف جسمانی اعضاء سے محروم کر نے کے الزام میں 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ سلمیٰ زاہد زوجہ زاہد حسین کا تعلق کھڑک راولاکوٹ سے تھا۔ جولائی 2017 میں مذکورہ ڈاکٹر نے سلمیٰ زاہد کا آپریشن کیا جس کے دوران بقول ان کے مختلف جسمانی اعضاء ضائع کر دیئے گئے جس کی وجہ سے وہ عملاً معذور ہوگئیں۔ سلمیٰ زاہد نے مذکورہ ڈاکٹر پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پرائیویٹ کلینک میں آپریشن کرنے کی خواہش ظاہر کی جس کے انکار پر انہوں نے سی ایم ایچ میں میرا آپریشن کیا لیکن اس دوران جس بے دردی کے ساتھ آپریشن کیا گیا اس سے میرے جسمانی اعضاء کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا۔ بعد ازاں سلمیٰ زاہد نے لیڈی ڈاکٹر کو 30 لاکھ روپے ہرجانہ کا نوٹس بھیجا اور بعد ازاں یہ کیس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج راولاکوٹ کی عدالت میں زیر سماعت رہا۔ عدالت نے تفتیش مکمل ہونے کے بعد 2019 میں دائر ہونے والے اس مقدمہ کا فیصلہ 03 سال کے بعد سنادیا۔ سلمیٰ زاہد نے اپنے مقدمہ میں الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ ڈاکٹر کی لاپرواہی کے باعث اب سائلہ معذوری کی زندگی بسر کر رہی ہے۔ سائلہ کے بچے دردر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اور سائلہ کا خاوند محنت مزدوری کیلئے بیرون ملک ناجاسکا اور سائلہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہی ہے اور علاج کروانے سے قاصر ہے۔ سائلہ کی طرف سے سردار افتخار ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ دوسری جانب سے سردار امجد یعقوب ایڈووکیٹ نے کیس کی پیروی کی۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں حکم دیا ہیکہ مذکورہ لیڈی ڈاکٹر رخسانہ بشیر متاثرہ خاتون کو 20 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرے۔ واضح رہے کہ مذکور ہ لیڈی ڈاکٹر پر 2016 میں بھی اسی طرح کا ایک الزام لگایا گیا تھا کہ مذکورہ ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے مریضہ کی موت واقع ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر رخصانہ بشیر موجودہ وقت ڈسٹرکٹ ہسپتال پلندری میں تعینات ہیں جبکہ راولاکوٹ میں بھی ایک پرائیویٹ کلینک میں تعینات ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں