پرونشنل سروسز اکیڈمی پشاور میں زیر تربیت افسران کو آزاد کشمیر میں تعمیر نو پروگرام کے بارے میں بریفنگ

مظفرآباد(دھرتی نیوز)آٹھ اکتوبر 2005ء کے شدید زلزلہ میں 73ہزار قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع،اربوں روپے مالیت کی سرکاری ونجی املاک کی تباہی کانقصان برداشت کرنا پڑا، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سیرا نے جدید زلزلہ مزاحم بلڈنگ کوڈز کے مطابق تعلیم،صحت،گورننس سمیت دیگر شعبوں میں عمارات تعمیر کرکے متعلقہ محکموں کے سپرد کردی ہیں، بلڈنگ کوڈز کے مغائر ندی نالوں میں غیر محفوظ تعمیرات مستقبل میں انسانی جانوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ان خیالات کااظہار سیکرٹری سیرا آزادکشمیر زاہد عباسی نے پرونشنل سروسز اکیڈمی پشاور میں زیر تربیت افسران کو تعمیر نو پروگرام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن وپلاننگ سیرا عابد غنی میر نے افسران کے وفد کو بتایا کہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد پاکستانی عوام،مسلح افواج پاکستان،دوست اسلامی ممالک اورعالمی برادری نے دل کھول کربحالی وتعمیرنو کے لئے مالی معاونت کی،جس کے نتیجہ میں،تعلیم،صحت،رسل ورسائل،ورکس،کمیونکیشن سمیت 14سیکٹرز میں عالمی معیار کے ادارے اورسہولیات تعمیر کی گئیں اس وقت آزادکشمیر کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سب سے بڑا چیلنج تعلیم اورصحت کے 11سو منصوبوں کی تکمیل ہے جس کیلئے 30ارب روپے کی رقم درکار ہے اس وقت سینکڑوں منصوبے ایسے ہیں جن پر قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں وہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں مگر مالیاتی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے مکمل نہیں ہورہے ہیں اورتقریبا ڈیڑھ لاکھ طلباء دوردراز علاقوں میں سرد موسم میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں،سیکرٹری سیرا زاہد عباسی نے کہا کہ پاکستان اورآزادکشمیر میں زلزلہ،سیلاب سمیت قدرتی آفات مشعیت الٰہی ہیں کسی قدرتی آفت کو روکنا انسانی بساط میں نہیں ہے مگر ان آفات کو مدنظررکھتے ہوئے مستقبل کے لئے محفوظ تعمیرات کے ذریعے کم جانی ومالی نقصان کی حکمت عملی اپنائی جاسکتی ہے، ارضیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں پاکستان کی جاپانی ماہرین نے جن خطرات کی نشاندہی کی ہے اُن کیلئے تعمیرات سے قبل بلڈنگ کوڈز مقرر کیے گئے ہیں جن پر عمل درآمد سے ان خطرات کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے،آٹھ اکتوبر 2005ء کے زلزلہ کی قدرتی آفت کے نتیجہ میں بھاری جانی ومالی نقصان کی بڑی وجہ غیر معیاری تعمیرات بنی،سیکرٹری سیرا زاہد عباسی نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی قدرتی آفت سے ہونے والے قیمتی جانی ومالی نقصان پر ہمیں دکھ ہے،سیرا نے سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینہ لگانے کیلئے 30رکنی ٹیم این ڈی ایم اے کے سپرد کی ہے تاکہ وہ اپنے تجربہ اورمہارت سے اپنے متاثرہ پاکستان بھائیوں کی مدد کرسکیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن وپلاننگ سیرا عابد غنی میر نے کہا کہ زلزلہ کی قدرتی آفت کو متاثرہ عوام کے لئے مواقع میں تبدیل کرتے ہوئے تعمیرنو پروگرام کے تحت مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدیدزلزلہ مزاحم تعمیرات کرکے تعلیم،صحت سمیت دیگر شعبوں میں عالمی معیار کی سہولیات میسر آئی ہیں، آزادکشمیر کے سات اضلاع(مظفرآباد،باغ،راولاکوٹ، ہٹیاں بالا، نیلم ویلی،سدھنوتی،حویلی) 2005ء کے زلزلہ سے بُری طرح متاثر ہوئے آن واحد میں نسلوں کی محنت سے ہونے والی تعمیرات ملبے کا ڈھیر بن گئیں،تعلیمی اداروں میں پڑھی لکھی نسل کی شہادت کاغم برداشت کرنا پڑا مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام،مسلح افواج پاکستان،دوست واسلامی ممالک نے انسانیت کی بنیاد پر بھرپور مدد کرکے آزادکشمیر کے عوام کو زندگی کی نئی شروعات،نئے عزم،ہمت وحوصلہ سے کرنے کی بھرپور مدد کی، تعمیرنو پروگرام کے تحت 77 فیصد منصوبے مکمل جبکہ 12فیصد پر کام جاری ہے جبکہ 11فیصد منصوبے فنڈز کی قلت کے باعث ٹینڈر نہیں کرسکے۔ اقوام متحدہ نے آزادکشمیر میں تعمیر نو پروگرام کے تحت محفوظ تعمیر ات کے ماڈل کو دنیا کے دیگر ممالک میں قدرتی سانحات میں رول ماڈل کے طورپر اپناتے ہوئے ایرا کو ساساکاوا ایوارڈ سے نوازا ہے جو عالمی سطح پر تعمیرنو پروگرام پر اعتماد کا ثبوت ہے۔سیکرٹری سیرا زاہد عباسی نے کہا کہ کشمیری ہندوستانی تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں بھارتی مظالم برداشت کرتے ہوئے تکمیل پاکستان کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں،بھارت نے اپنے زیر تسلط کشمیر میں کرفیو، لاک ڈاؤن کے ذریعے انسانی زندگیاں مکمل مفلو ج کرنے کے ساتھ ساتھ سیزفائرلائن پر نہتے عوام پرگولہ باری کے ذریعے شہید،زخمی اور قیمتی املاک کوتباہ کرکے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے ، بھارتی مظالم کوبین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اورکشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے ہم سب کو جاندار کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر سیرا کامران وانی، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز سیرا راجہ طارق عزیز، شمریز ملک، جاوید گنائی،آفس منیجر فہیم احمد، پرائیوٹ سیکرٹری ہمراہ سیکرٹری سیرا محمود مسکین سمیت دیگر موجود تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں