سید مقصود حسین شاہ ہلاکت، ”کمیشن آف انکوائری“ کی رپورٹ جاری

راولاکوٹ (کرائم رپورٹر)گذشتہ سال کے وسط میں مبینہ طور پرراولاکوٹ پولیس کی حراست میں جاں بحق ہونے والے کہوٹہ (حویلی) کے رہائشی سید مقصود حسین شاہ کیس کے حوالے سے قائم”کمیشن آف انکوائری“ کی رپورٹ جاری کر دی گئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھانے میں تعینات 5 پولیس اہلکاران،تھانے کی حوالات میں بند 17 قیدی (گواہان)،مبینہ طور پراغواہ شدہ خاتون کے خاوند سمیت 3 دیگر افراد کو متوفی کی ہلاکت کے ذمہ داران ہیں۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہیکہ واقعہ میں ملوث اور اس کے بعد اس جرم کو چھپانے یا معاونت کرنے والے جملہ پولیس افسران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جا کر انہیں ملازمت سے برخاست کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی پولیس ملازم اس طرح کا واقعہ نہ دہرائے، رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی کہ غیر جانبدار اور دوسرے اضلاع سے تعلق رکھنے والے اچھی شہرت کے حامل پولیس آفیسران یا کسی آفیسر کو مقدمہ کی تفتیش تفویض کی جائے تاکہ میرٹ پر مقدمہ کا چالان پیش کیا جاسکے اور ملزمان کو اپنے جرم کی مجاز عدالت سے سزا مل سکے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ میں ترمیم کی جاکر یہ پروویژن شامل کی جائے کہ انکوائری رپورٹ ہی مقدمہ کا چالان تصور ہو گی اور مجاز عدالت اسی رپورٹ کو چالان کے طور پر لیتے ہوئے مقدمہ کو ٹرائل کرے گی۔کمیشن آف انکوائری کی 18 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں مختلف شواہد اور امور کے بارے میں تفصیلی طور پر کئی نکات کو زیر بحث لایا گیا ہے اور اس کیس سے جڑے تمام پولیس اہلکاران، قیدیوں، مبینہ طور پر اغواہ شدہ خاتون، خاتون کے خاوند سمیت دیگر عزیز و اقارب،صحافیوں کے علاوہ کمیشن کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے والے تمام افراد کے بیانات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے، تھانہ پولیس راولاکوٹ کے اہلکاران کے ملوث ہونے کے حوالہ سے کہا گیا ہیکہ اس کیس میں پولیس تھانہ راولاکوٹ کے اہلکار ملوث پائے جاتے ہیں جن میں انسپکٹر وقت رفاقت الیاس عباسی، محمد الیاس IHC حال بند حوالات جوڈیشل، عنایت حسین اے ایس آئی محرر تھانہ وقت، محمد نسیم کنسٹیبل نمبر88، سنتری حوالات وقت اور محمد حنیف کنسٹیبل شامل ہیں جبکہ محکمہ پولیس کی جانب سے مقتول مقصود حسین شاہ کاظمی کا جو مقدمہ درج کیا گیا ہے اس میں جو تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے وہ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر راولاکوٹ، پی ڈی ایس پی راولاکوٹ اور ایس ایچ او راولاکوٹ ہیڈ کوارٹر تھانہ راولاکوٹ پر مشتمل ہے، کمیشن آف انکوائری نے رپورٹ میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ راولاکوٹ تھانہ کے وقوع کی نسبت اسی تھانہ کے موجودہ ایس ایچ او اور راولاکوٹ ہیڈ کوارٹر سے متعلقہ آفیسران کو تفتیشی آفیسر مقرر کرنے کے بجائے دوسرے اضلاع سے غیر جانبدار اور اچھی شہرت کے حامل آفیسران پر مشتمل تفتیشی ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ انصاف ممکن ہو سکے، کمیشن آف انکوائری نے مزید اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کی مسل پولیس کا جائزہ لیا ہے جس میں مقتول مقصود حسین شاہ اور اس کے سالے مستغیث مقدمہ شفیق حسین شاہ کے خلاف مختلف تھانوں میں درج ہونے والی ایف آئی آرز پر فوکس کیا گیا ہے۔ مقصود حسین شاہ کا کردار جو بھی تھا کیا اس کی بنیاد پر اسے غیر قانونی حراست میں رکھ کر قتل کرنے کی قانون اجازت دیتا ہے؟ یقینا نہیں، جس شہادت کو کمیشن نے جمع کیا ہے جس تناظر میں انکوائری کر کے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کی ہے ان میں سے کسی ایک پہلو پر بھی تفتیش نہیں کی جارہی ہے جس سے تفتیشی ٹیم کا کرداردرست ظاہر نہیں ہوتا، نہ ہی ایس ایس پی ضلع یا ڈی آئی جی پونچھ کی طرف سے اس تفتیشی عمل کو دیکھا جارہا ہے۔ مقتول کی پہلی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی وجہ موت Hanging / Strangulation درج ہے لیکن ضمنی محررہ 21-07-2023 میں تفتیشی آفیسر نے یہ درج کررکھا ہے کہ مقصود حسین شاہ کی موت بوجہ خودکشی ہونا پائی گئی ہے اور Strangulation کے پہلو کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ازان بعد بھی مذکور نے دوران تفتیش خودکشی کے پہلو کو ہی نمایاں کیا ہے۔ اسی طرح ضمنی میں بھی مذکور نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ حاصل کرتے ہوئے شامل مسل پولیس کی لیکن ضمنی میں یہ درج کرنا گوارہ نہیں کیا کہ میڈیکل بورڈ نے مقتول مقصود حسین شاہ کی وجہ موت کیا تحریر کی ہے۔ متذکرہ بالا جملہ ذمہ داران کے فعل کو جرم چھپانے اور معاونت سے تعبیر کیا جائے تو بیجانہ ہو گا جو کہ آزاد پینل کوڈ کی متعلقہ دفعات کے تحت جرم ہے۔ رپورٹ میں مذکور کی دوران حراست ہلاکت کے ذمہ داران کا تعین کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ سید مقصود حسین شاہ کاظمی کی راولاکوٹ تھانہ پولیس کی غیر قانونی حراست کے دوران ہلاکت کی نسبت پولیس کے براہ راست ذمہ داران میں رفاقت الیاس عباسی انسپکٹر تھانہ راولاکوٹ وقت، محمد الیاس IHC حال بند حوالات جوڈیشل راولاکوٹ، عنایت حسین اے ایس آئی محرر تھانہ راولاکوٹ وقت، محمد نسیم کنسٹیبل، سنتری حوالات تھانہ راولاکوٹ وقت، محمد حنیف کنسٹیبل کو نامزد کیا جاچکا ہے جبکہ پولیس نے جملہ کاروائی راجہ محمد عرفان خان ولد محمد عظیم ساکن گھمبیر نکر مشین موڑ ہجیرہ، مرتضیٰ عطاری ولد محمد صدیق ساکن حمید آباد چکسواری، محمد سجاد ولد محمد امتیاز ساکن چکسواری تحصیل اسلام گڑھ ضلع میرپور کی تحریک و مشاورت اور اعانت سے کی ہے جس باعث یہ افراد بھی مقتول مقصود حسین شاہ کاظمی کی ہلاکت کے ذمہ داران میں شامل ہیں نیز قیدی عبدالسلام، مصطفی طارق، شہباز یوسف، انیس الرحمان، تنویر یوسف، حیدر علی، محمد آزاد خان، سبحان رحیم، یاسر حیات، محمد امتیاز، خضر عزیز، علی عمران، ارشد رحمان، الیاس عزیز، نعیم خان، بازل لطیف،زبیر عزیز نے بھی پولیس کی جانب سے خودکشی کے فرضی موقف کی تائید کرکے جرم کو چھپانے میں معاونت کی ہے۔ واضع رہے کہ راولاکوٹ پولیس سٹیشن میں گزشتہ سال پولیس حراست کے دوران مبینہ طور پر قتل کیئے
جانے والے یاد رہے کہ گزشتہ سال راولاکوٹ پولیس سٹیشن میں دوران حراست حویلی سے تعلق رکھنے والے سید مقصود حسین شاہ کی موت واقع ہو گئی تھی جس کے بعد ورثاء کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ متوفی کو دوران حراست پولیس نے قتل کیا ہے تاہم پولیس نے اپنی رپورٹس میں یہ بھی شامل کیا تھا کہ مقتول کے مبینہ طور پر ایک خاتون سے تعلقات تھے جو مقتول کے کہنے پر گھر سے بھاگ کر راولاکوٹ آئی تھی اور بعد میں خاتون کے خاوند، عزیز و اقارب کی جانب سے مقصود حسین کو اس فعل کا ذمہ دار گردانتے ہوئے پولیس کی معاونت لی گئی تھی، اس واقعہ کے فوری بعد ورثاء نے متوفی کی میت کو غسل دیتے وقت کی مبینہ تشدد زدہ نعش پر احتجاج کر تے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ معاملہ کی چھان بین کی جائے اور تدفین کر دی تھی، تدفین کے تھوڑے ہی عرصہ بعد کمیشن آف انکوائری کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کی ہدایات پر قبر کشائی کے بعد نعش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا اور تین رکنی میڈیکل کمیشن نے اپنی رپورٹ بھی انکوائری کمیشن کو دی، ان تمام امور کی بنیاد پر کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی جس کے بعد اب کیس کا عدالت میں ٹرائل کیا جائے گا اور اس عمل میں ملوث ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا تاہم کمیشن کی رپورٹ میں واضح انداز میں کہہ دیا گیا ہے کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ میں ترمیم کی جاکر یہ پروویژن شامل کی جائے کہ انکوائری رپورٹ ہی مقدمہ کا چالان تصور ہو گی اور مجاز عدالت اسی رپورٹ کو چالان لیتے ہوئے مقدمہ کو ٹرائل کرے گی۔

KD Image – 1
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں