سابق ججز”ڈیڈ پرسن“ ، مفت مشوروں سے گریز کریں،چیف جسٹس

راولاکوٹ(دھرتی نیوز) چیف جسٹس عدالت عالیہ آزادکشمیر جسٹس صداقت حسین راجہ نے کہا کہ یوں تو قائم مقام چیف جسٹس،جسٹس محمد نواز خان (مرحوم) کی ساری زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے لیکن میں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی گیارہ سالہ مدت کو جب دیکھتاہوں تو فخر محسوس کرتا ہوں کہ کیسے کیسے نام ہماری عدلیہ کا وقار بڑھانے کا سبب بنے،وہ ریٹائر ہوئے تو اپنا لاء چیمبر تو بنا لیا لیکن کبھی ہائی کورٹ کا منہ تک نہیں دیکھا اور نہ کبھی تبصرہ کیا،انہوں نے کبھی ہائی کورٹ کے فیصلوں کے اندر کمی بیشی تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی،یہ بڑی مشکل بات ہے ورنہ یہاں تو ہم مفت مشورے اٹھائے پھرتے ہیں،کبھی ٹی وی کے ذریعے اور کبھی اخبارات کے ذریعے مشورے بیچتے ہیں،ریٹائرڈ ججز کو اور جو آئندہ بھی ریٹائرڈ ہوں گے انہیں سردار محمد نواز خان کی گیارہ سالہ زندگی کو مشعل راہ بنانا چائیے۔وہ جمعرات کو یہاں راولاکوٹ کے گاوں پوٹھی میں قائم مقام چیف جسٹس،جسٹس محمد نواز خان (مرحوم) کی رہائشگاہ پر منعقدہ برسی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔برسی کی تقریب سے جسٹس سردار محمد اعجاز خان،سابق جسٹس سردار عبدالحمید خان،سردار عبدالخالق خان ایڈووکیٹ،سردار خالد محمود ایڈووکیٹ،سردار جاوید شریف چیئرمین ضلع کونسل پونچھ،طارق معسود ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کوئی نام لیے بغیر بعض ریٹائرڈ ججز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان ریٹائرڈ ججز کو حکیموں اور ڈسپنسرز کی طرح مشورے نہیں بانٹنے چائیے۔کبی ٹی وی پر اور کبھی اخبارات میں مشورے دئیے جاتے ہیں کہ اس فیصلے میں یہ کر لیا،اس فیصلے میں یہ کمی ہے،اس فیصلے میں یہ خوبی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نالائق لوگ ہوں گے شاید آپ کی طرح فیصلے نہیں کر سکتے،آپ اپنا وقت گذار چکے ہیں،آپ”ڈیڈپرسن“ ہیں آپ کو یہ مشورے نہیں دینے چائیے،سردار نواز خان سمیت اور بھی ایسے ججز گذرے کہ ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے مڑ کر پیچھے نہیں دیکھا کہ ہائی کورٹ میں کیا ہو رہا ہے،سپریم کورٹ میں کیا ہو رہا ہے،یہی زندگی گذارنے کا بہترین طریقہ ہے،فیصلے اچھے ہیں یا برے اس کا تعین کرنے کا اختیار ریٹائرڈ ججز کو قطعاً نہیں دیا جا سکتا کہ وہ مفت مشورے بانٹتے پھریں۔انہوں نے کہا کہ آج بھی جسٹس (ر) شہاب اور جسٹس (ر) بشارت زندہ موجود ہیں جنہوں نے کبھی مڑ کر بھی نہیں دیکھا کہ عدلیہ میں کیا ہو رہا ہے لیکن کچھ لوگوں کے پیٹ میں مروڑ پڑ رہے ہیں،صبح و شام ہائی کورٹ ڈسکس کرتے ہیں،میں بڑی عاجزی سے یہ بات کہتا ہوں کہ سردار نواز خان کی پیروی کیجیے اور ان کے نقش قدم پر چلیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جو فیصلہ دیتے ہیں وہ پبلک پراپرٹی بن جاتا ہے آپ کو ڈسکس کرنے کا پورا حق ہے،لیکن ایک بات کہنا چاہتا ہوں ایک ریٹائرڈ جج نے اس فیصلے سے قبل جس کو لے کر بڑے بڑے فلاسفر بنے پھرتے ہیں میرے ایک آفیسر کو میسیج کر کے معلومات لی اور جب میرے آفیسر نے انہیں فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور شام کو ایک انٹرویومیں کہا کہ ہائی کورٹ نے غلط فیصلہ دے دیا۔عدلیہ انصاف کرنا چاہتی ہے اور کر بھی رہی ہے لیکن اسے آپ سب کا تعاون چائیے ہو گا۔انہوں نے سردار نواز خان کی عدلیہ کے لیے خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ ہم سب کے لیے ایک راستے کا تعین کر گے ہیں۔قبل ازیں مقررین نے اپنے اپنے خطاب میں سردار نواز خان کی زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔آخر میں سردار جاوید شریف چیئرمین ضلع کونسل پونچھ نے میزبان ہونے کے ناطے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں شرکاء تقریب کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں