عدالت نے سرکاری گاڑیوں کے بدوں استحقاق استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی

مظفرآباد(دھرتی نیوز)آزادجموں وکشمیر عدالت عالیہ نے سرکاری گاڑیوں کے بدوں استحقاق اور ناجائز استعمال پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ پالیسی میں تبدیلی کے لیے جاری شدہ نوٹیفکیشن مجریہ 12جنوری 2023ء منسوخ کرتے ہوئے تمام سرکاری افسران کو استحقاق کے مطابق 27 مارچ 2023ء کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے حوالے سے قائم کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں نوٹیفکیشن کے اجراء کے احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے ایسے تمام وفاقی حکومت کے افسران چیف سیکرٹریز،انسپکٹر جنرل پولیس جو آزادکشمیر کے عہدوں پر تعینات رہے جنہیں آزادکشمیر میں ملازمت کے دوران گاڑیاں الاٹ کی گئی تھیں اور یہاں سے تبدیل ہوگئے مگر گاڑیاں واپس نہیں کی گئیں ان سے گاڑیاں فوراً واپس لینے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔بدھ کے روز عدالت عالیہ کے چیف جسٹس صداقت حسین راجہ اور جسٹس سردار اعجاز پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے رٹ پٹیشن نمبر 1575،12-2019 کا فیصلہ سنایا۔ یہ رٹ پٹیشن ملک محمود علی اعوان ایڈووکیٹ بنام آزادکشمیرحکومت 28ستمبر 2019ء کودائر کی گئی تھی جس میں آزادکشمیر حکومت کو چیف سیکرٹری کے ذریعے فریق بنایا گیا تھا دیگر فریقین میں انسپکٹرجنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل،سیکرٹری فنانس،سیکرٹری سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی شامل ہیں۔رٹ پٹیشن میں عدالت سے 10مطالبات پر احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی جن میں حکومت اور اس کے ذمہ داران کو گاڑیوں کے ناجائز استعمال کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کرنے سمیت مہنگی گاڑیوں کی خرید روکنے،آزادکشمیر حکومت وہیکل رولز 1977ء کی سیکشن 8(3)کے تحت پرائیویٹ استعمال کے لیے ایک روپیہ پر میل اجرت وصول کرنے،سرکاری گاڑیوں کے اندر ٹریکر سسٹم کی تنصیب،تمام سرکاری گاڑیوں کو فوج کی طرز پر ایک رنگ،مختص کرنے، تمام سرکاری گاڑیاں استعمال کے بعد سرکاری گیراج میں کھڑی کرنے، تمام سرکاری گاڑیاں صرف سرکاری ڈرائیور کے علاوہ کسی کو استعمال کی اجازت نہ دینے،انسپکٹر جنرل پولیس کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے مغائر گاڑیوں کے ناجائز استعمال کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے کے احکامات جاری کرنے اور وہ افسران جو گاڑیوں کا ناجائز استعمال کررہے ہیں ان کے خلاف ای این ڈی رولز 1977ء کی سیکشن 3Cکے تحت کارروائی کے احکامات شامل ہیں۔ عدالت کے ڈویژنل بینچ نے اس کیس کا فیصلہ سنانے سے قبل محکمہ سروسز کو حکم دیا تھا کہ آزادکشمیر حکومت کی ملکیت تمام گاڑیوں اور جن افسران کو الاٹ کی گئی ہیں ان کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے مگر محکمہ سروسز نے اس پر عمل نہیں کیا اور ایک لم سم رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیاہے کہ تمام سرکاری افسران کو ان کے استحقاق اور ٹرانسپورٹ پالیسی کے مطابق گاڑیاں الاٹ کی جائیں، عدالت نے سرکاری گاڑیوں کے پرائیویٹ استعمال کا میلانہ وصول کرنے کے احکامات دیئے ہیں،عدالتی حکم کے مطابق تمام وزراء اور مشیران کو 16سو سی سی گاڑی،سیکرٹریز حکومت کو 13سو سی سی گاڑی استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے، سرکاری افسران صرف ایک گاڑی ہی استحقاق کے مطابق استعمال کر سکیں گے۔ 16 سو سی سی اور ایک سے زائد گاڑیاں خلاف استحقاق تصور کی جائیں گی۔ عدالتی احکامات کے مطابق سرکاری گاڑی صرف سرکاری آفیسر اور ذمہ داران کو فرائض کی ادائیگی کے لیے ہی فراہم کی جاسکیں گی۔ افسران اور ذمہ داران حکومت کے بچوں کو سکول چھوڑنے کے لیے سرکاری گاڑیوں کا استعمال نہیں ہوسکے گا۔ عدالت نے یہ رٹ 17 اگست 2020کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقین سے تبصرہ اور جواب طلب کیا تھا۔عدالتی احکامات پر محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے شعبہ ٹرانسپورٹ پول نے بدوں استحقاق بڑی تعداد میں گاڑیاں ضبط بھی کیں، عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح حکم دیا ہے کہ ایسے افسران جو بدوں استحقاق سرکاری گاڑیاں استعمال کررہے ہیں ان کے خلاف سخت ترین تادیبی کارروائی کی جائے۔عدالتی حکم کے مطابق سرکاری گاڑی صرف لائسنس یافتہ سرکاری ڈرائیور ہی چلانے کا مجاز ہوگا۔ سرکاری گاڑیاں صرف سرکاری ڈیوٹی کے لیے ہی استعمال ہوں گی جوسرکاری افسران کے گھر سے دفتر تک اور دفتر سے واپس گھر چھوڑنے تک محدود ہوگی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کے حوالے سے رٹ پٹیشن کے ساتھ منسلک تصاویر اور دیگر شکایات کا بھی حوالہ دیا ہے اور اس عدالتی فیصلہ پرفوری عملدرآمد کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ حکومت آزادکشمیر نے سرکاری ٹرانسپورٹ کے استعمال اور سرکاری گاڑیوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے عدالتی فیصلہ پرمن وعن عملدرآمد کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں