پونچھ اور میرپور ڈویژن میں مکمل ہڑتال، نظام زندگی مفلوج

راولاکوٹ (دھرتی نیوز )آزادکشمیر بھر میں بجلی کے بلوں پر غیر ضروری ٹیکسوں کے نفاذ ، آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر مطالبات کے حق میں آزاد کشمیر کے میرپور اور پونچھ ڈویژن کے مجموعی طور پر 07 اضلاع میں شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔جس کے اختتام پر یہ اعلان کیا گیا کہ حکومت نے اگر مطالبات نہ مانے،بجلی کے بلوں پر سے ٹیکس کا خاتمہ نہ کیا گیا تو رواں ماہ ستمبر میں بھی بجلی کے بل جمع نہیں کروائے جائیں گے۔یہ بھی کہا گیا کہ مستقبل کا لائحہ عمل میرپور،مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کی ایکشن کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں طے کیا جائے گا جو جلد ہی منعقد ہو گا۔۔قبل ازیں اسی طرح کی ہڑتال مظفرآباد ڈویژن میں کی گئی تھی۔موجودہ ان دو ڈویژن میں ہڑتال اسی تسلسل کا حصہ تھی۔ 05 ستمبر کو کی جانے والی ہڑتال کی حکمت عملی کا فیصلہ ایک ہفتہ قبل راولاکوٹ میں جملہ تاجر تنظیموں ،ٹریڈ یونین اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کے راولاکوٹ میں منعقدہ مشترکہ اجلاس میں طے کی گئی تھی۔منگل کو کی جانے والی اس ہڑتال کو بار کونسل کی بھی حمایت حاصل تھی جس کی وجہ عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بھی ہو سکی۔پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی چھٹی کے اعلان کے بعد نجی تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ شہر کے بعض نجی کمرشل بنک مکمل بند رہے جبکہ بعض بنک جزوی طور پر کھلے رہے۔ ضلع پونچھ کے تمام چھوٹے بڑے شہر مکمل طور پر بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معطل رہی۔ دن کو شہر کے مضافات سے نکلنے والے جلوس 12 بجے کے بعد شہر میں پہنچے جس کے بعد سپلائی بازار سے ایک ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء ریلی اپنے پرانے مطالبات دہرا رہے تھے جن میں بڑا مطالبہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا تھا۔ ریلی کے اختتام پر جلسہ عام منعقد کیا گیا جس سے ان تنظیموں کے نمائندگان اور راولاکوٹ انجمن تاجران کے صدر عمر نذیر نے خطاب کیا۔راولاکوٹ انجمن تاجران اس تحریک کی محرک جانی جاتی ہے۔دریں اثنا کھائی گلہ، دریک،تھوراڑ، مجاید آباد اور پانیولہ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گے اور شہریوں نے دھرنے دیے۔ راولاکوٹ سے سات کلومیٹر دور شہر مجاہد آباد میں شہریوں نے ایک درجن کے قریب بجلی کے میٹرز جو ان گھروں میں نصب تھے اتار کر ساتھ لائے اور ہڑتال کے منتظمین کے حوالے کیا۔ شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کے دوران کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔امن و امان قائم رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی الرٹ رہی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں