چیئر مین پی ایس سی لیفٹیننٹ جنرل(ر) ہدایت الرحمان کی تقرری چیلنج

مظفرآباد(دھرتی نیوز)آزادجموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کے نوتعینات کردہ چئیرمین لیفٹیننٹ جنرل(ر) ہدایت الرحمان کی تقرری عدالت العالیہ آزاد جموں و کشمیر میں چیلنج کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس عدالت العالیہ نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے ایک ہفتے کے اندر وضاحت مانگ لی ہے۔ رٹ پٹیشن راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے معروف سینئر صحافی حارث قدیر نے دائر کی، ان کی جانب سے سید ذوالقرنین نقوی ایڈووکیٹ کیس کی پیروی کر رہے ہیں۔ پٹیشنر نے موقف اپنایا ہے کہ نوتعینات چئیرمین پی ایس سی سٹیٹ سبجیکٹ نہیں ہیں اور اس عہدے کے لئے انکا سٹیٹ سبجیکٹ ہونا ضروری ہے۔ چیف جسٹس راجہ صداقت نے ریمارکس دئیے کہ چئیرمین پی ایس سی تعینات ہونے کیلئے سٹیٹ سبجیکٹ ہونا ضروری ہے، سٹیٹ سبجیکٹ ہولڈر ہونا ضروری نہیں ہے۔ پٹیشنر کے وکیل کا موقف تھا کہ سٹیٹ سبجیکٹ ہونے کا ثبوت سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ کے ذریعے ہی دیا جا سکتا ہے، اور نو تعینات چیئرمین پی ایس سی کا کسی قسم کا ریکارڈ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے پاس موجود نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ایک ہفتے میں فریقین سے وضاحت طلب کر لی ہے۔یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ہدایت الرحمان کو آزاد حکومت نے 13 جنوری کو بطور چئیرمین پی ایس سی تعینات کیا ہے۔ انکا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع استور سے ہے۔ وہ گلگت بلتستان کے پہلے تھری سٹار جنرل ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ گلگت بلتستان متنازعہ ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے۔ تاہم گزشتہ کئی دہائیوں سے گلگت بلتستان سے سٹیٹ سبجیکٹ رول کو معطل کر کے پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے گلگت بلتستان میں نہ صرف ڈیموگرافی تبدیل کئے جانے کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں بلکہ غیر مقامی افراد کو زمینیں الاٹ کئے جانے کے الزامات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ اب جبکہ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول موجود نہیں ہے تو ایسے حالات میں گلگت بلتستان کے شہریوں کو آزاد جموں کشمیر میں روزگار سمیت زمینوں کی خرید و فروخت کا حق حاصل ہے یا نہیں۔ اس بات کا فیصلہ بھی مذکورہ کیس کے ذریعے ہی طے ہونا ہے۔ اسی طرح یہ بھی عدالت کی جانب سے طے کیا جائے گا کہ آیا سٹیٹ سبجیکٹ رول ختم ہونے کے باوجود گلگت بلتستان کے شہری باشندہ ریاست جموں کشمیر کہلا سکتے ہیں یا نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں